Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اٹھارویں ترمیم کی حمایت میں کھڑی ہے اور وہ اس کے خاتمے کے حق میں ہرگز نہیں۔ انھوں نے یہ بات کراچی میں پی آئی اے کے حادثے کا شکار ہونے والے پائلیٹ سجاد گل کےے گھر کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس سے قبل انھوں نے شہید پایلیٹ کے اہل خانہ تعزیت کی اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ان کی رائے میں نیشنل اکاؤنٹیبیلٹی بیورو (نیب) کو ختم کر دیا جانا چاہئے کیوں کہ اس ادارے کے اہل کار بغیر ثبوت کے کسی کو بھی گرفتار کر لیتے ہیں جو بالکل درست نہیں۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ کچھ حکومتی ارکان بھی اپنی حکومت کی پالیسیوں سے خوش نہیں ہیں جس کی وجہ سے انہیں بھی نیب سے ڈرایا جاتا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے والوں کا جواب دیتے ہوئے سابق اسپیکر ایاز صادق خان نے مزید کہا کہ نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں اور اس کی افادیت مشکوک ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہ پاکستان مسلم لیگ ہم انصاف چاہتی ہے لیکن انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہورہے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ نیب حزب اختلاف کے دو اہم رہنماؤں کے خلاف حمزہ شہباز اور خورشید شاہ کے خلاف ابھی تک کچھ ثابت نہیں کر سکی لیکن وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔
اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ حلفاً کہتے ہیں کہ کہ اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کے حوالے سے نون لیگ نے کسی کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر اٹھارویں ترمیم میں کوئی ترمیم کرنی ہے تو اس سلسلے میں چھوٹے صوبوں کو اعتماد میں لینا پڑے گا۔
کورونا کی صورت حال کے بارے میں ایک سوال پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس صرف کورونا سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے بلایا گیا تھا تاکہ اس اہم قومی چیلنج پر غور کر کے کوئی مؤثر حمت عملی بنائی جاسکے لیکن اس اجلاس میں کورونا سے متعلق حکومت کی کوئی حکمت عملی دکھائی نہیں دی۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اٹھارویں ترمیم کی حمایت میں کھڑی ہے اور وہ اس کے خاتمے کے حق میں ہرگز نہیں۔ انھوں نے یہ بات کراچی میں پی آئی اے کے حادثے کا شکار ہونے والے پائلیٹ سجاد گل کےے گھر کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس سے قبل انھوں نے شہید پایلیٹ کے اہل خانہ تعزیت کی اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ان کی رائے میں نیشنل اکاؤنٹیبیلٹی بیورو (نیب) کو ختم کر دیا جانا چاہئے کیوں کہ اس ادارے کے اہل کار بغیر ثبوت کے کسی کو بھی گرفتار کر لیتے ہیں جو بالکل درست نہیں۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ کچھ حکومتی ارکان بھی اپنی حکومت کی پالیسیوں سے خوش نہیں ہیں جس کی وجہ سے انہیں بھی نیب سے ڈرایا جاتا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے والوں کا جواب دیتے ہوئے سابق اسپیکر ایاز صادق خان نے مزید کہا کہ نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں اور اس کی افادیت مشکوک ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہ پاکستان مسلم لیگ ہم انصاف چاہتی ہے لیکن انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہورہے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ نیب حزب اختلاف کے دو اہم رہنماؤں کے خلاف حمزہ شہباز اور خورشید شاہ کے خلاف ابھی تک کچھ ثابت نہیں کر سکی لیکن وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔
اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ حلفاً کہتے ہیں کہ کہ اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کے حوالے سے نون لیگ نے کسی کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر اٹھارویں ترمیم میں کوئی ترمیم کرنی ہے تو اس سلسلے میں چھوٹے صوبوں کو اعتماد میں لینا پڑے گا۔
کورونا کی صورت حال کے بارے میں ایک سوال پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس صرف کورونا سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے بلایا گیا تھا تاکہ اس اہم قومی چیلنج پر غور کر کے کوئی مؤثر حمت عملی بنائی جاسکے لیکن اس اجلاس میں کورونا سے متعلق حکومت کی کوئی حکمت عملی دکھائی نہیں دی۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اٹھارویں ترمیم کی حمایت میں کھڑی ہے اور وہ اس کے خاتمے کے حق میں ہرگز نہیں۔ انھوں نے یہ بات کراچی میں پی آئی اے کے حادثے کا شکار ہونے والے پائلیٹ سجاد گل کےے گھر کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس سے قبل انھوں نے شہید پایلیٹ کے اہل خانہ تعزیت کی اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ان کی رائے میں نیشنل اکاؤنٹیبیلٹی بیورو (نیب) کو ختم کر دیا جانا چاہئے کیوں کہ اس ادارے کے اہل کار بغیر ثبوت کے کسی کو بھی گرفتار کر لیتے ہیں جو بالکل درست نہیں۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ کچھ حکومتی ارکان بھی اپنی حکومت کی پالیسیوں سے خوش نہیں ہیں جس کی وجہ سے انہیں بھی نیب سے ڈرایا جاتا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے والوں کا جواب دیتے ہوئے سابق اسپیکر ایاز صادق خان نے مزید کہا کہ نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں اور اس کی افادیت مشکوک ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہ پاکستان مسلم لیگ ہم انصاف چاہتی ہے لیکن انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہورہے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ نیب حزب اختلاف کے دو اہم رہنماؤں کے خلاف حمزہ شہباز اور خورشید شاہ کے خلاف ابھی تک کچھ ثابت نہیں کر سکی لیکن وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔
اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ حلفاً کہتے ہیں کہ کہ اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کے حوالے سے نون لیگ نے کسی کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر اٹھارویں ترمیم میں کوئی ترمیم کرنی ہے تو اس سلسلے میں چھوٹے صوبوں کو اعتماد میں لینا پڑے گا۔
کورونا کی صورت حال کے بارے میں ایک سوال پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس صرف کورونا سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے بلایا گیا تھا تاکہ اس اہم قومی چیلنج پر غور کر کے کوئی مؤثر حمت عملی بنائی جاسکے لیکن اس اجلاس میں کورونا سے متعلق حکومت کی کوئی حکمت عملی دکھائی نہیں دی۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اٹھارویں ترمیم کی حمایت میں کھڑی ہے اور وہ اس کے خاتمے کے حق میں ہرگز نہیں۔ انھوں نے یہ بات کراچی میں پی آئی اے کے حادثے کا شکار ہونے والے پائلیٹ سجاد گل کےے گھر کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس سے قبل انھوں نے شہید پایلیٹ کے اہل خانہ تعزیت کی اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ان کی رائے میں نیشنل اکاؤنٹیبیلٹی بیورو (نیب) کو ختم کر دیا جانا چاہئے کیوں کہ اس ادارے کے اہل کار بغیر ثبوت کے کسی کو بھی گرفتار کر لیتے ہیں جو بالکل درست نہیں۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ کچھ حکومتی ارکان بھی اپنی حکومت کی پالیسیوں سے خوش نہیں ہیں جس کی وجہ سے انہیں بھی نیب سے ڈرایا جاتا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے والوں کا جواب دیتے ہوئے سابق اسپیکر ایاز صادق خان نے مزید کہا کہ نیب کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں اور اس کی افادیت مشکوک ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہ پاکستان مسلم لیگ ہم انصاف چاہتی ہے لیکن انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہورہے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ نیب حزب اختلاف کے دو اہم رہنماؤں کے خلاف حمزہ شہباز اور خورشید شاہ کے خلاف ابھی تک کچھ ثابت نہیں کر سکی لیکن وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔
اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ حلفاً کہتے ہیں کہ کہ اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کے حوالے سے نون لیگ نے کسی کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر اٹھارویں ترمیم میں کوئی ترمیم کرنی ہے تو اس سلسلے میں چھوٹے صوبوں کو اعتماد میں لینا پڑے گا۔
کورونا کی صورت حال کے بارے میں ایک سوال پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس صرف کورونا سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے بلایا گیا تھا تاکہ اس اہم قومی چیلنج پر غور کر کے کوئی مؤثر حمت عملی بنائی جاسکے لیکن اس اجلاس میں کورونا سے متعلق حکومت کی کوئی حکمت عملی دکھائی نہیں دی۔