Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
ایک مرتبہ پھر سندھ کو فتح کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے غیر منتخب، امریکہ، برطانیہ سے درآمد کئے گئے مشیروں کے ذریعے منتخب حکومت کو دھمکیاں دی جارہیں ہیں، کراچی کے غائب شدہ قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران پریس کانفرنس کے ذریعے سندھ کی منتخب حکومت کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ 2018 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن میں RTS سسٹم کے بند کئے جانے سے جیتنے والے آج اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے، اور جن قوتوں نے 2018 کے انتخابات میں RTS سسٹم بند کروایا تھا اب اپنے سلیکٹذ لوگوں کو اس کام پر لگایا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کا سیاپا ڈالے رکھو۔ کیا 18 ویں آئینی ترمیم صرف سندھ میں لاگو ہوئی ہے۔
تحریک انصاف کے بانی لیکن سچ بات کرنے پر نکالے گئے رکن بیرسٹر حامد خاں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ موجودہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ” اٹھارویں ترمیم کی موجودگی میں وفاق کام نہیں کرسکتا۔ ن لیگ حکومت نے اسی ترمیم کے ساتھ پانچ سالوں میں بتیس ہزار ارب ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے۔ گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی، دو ہزار کلومیٹر موٹر ویز، سی پیک بنایا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بجٹ دیا۔ اصل ایشو نااہل اور نالائق حکمران ہیں: یہ تو وہ گواہی ہے جو تحریک انصاف کے اپنے گھر سے آئی ہے۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے اس ملک کو 1973 کے متفق آئین اور 18 ویں آئینی ترمیم کا تحفہ دیا اختیارات کو صوبوں تک منتقل کیا جو 73 کے آئین کی اصل روح تھی اور شان سے 5 برس حکومت کی۔ اس کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنے پانچ سالہ دور میں بڑے منصوبے کئے لیکن اٹھارویں ترمیم کو رکاوٹ نہیں بتایا اور خود عمران خان کے پی کے میں سات برس سے اقتدار میں ہیں، اٹھارویں ترمیم کی خرابیاں عمران خان کو خیبر پختون خواہ میں نظر نہی آئیں۔یو ٹرن ماسٹر عمران خان اس سے قبل 18 ویں آئینی ترمیم کی حمایت میں بیان داغتے رہے ہیں۔
اگر صوبوں کو خود مختار بنانے والی اس ترمیم سے آتنی ہی پرخاش ہے تو عمران خان الیکش سے قبل اس کی تعریف کیوں کرتے رہے۔ پنجاب، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کی حکومتیں اس ترمیم کے سارے فوائد سمیٹ رہی ہیں، ان کی این ایف سی کی رقوم روک دیں، پھر دیکھیں کیا ظہور میں آتا ہے، خود پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتیں وفاق سے فنڈز نہ لیں، آپ آغاز تو کریں آپ کی اپنی صوبائی حکومتیں شکایت کررہی ہیں کہ وفاق انکے حصہ کی رقوم نہیں دے رہا۔
اس وقت سندھ اور اس کا متحرک وزیراعلی جناب مراد علی شاہ پاکستان کے تینوں صوبوں کی نمائندہ آواز ہیں۔ کل ایک خوش شکل وفاقی وزیر زرتاج گل صاحبہ نے اپنے لب لعلیں سے فرمایا ہے کہ سندھ کو مزید پیسے چاہئے تو احساس پروگرام میں میسج کریں۔ محترمہ کیا سندھ بھیک مانگ رہا ہے کیا وفاق احسان کررہا ہے سندھ کا وفاق کی آمدن میں سب سے زیادہ حصہ ہے آپ ہمیں ہمارا حق بھی نہیں دیتے اور ہمارا مذاق اڑاتے ہو۔
پاکستان کے چاروں صوبوں میں فی ایک لاکھ افراد کے لئے اسپتالوں میں بستروں کی گنجائش سندھ میں سب سے زیادہ ہے، پنجاب سب سے پیچھے ہے۔ محکمہ شماریات پاکستان کے مطابق سندھ میں ایک لاکھ افراد کے لئے تراسی، خیبرپختونخوا میں باسٹھ، بلوچستان میں تریسٹھ اور پنجاب میں پچپن بیڈز ہیں، سندھ میں صحت کا بجٹ کھایا جا رہا ہے تو باقی صوبوں میں کہاں جا رہا ہے؟ ہسپتالوں کی تعداد میں بھی سندھ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کہیں آگے ہے، امراضِ قلب، کینسر، کڈنی اور جگر کے مریضوں کے مفت علاج اور مفت ادویہ کی فراہمی کی ملک میں کہیں اور کوئی مثال نہیں اور اب سندھ حکومت ملک کا پہلا انفیکشن ڈیزیز ہسپتال قائم کرنے جا رہی ہے
لیکن یہ سب پڑھنے جاننے کے بعد بھی آپ سندھ کے خلاف اپنا راگ جاری رکھ سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے اپنے بیانیے سے شاہ دولہے جیسے دماغ ہی پیدا کئے ہیں جن کے مردہ ذہنوں پر کوئی دلیل اثر نہیں کر سکتی جس ملک میں 2 سال پہلے گروتھ ریٹ 8.5 تھا اور عسکری کماندار اس سے غیر مطمئن تھے آج جب ان کے منتخب کردہ وزیراعظم نے منفی 5.1 کردیا جس پر سارے اسٹیک ہولڈر مطمئن ہیں، اس ملک کے غریبوں کے لئے کوئی سوچنے والا نہیں ہے۔
ایک مرتبہ پھر سندھ کو فتح کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے غیر منتخب، امریکہ، برطانیہ سے درآمد کئے گئے مشیروں کے ذریعے منتخب حکومت کو دھمکیاں دی جارہیں ہیں، کراچی کے غائب شدہ قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران پریس کانفرنس کے ذریعے سندھ کی منتخب حکومت کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ 2018 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن میں RTS سسٹم کے بند کئے جانے سے جیتنے والے آج اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے، اور جن قوتوں نے 2018 کے انتخابات میں RTS سسٹم بند کروایا تھا اب اپنے سلیکٹذ لوگوں کو اس کام پر لگایا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کا سیاپا ڈالے رکھو۔ کیا 18 ویں آئینی ترمیم صرف سندھ میں لاگو ہوئی ہے۔
تحریک انصاف کے بانی لیکن سچ بات کرنے پر نکالے گئے رکن بیرسٹر حامد خاں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ موجودہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ” اٹھارویں ترمیم کی موجودگی میں وفاق کام نہیں کرسکتا۔ ن لیگ حکومت نے اسی ترمیم کے ساتھ پانچ سالوں میں بتیس ہزار ارب ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے۔ گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی، دو ہزار کلومیٹر موٹر ویز، سی پیک بنایا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بجٹ دیا۔ اصل ایشو نااہل اور نالائق حکمران ہیں: یہ تو وہ گواہی ہے جو تحریک انصاف کے اپنے گھر سے آئی ہے۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے اس ملک کو 1973 کے متفق آئین اور 18 ویں آئینی ترمیم کا تحفہ دیا اختیارات کو صوبوں تک منتقل کیا جو 73 کے آئین کی اصل روح تھی اور شان سے 5 برس حکومت کی۔ اس کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنے پانچ سالہ دور میں بڑے منصوبے کئے لیکن اٹھارویں ترمیم کو رکاوٹ نہیں بتایا اور خود عمران خان کے پی کے میں سات برس سے اقتدار میں ہیں، اٹھارویں ترمیم کی خرابیاں عمران خان کو خیبر پختون خواہ میں نظر نہی آئیں۔یو ٹرن ماسٹر عمران خان اس سے قبل 18 ویں آئینی ترمیم کی حمایت میں بیان داغتے رہے ہیں۔
اگر صوبوں کو خود مختار بنانے والی اس ترمیم سے آتنی ہی پرخاش ہے تو عمران خان الیکش سے قبل اس کی تعریف کیوں کرتے رہے۔ پنجاب، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کی حکومتیں اس ترمیم کے سارے فوائد سمیٹ رہی ہیں، ان کی این ایف سی کی رقوم روک دیں، پھر دیکھیں کیا ظہور میں آتا ہے، خود پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتیں وفاق سے فنڈز نہ لیں، آپ آغاز تو کریں آپ کی اپنی صوبائی حکومتیں شکایت کررہی ہیں کہ وفاق انکے حصہ کی رقوم نہیں دے رہا۔
اس وقت سندھ اور اس کا متحرک وزیراعلی جناب مراد علی شاہ پاکستان کے تینوں صوبوں کی نمائندہ آواز ہیں۔ کل ایک خوش شکل وفاقی وزیر زرتاج گل صاحبہ نے اپنے لب لعلیں سے فرمایا ہے کہ سندھ کو مزید پیسے چاہئے تو احساس پروگرام میں میسج کریں۔ محترمہ کیا سندھ بھیک مانگ رہا ہے کیا وفاق احسان کررہا ہے سندھ کا وفاق کی آمدن میں سب سے زیادہ حصہ ہے آپ ہمیں ہمارا حق بھی نہیں دیتے اور ہمارا مذاق اڑاتے ہو۔
پاکستان کے چاروں صوبوں میں فی ایک لاکھ افراد کے لئے اسپتالوں میں بستروں کی گنجائش سندھ میں سب سے زیادہ ہے، پنجاب سب سے پیچھے ہے۔ محکمہ شماریات پاکستان کے مطابق سندھ میں ایک لاکھ افراد کے لئے تراسی، خیبرپختونخوا میں باسٹھ، بلوچستان میں تریسٹھ اور پنجاب میں پچپن بیڈز ہیں، سندھ میں صحت کا بجٹ کھایا جا رہا ہے تو باقی صوبوں میں کہاں جا رہا ہے؟ ہسپتالوں کی تعداد میں بھی سندھ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کہیں آگے ہے، امراضِ قلب، کینسر، کڈنی اور جگر کے مریضوں کے مفت علاج اور مفت ادویہ کی فراہمی کی ملک میں کہیں اور کوئی مثال نہیں اور اب سندھ حکومت ملک کا پہلا انفیکشن ڈیزیز ہسپتال قائم کرنے جا رہی ہے
لیکن یہ سب پڑھنے جاننے کے بعد بھی آپ سندھ کے خلاف اپنا راگ جاری رکھ سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے اپنے بیانیے سے شاہ دولہے جیسے دماغ ہی پیدا کئے ہیں جن کے مردہ ذہنوں پر کوئی دلیل اثر نہیں کر سکتی جس ملک میں 2 سال پہلے گروتھ ریٹ 8.5 تھا اور عسکری کماندار اس سے غیر مطمئن تھے آج جب ان کے منتخب کردہ وزیراعظم نے منفی 5.1 کردیا جس پر سارے اسٹیک ہولڈر مطمئن ہیں، اس ملک کے غریبوں کے لئے کوئی سوچنے والا نہیں ہے۔
ایک مرتبہ پھر سندھ کو فتح کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے غیر منتخب، امریکہ، برطانیہ سے درآمد کئے گئے مشیروں کے ذریعے منتخب حکومت کو دھمکیاں دی جارہیں ہیں، کراچی کے غائب شدہ قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران پریس کانفرنس کے ذریعے سندھ کی منتخب حکومت کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ 2018 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن میں RTS سسٹم کے بند کئے جانے سے جیتنے والے آج اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے، اور جن قوتوں نے 2018 کے انتخابات میں RTS سسٹم بند کروایا تھا اب اپنے سلیکٹذ لوگوں کو اس کام پر لگایا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کا سیاپا ڈالے رکھو۔ کیا 18 ویں آئینی ترمیم صرف سندھ میں لاگو ہوئی ہے۔
تحریک انصاف کے بانی لیکن سچ بات کرنے پر نکالے گئے رکن بیرسٹر حامد خاں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ موجودہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ” اٹھارویں ترمیم کی موجودگی میں وفاق کام نہیں کرسکتا۔ ن لیگ حکومت نے اسی ترمیم کے ساتھ پانچ سالوں میں بتیس ہزار ارب ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے۔ گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی، دو ہزار کلومیٹر موٹر ویز، سی پیک بنایا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بجٹ دیا۔ اصل ایشو نااہل اور نالائق حکمران ہیں: یہ تو وہ گواہی ہے جو تحریک انصاف کے اپنے گھر سے آئی ہے۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے اس ملک کو 1973 کے متفق آئین اور 18 ویں آئینی ترمیم کا تحفہ دیا اختیارات کو صوبوں تک منتقل کیا جو 73 کے آئین کی اصل روح تھی اور شان سے 5 برس حکومت کی۔ اس کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنے پانچ سالہ دور میں بڑے منصوبے کئے لیکن اٹھارویں ترمیم کو رکاوٹ نہیں بتایا اور خود عمران خان کے پی کے میں سات برس سے اقتدار میں ہیں، اٹھارویں ترمیم کی خرابیاں عمران خان کو خیبر پختون خواہ میں نظر نہی آئیں۔یو ٹرن ماسٹر عمران خان اس سے قبل 18 ویں آئینی ترمیم کی حمایت میں بیان داغتے رہے ہیں۔
اگر صوبوں کو خود مختار بنانے والی اس ترمیم سے آتنی ہی پرخاش ہے تو عمران خان الیکش سے قبل اس کی تعریف کیوں کرتے رہے۔ پنجاب، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کی حکومتیں اس ترمیم کے سارے فوائد سمیٹ رہی ہیں، ان کی این ایف سی کی رقوم روک دیں، پھر دیکھیں کیا ظہور میں آتا ہے، خود پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتیں وفاق سے فنڈز نہ لیں، آپ آغاز تو کریں آپ کی اپنی صوبائی حکومتیں شکایت کررہی ہیں کہ وفاق انکے حصہ کی رقوم نہیں دے رہا۔
اس وقت سندھ اور اس کا متحرک وزیراعلی جناب مراد علی شاہ پاکستان کے تینوں صوبوں کی نمائندہ آواز ہیں۔ کل ایک خوش شکل وفاقی وزیر زرتاج گل صاحبہ نے اپنے لب لعلیں سے فرمایا ہے کہ سندھ کو مزید پیسے چاہئے تو احساس پروگرام میں میسج کریں۔ محترمہ کیا سندھ بھیک مانگ رہا ہے کیا وفاق احسان کررہا ہے سندھ کا وفاق کی آمدن میں سب سے زیادہ حصہ ہے آپ ہمیں ہمارا حق بھی نہیں دیتے اور ہمارا مذاق اڑاتے ہو۔
پاکستان کے چاروں صوبوں میں فی ایک لاکھ افراد کے لئے اسپتالوں میں بستروں کی گنجائش سندھ میں سب سے زیادہ ہے، پنجاب سب سے پیچھے ہے۔ محکمہ شماریات پاکستان کے مطابق سندھ میں ایک لاکھ افراد کے لئے تراسی، خیبرپختونخوا میں باسٹھ، بلوچستان میں تریسٹھ اور پنجاب میں پچپن بیڈز ہیں، سندھ میں صحت کا بجٹ کھایا جا رہا ہے تو باقی صوبوں میں کہاں جا رہا ہے؟ ہسپتالوں کی تعداد میں بھی سندھ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کہیں آگے ہے، امراضِ قلب، کینسر، کڈنی اور جگر کے مریضوں کے مفت علاج اور مفت ادویہ کی فراہمی کی ملک میں کہیں اور کوئی مثال نہیں اور اب سندھ حکومت ملک کا پہلا انفیکشن ڈیزیز ہسپتال قائم کرنے جا رہی ہے
لیکن یہ سب پڑھنے جاننے کے بعد بھی آپ سندھ کے خلاف اپنا راگ جاری رکھ سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے اپنے بیانیے سے شاہ دولہے جیسے دماغ ہی پیدا کئے ہیں جن کے مردہ ذہنوں پر کوئی دلیل اثر نہیں کر سکتی جس ملک میں 2 سال پہلے گروتھ ریٹ 8.5 تھا اور عسکری کماندار اس سے غیر مطمئن تھے آج جب ان کے منتخب کردہ وزیراعظم نے منفی 5.1 کردیا جس پر سارے اسٹیک ہولڈر مطمئن ہیں، اس ملک کے غریبوں کے لئے کوئی سوچنے والا نہیں ہے۔
ایک مرتبہ پھر سندھ کو فتح کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے غیر منتخب، امریکہ، برطانیہ سے درآمد کئے گئے مشیروں کے ذریعے منتخب حکومت کو دھمکیاں دی جارہیں ہیں، کراچی کے غائب شدہ قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران پریس کانفرنس کے ذریعے سندھ کی منتخب حکومت کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ 2018 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن میں RTS سسٹم کے بند کئے جانے سے جیتنے والے آج اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے، اور جن قوتوں نے 2018 کے انتخابات میں RTS سسٹم بند کروایا تھا اب اپنے سلیکٹذ لوگوں کو اس کام پر لگایا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کا سیاپا ڈالے رکھو۔ کیا 18 ویں آئینی ترمیم صرف سندھ میں لاگو ہوئی ہے۔
تحریک انصاف کے بانی لیکن سچ بات کرنے پر نکالے گئے رکن بیرسٹر حامد خاں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ موجودہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ” اٹھارویں ترمیم کی موجودگی میں وفاق کام نہیں کرسکتا۔ ن لیگ حکومت نے اسی ترمیم کے ساتھ پانچ سالوں میں بتیس ہزار ارب ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے۔ گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی، دو ہزار کلومیٹر موٹر ویز، سی پیک بنایا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بجٹ دیا۔ اصل ایشو نااہل اور نالائق حکمران ہیں: یہ تو وہ گواہی ہے جو تحریک انصاف کے اپنے گھر سے آئی ہے۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے اس ملک کو 1973 کے متفق آئین اور 18 ویں آئینی ترمیم کا تحفہ دیا اختیارات کو صوبوں تک منتقل کیا جو 73 کے آئین کی اصل روح تھی اور شان سے 5 برس حکومت کی۔ اس کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنے پانچ سالہ دور میں بڑے منصوبے کئے لیکن اٹھارویں ترمیم کو رکاوٹ نہیں بتایا اور خود عمران خان کے پی کے میں سات برس سے اقتدار میں ہیں، اٹھارویں ترمیم کی خرابیاں عمران خان کو خیبر پختون خواہ میں نظر نہی آئیں۔یو ٹرن ماسٹر عمران خان اس سے قبل 18 ویں آئینی ترمیم کی حمایت میں بیان داغتے رہے ہیں۔
اگر صوبوں کو خود مختار بنانے والی اس ترمیم سے آتنی ہی پرخاش ہے تو عمران خان الیکش سے قبل اس کی تعریف کیوں کرتے رہے۔ پنجاب، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کی حکومتیں اس ترمیم کے سارے فوائد سمیٹ رہی ہیں، ان کی این ایف سی کی رقوم روک دیں، پھر دیکھیں کیا ظہور میں آتا ہے، خود پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتیں وفاق سے فنڈز نہ لیں، آپ آغاز تو کریں آپ کی اپنی صوبائی حکومتیں شکایت کررہی ہیں کہ وفاق انکے حصہ کی رقوم نہیں دے رہا۔
اس وقت سندھ اور اس کا متحرک وزیراعلی جناب مراد علی شاہ پاکستان کے تینوں صوبوں کی نمائندہ آواز ہیں۔ کل ایک خوش شکل وفاقی وزیر زرتاج گل صاحبہ نے اپنے لب لعلیں سے فرمایا ہے کہ سندھ کو مزید پیسے چاہئے تو احساس پروگرام میں میسج کریں۔ محترمہ کیا سندھ بھیک مانگ رہا ہے کیا وفاق احسان کررہا ہے سندھ کا وفاق کی آمدن میں سب سے زیادہ حصہ ہے آپ ہمیں ہمارا حق بھی نہیں دیتے اور ہمارا مذاق اڑاتے ہو۔
پاکستان کے چاروں صوبوں میں فی ایک لاکھ افراد کے لئے اسپتالوں میں بستروں کی گنجائش سندھ میں سب سے زیادہ ہے، پنجاب سب سے پیچھے ہے۔ محکمہ شماریات پاکستان کے مطابق سندھ میں ایک لاکھ افراد کے لئے تراسی، خیبرپختونخوا میں باسٹھ، بلوچستان میں تریسٹھ اور پنجاب میں پچپن بیڈز ہیں، سندھ میں صحت کا بجٹ کھایا جا رہا ہے تو باقی صوبوں میں کہاں جا رہا ہے؟ ہسپتالوں کی تعداد میں بھی سندھ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کہیں آگے ہے، امراضِ قلب، کینسر، کڈنی اور جگر کے مریضوں کے مفت علاج اور مفت ادویہ کی فراہمی کی ملک میں کہیں اور کوئی مثال نہیں اور اب سندھ حکومت ملک کا پہلا انفیکشن ڈیزیز ہسپتال قائم کرنے جا رہی ہے
لیکن یہ سب پڑھنے جاننے کے بعد بھی آپ سندھ کے خلاف اپنا راگ جاری رکھ سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے اپنے بیانیے سے شاہ دولہے جیسے دماغ ہی پیدا کئے ہیں جن کے مردہ ذہنوں پر کوئی دلیل اثر نہیں کر سکتی جس ملک میں 2 سال پہلے گروتھ ریٹ 8.5 تھا اور عسکری کماندار اس سے غیر مطمئن تھے آج جب ان کے منتخب کردہ وزیراعظم نے منفی 5.1 کردیا جس پر سارے اسٹیک ہولڈر مطمئن ہیں، اس ملک کے غریبوں کے لئے کوئی سوچنے والا نہیں ہے۔