Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
اللہ تو اپنے بندے جناب عبدالغفار عزیز نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان کو جلد صحت یاب کر۔دس مارچ کو ہم قطر کے سفیر جناب سقر بن مبارک کی اپنے ملک واپسی کی انتہائی مختصر تقریب(عشائیے)میں ملے تھے۔ روایتی مسکراہٹ چہرے پر سجائے انھوں نے گرم جوشی سے معانقہ کیا، کئی گھنٹے ہم اگٹھے رہے۔ تقریب کے اختتام پر میں نے پنج ستارہ ہوٹل کی پارکنگ میں انھیں اور ان کے بیٹے کو رُخصت کیا۔ اُن سے بہت قریبی تعلق ہونے کے باوجود مجھے سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کا معلوم نہ ہو سکا۔
آج بھائی منصور جعفر نے فون پر اُن کی تشویشناک صورت حال سے متعلق بتایا تو دل عجیب بے چینی کا شکار ہے۔ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے اُن سے شناسائی ہے۔ مرحوم و مغفور قاضی حیسن احمد ، جناب سید منور حسن اور اب محترم سراج الحق ، تینوں امراءجماعت نے انھیں شعبہ بین القوامی امور کا نگران مقرر کیا۔ موجود امیرجماعت نے اس ذمہ داری کیساتھ ساتھ انھیں اپنا نائب امیر بھی مقرر کیا۔
دنیا بھر باالخصوص عرب ممالک میں اَن کے گہرے مراسم تھے۔ لوگوں کا کسی سے معمولی تعلق بن جائے تو وہ سب سے پہلے اپنے ذاتی مفاد کا سوچتے ہیں، بیرونی امداد سے کوئی تنظیم یا انجمن بنا کر دنیا بھر کا سیر سپاٹا کرتے ہیں اور کروڑوں میں کھیلتے ہیں۔ میں بھی تحریک حماس کے اُس وقت
کے سربراہ جناب خالد مشعل سے دمشق میں عبدالغفار بھائی کیساتھ ہی ملا۔ کئی اور مقامات پر بھی اُن کی وساطت سے عالمی اسلامی تحریکوں کے سربراہوں یا اہم شخصیات سے ملاقات کا موقع ملا۔ کشمیر ، فلسطین اور پاکستان کی اسلامی تحریک ہی اُن کی زبان پر رہی۔ دنیا میں گہرے مراسم کے باوجود انھوں نے سادہ طرز زندگی ہی اختیار کیے رکھا۔ اپنی ذات کو انھوں نے ہمیشہ پسِ پُشت رکھ کر اسلامی تحریک ہی کے لئے سب کوششیں کی۔ لوگوں کی زبان پر تو یہ ہوتا ہے کہ
“ قُلْ اِنَّ صَلَاتِىْ وَنُسُكِىْ وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِىْ لِلّـٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ (162)
کہہ دو کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہے۔”
مگر عمل کچھ اور ہی ہوتا ہے۔
اللہ تو ہم سے بہتر جانتا ہے کہ تیرا یہ بندہ عبدالغفار عزیز تیری رضا کے کاموں میں مصروف رہا اور اِس تیرے بندے نے اپنی ذات کی نفی کر کے فقط اسلامی تحریک کے لئے اپنی توانائیاں صرف کیں۔ اللہ تو اپنے خصوصی اِذن سے اپنے بندے کو جلد اور مکمل صحت سے ہمکنار کر۔ آمین ثم آمین.
اللہ تو اپنے بندے جناب عبدالغفار عزیز نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان کو جلد صحت یاب کر۔دس مارچ کو ہم قطر کے سفیر جناب سقر بن مبارک کی اپنے ملک واپسی کی انتہائی مختصر تقریب(عشائیے)میں ملے تھے۔ روایتی مسکراہٹ چہرے پر سجائے انھوں نے گرم جوشی سے معانقہ کیا، کئی گھنٹے ہم اگٹھے رہے۔ تقریب کے اختتام پر میں نے پنج ستارہ ہوٹل کی پارکنگ میں انھیں اور ان کے بیٹے کو رُخصت کیا۔ اُن سے بہت قریبی تعلق ہونے کے باوجود مجھے سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کا معلوم نہ ہو سکا۔
آج بھائی منصور جعفر نے فون پر اُن کی تشویشناک صورت حال سے متعلق بتایا تو دل عجیب بے چینی کا شکار ہے۔ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے اُن سے شناسائی ہے۔ مرحوم و مغفور قاضی حیسن احمد ، جناب سید منور حسن اور اب محترم سراج الحق ، تینوں امراءجماعت نے انھیں شعبہ بین القوامی امور کا نگران مقرر کیا۔ موجود امیرجماعت نے اس ذمہ داری کیساتھ ساتھ انھیں اپنا نائب امیر بھی مقرر کیا۔
دنیا بھر باالخصوص عرب ممالک میں اَن کے گہرے مراسم تھے۔ لوگوں کا کسی سے معمولی تعلق بن جائے تو وہ سب سے پہلے اپنے ذاتی مفاد کا سوچتے ہیں، بیرونی امداد سے کوئی تنظیم یا انجمن بنا کر دنیا بھر کا سیر سپاٹا کرتے ہیں اور کروڑوں میں کھیلتے ہیں۔ میں بھی تحریک حماس کے اُس وقت
کے سربراہ جناب خالد مشعل سے دمشق میں عبدالغفار بھائی کیساتھ ہی ملا۔ کئی اور مقامات پر بھی اُن کی وساطت سے عالمی اسلامی تحریکوں کے سربراہوں یا اہم شخصیات سے ملاقات کا موقع ملا۔ کشمیر ، فلسطین اور پاکستان کی اسلامی تحریک ہی اُن کی زبان پر رہی۔ دنیا میں گہرے مراسم کے باوجود انھوں نے سادہ طرز زندگی ہی اختیار کیے رکھا۔ اپنی ذات کو انھوں نے ہمیشہ پسِ پُشت رکھ کر اسلامی تحریک ہی کے لئے سب کوششیں کی۔ لوگوں کی زبان پر تو یہ ہوتا ہے کہ
“ قُلْ اِنَّ صَلَاتِىْ وَنُسُكِىْ وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِىْ لِلّـٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ (162)
کہہ دو کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہے۔”
مگر عمل کچھ اور ہی ہوتا ہے۔
اللہ تو ہم سے بہتر جانتا ہے کہ تیرا یہ بندہ عبدالغفار عزیز تیری رضا کے کاموں میں مصروف رہا اور اِس تیرے بندے نے اپنی ذات کی نفی کر کے فقط اسلامی تحریک کے لئے اپنی توانائیاں صرف کیں۔ اللہ تو اپنے خصوصی اِذن سے اپنے بندے کو جلد اور مکمل صحت سے ہمکنار کر۔ آمین ثم آمین.
اللہ تو اپنے بندے جناب عبدالغفار عزیز نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان کو جلد صحت یاب کر۔دس مارچ کو ہم قطر کے سفیر جناب سقر بن مبارک کی اپنے ملک واپسی کی انتہائی مختصر تقریب(عشائیے)میں ملے تھے۔ روایتی مسکراہٹ چہرے پر سجائے انھوں نے گرم جوشی سے معانقہ کیا، کئی گھنٹے ہم اگٹھے رہے۔ تقریب کے اختتام پر میں نے پنج ستارہ ہوٹل کی پارکنگ میں انھیں اور ان کے بیٹے کو رُخصت کیا۔ اُن سے بہت قریبی تعلق ہونے کے باوجود مجھے سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کا معلوم نہ ہو سکا۔
آج بھائی منصور جعفر نے فون پر اُن کی تشویشناک صورت حال سے متعلق بتایا تو دل عجیب بے چینی کا شکار ہے۔ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے اُن سے شناسائی ہے۔ مرحوم و مغفور قاضی حیسن احمد ، جناب سید منور حسن اور اب محترم سراج الحق ، تینوں امراءجماعت نے انھیں شعبہ بین القوامی امور کا نگران مقرر کیا۔ موجود امیرجماعت نے اس ذمہ داری کیساتھ ساتھ انھیں اپنا نائب امیر بھی مقرر کیا۔
دنیا بھر باالخصوص عرب ممالک میں اَن کے گہرے مراسم تھے۔ لوگوں کا کسی سے معمولی تعلق بن جائے تو وہ سب سے پہلے اپنے ذاتی مفاد کا سوچتے ہیں، بیرونی امداد سے کوئی تنظیم یا انجمن بنا کر دنیا بھر کا سیر سپاٹا کرتے ہیں اور کروڑوں میں کھیلتے ہیں۔ میں بھی تحریک حماس کے اُس وقت
کے سربراہ جناب خالد مشعل سے دمشق میں عبدالغفار بھائی کیساتھ ہی ملا۔ کئی اور مقامات پر بھی اُن کی وساطت سے عالمی اسلامی تحریکوں کے سربراہوں یا اہم شخصیات سے ملاقات کا موقع ملا۔ کشمیر ، فلسطین اور پاکستان کی اسلامی تحریک ہی اُن کی زبان پر رہی۔ دنیا میں گہرے مراسم کے باوجود انھوں نے سادہ طرز زندگی ہی اختیار کیے رکھا۔ اپنی ذات کو انھوں نے ہمیشہ پسِ پُشت رکھ کر اسلامی تحریک ہی کے لئے سب کوششیں کی۔ لوگوں کی زبان پر تو یہ ہوتا ہے کہ
“ قُلْ اِنَّ صَلَاتِىْ وَنُسُكِىْ وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِىْ لِلّـٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ (162)
کہہ دو کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہے۔”
مگر عمل کچھ اور ہی ہوتا ہے۔
اللہ تو ہم سے بہتر جانتا ہے کہ تیرا یہ بندہ عبدالغفار عزیز تیری رضا کے کاموں میں مصروف رہا اور اِس تیرے بندے نے اپنی ذات کی نفی کر کے فقط اسلامی تحریک کے لئے اپنی توانائیاں صرف کیں۔ اللہ تو اپنے خصوصی اِذن سے اپنے بندے کو جلد اور مکمل صحت سے ہمکنار کر۔ آمین ثم آمین.
اللہ تو اپنے بندے جناب عبدالغفار عزیز نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان کو جلد صحت یاب کر۔دس مارچ کو ہم قطر کے سفیر جناب سقر بن مبارک کی اپنے ملک واپسی کی انتہائی مختصر تقریب(عشائیے)میں ملے تھے۔ روایتی مسکراہٹ چہرے پر سجائے انھوں نے گرم جوشی سے معانقہ کیا، کئی گھنٹے ہم اگٹھے رہے۔ تقریب کے اختتام پر میں نے پنج ستارہ ہوٹل کی پارکنگ میں انھیں اور ان کے بیٹے کو رُخصت کیا۔ اُن سے بہت قریبی تعلق ہونے کے باوجود مجھے سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کا معلوم نہ ہو سکا۔
آج بھائی منصور جعفر نے فون پر اُن کی تشویشناک صورت حال سے متعلق بتایا تو دل عجیب بے چینی کا شکار ہے۔ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے اُن سے شناسائی ہے۔ مرحوم و مغفور قاضی حیسن احمد ، جناب سید منور حسن اور اب محترم سراج الحق ، تینوں امراءجماعت نے انھیں شعبہ بین القوامی امور کا نگران مقرر کیا۔ موجود امیرجماعت نے اس ذمہ داری کیساتھ ساتھ انھیں اپنا نائب امیر بھی مقرر کیا۔
دنیا بھر باالخصوص عرب ممالک میں اَن کے گہرے مراسم تھے۔ لوگوں کا کسی سے معمولی تعلق بن جائے تو وہ سب سے پہلے اپنے ذاتی مفاد کا سوچتے ہیں، بیرونی امداد سے کوئی تنظیم یا انجمن بنا کر دنیا بھر کا سیر سپاٹا کرتے ہیں اور کروڑوں میں کھیلتے ہیں۔ میں بھی تحریک حماس کے اُس وقت
کے سربراہ جناب خالد مشعل سے دمشق میں عبدالغفار بھائی کیساتھ ہی ملا۔ کئی اور مقامات پر بھی اُن کی وساطت سے عالمی اسلامی تحریکوں کے سربراہوں یا اہم شخصیات سے ملاقات کا موقع ملا۔ کشمیر ، فلسطین اور پاکستان کی اسلامی تحریک ہی اُن کی زبان پر رہی۔ دنیا میں گہرے مراسم کے باوجود انھوں نے سادہ طرز زندگی ہی اختیار کیے رکھا۔ اپنی ذات کو انھوں نے ہمیشہ پسِ پُشت رکھ کر اسلامی تحریک ہی کے لئے سب کوششیں کی۔ لوگوں کی زبان پر تو یہ ہوتا ہے کہ
“ قُلْ اِنَّ صَلَاتِىْ وَنُسُكِىْ وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِىْ لِلّـٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ (162)
کہہ دو کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہے۔”
مگر عمل کچھ اور ہی ہوتا ہے۔
اللہ تو ہم سے بہتر جانتا ہے کہ تیرا یہ بندہ عبدالغفار عزیز تیری رضا کے کاموں میں مصروف رہا اور اِس تیرے بندے نے اپنی ذات کی نفی کر کے فقط اسلامی تحریک کے لئے اپنی توانائیاں صرف کیں۔ اللہ تو اپنے خصوصی اِذن سے اپنے بندے کو جلد اور مکمل صحت سے ہمکنار کر۔ آمین ثم آمین.