Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
کشمیر کے ایک پیر زادے علامہ سے ملنے آئے۔ بشرے سے شرافت کا اور چہرے مہرے سے ذہانت کا اظہار ہوتا تھا۔ اس شخص نے ڈاکٹر صاحب کو دیکھتے ہی زار و قطار رونا شروع کر دیا۔ آنسوؤں کی ایسی کھڑی لگی کہ تھمنے کا نام ہی نہ لیتی تھی۔ ڈاکٹر صاحب نے خیال کیا کہ یہ شخص مصیبت زدہ اور پریشان حال ہے اور میرے پاس اپنی کوئی ضرورت کے کر آیا ہے۔ انھوں نے شفقت آمیز لہجے میں استفسار حال کیا تو بولا کہ مجھے کسی مدد کی ضرورت نہیں۔
علامہ کے مزید استفسار پر وہ بولا کہ ایک روز میں نے عالم کشف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دربار دیکھا۔ صف نماز کے لیے کھڑی ہوئی تو حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ محمد اقبال نہیں آیا؟ اس پر ایک بزرگ کو انھیں بلانے کے لیے بھیجا۔ تھوڑی دیر میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نوجوان آدمی ان بزرگ کے ساتھ نمازیوں کی صف میں داخل ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ میں نے آپ کو دیکھنے کی خاطر کشمیر سے یہاں تک سفر کیا ہے۔ آپ کی صورت دیکھتے ہی میری آنکھیں اس لیے اشک بار ہو گئیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میرے کشف کی عالم۔ بیداری میں تصدیق ہو گئی،(یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہونے والے آپ ہی تھے)۔
****
ایک روز حکیم احمد شجاع ملنے پہنچے تو علامہ کو بہت فکر مند اور بے چین پایا، حکیم صاحب نے گھبرا کر پوچھا کہ خیریت تو ہے، آج آپ معمول سے زیادہ مضطرب اور پریشان نظر آتے ہیں؟ علامہ نے خاص انداز میں نگاہیں اوپر اٹھائیں اور غم انگیز لہجے میں فرمایا:
“احمد شجاع! یہ سوچ کر میں اکثر مضطرب ہوجاتا ہوں کہ میری عمر کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں زیادہ نہ ہو جائے”
(ماخوذ از “روز گار فقیر” فقیر سید وحید الدین)
کشمیر کے ایک پیر زادے علامہ سے ملنے آئے۔ بشرے سے شرافت کا اور چہرے مہرے سے ذہانت کا اظہار ہوتا تھا۔ اس شخص نے ڈاکٹر صاحب کو دیکھتے ہی زار و قطار رونا شروع کر دیا۔ آنسوؤں کی ایسی کھڑی لگی کہ تھمنے کا نام ہی نہ لیتی تھی۔ ڈاکٹر صاحب نے خیال کیا کہ یہ شخص مصیبت زدہ اور پریشان حال ہے اور میرے پاس اپنی کوئی ضرورت کے کر آیا ہے۔ انھوں نے شفقت آمیز لہجے میں استفسار حال کیا تو بولا کہ مجھے کسی مدد کی ضرورت نہیں۔
علامہ کے مزید استفسار پر وہ بولا کہ ایک روز میں نے عالم کشف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دربار دیکھا۔ صف نماز کے لیے کھڑی ہوئی تو حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ محمد اقبال نہیں آیا؟ اس پر ایک بزرگ کو انھیں بلانے کے لیے بھیجا۔ تھوڑی دیر میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نوجوان آدمی ان بزرگ کے ساتھ نمازیوں کی صف میں داخل ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ میں نے آپ کو دیکھنے کی خاطر کشمیر سے یہاں تک سفر کیا ہے۔ آپ کی صورت دیکھتے ہی میری آنکھیں اس لیے اشک بار ہو گئیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میرے کشف کی عالم۔ بیداری میں تصدیق ہو گئی،(یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہونے والے آپ ہی تھے)۔
****
ایک روز حکیم احمد شجاع ملنے پہنچے تو علامہ کو بہت فکر مند اور بے چین پایا، حکیم صاحب نے گھبرا کر پوچھا کہ خیریت تو ہے، آج آپ معمول سے زیادہ مضطرب اور پریشان نظر آتے ہیں؟ علامہ نے خاص انداز میں نگاہیں اوپر اٹھائیں اور غم انگیز لہجے میں فرمایا:
“احمد شجاع! یہ سوچ کر میں اکثر مضطرب ہوجاتا ہوں کہ میری عمر کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں زیادہ نہ ہو جائے”
(ماخوذ از “روز گار فقیر” فقیر سید وحید الدین)
کشمیر کے ایک پیر زادے علامہ سے ملنے آئے۔ بشرے سے شرافت کا اور چہرے مہرے سے ذہانت کا اظہار ہوتا تھا۔ اس شخص نے ڈاکٹر صاحب کو دیکھتے ہی زار و قطار رونا شروع کر دیا۔ آنسوؤں کی ایسی کھڑی لگی کہ تھمنے کا نام ہی نہ لیتی تھی۔ ڈاکٹر صاحب نے خیال کیا کہ یہ شخص مصیبت زدہ اور پریشان حال ہے اور میرے پاس اپنی کوئی ضرورت کے کر آیا ہے۔ انھوں نے شفقت آمیز لہجے میں استفسار حال کیا تو بولا کہ مجھے کسی مدد کی ضرورت نہیں۔
علامہ کے مزید استفسار پر وہ بولا کہ ایک روز میں نے عالم کشف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دربار دیکھا۔ صف نماز کے لیے کھڑی ہوئی تو حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ محمد اقبال نہیں آیا؟ اس پر ایک بزرگ کو انھیں بلانے کے لیے بھیجا۔ تھوڑی دیر میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نوجوان آدمی ان بزرگ کے ساتھ نمازیوں کی صف میں داخل ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ میں نے آپ کو دیکھنے کی خاطر کشمیر سے یہاں تک سفر کیا ہے۔ آپ کی صورت دیکھتے ہی میری آنکھیں اس لیے اشک بار ہو گئیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میرے کشف کی عالم۔ بیداری میں تصدیق ہو گئی،(یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہونے والے آپ ہی تھے)۔
****
ایک روز حکیم احمد شجاع ملنے پہنچے تو علامہ کو بہت فکر مند اور بے چین پایا، حکیم صاحب نے گھبرا کر پوچھا کہ خیریت تو ہے، آج آپ معمول سے زیادہ مضطرب اور پریشان نظر آتے ہیں؟ علامہ نے خاص انداز میں نگاہیں اوپر اٹھائیں اور غم انگیز لہجے میں فرمایا:
“احمد شجاع! یہ سوچ کر میں اکثر مضطرب ہوجاتا ہوں کہ میری عمر کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں زیادہ نہ ہو جائے”
(ماخوذ از “روز گار فقیر” فقیر سید وحید الدین)
کشمیر کے ایک پیر زادے علامہ سے ملنے آئے۔ بشرے سے شرافت کا اور چہرے مہرے سے ذہانت کا اظہار ہوتا تھا۔ اس شخص نے ڈاکٹر صاحب کو دیکھتے ہی زار و قطار رونا شروع کر دیا۔ آنسوؤں کی ایسی کھڑی لگی کہ تھمنے کا نام ہی نہ لیتی تھی۔ ڈاکٹر صاحب نے خیال کیا کہ یہ شخص مصیبت زدہ اور پریشان حال ہے اور میرے پاس اپنی کوئی ضرورت کے کر آیا ہے۔ انھوں نے شفقت آمیز لہجے میں استفسار حال کیا تو بولا کہ مجھے کسی مدد کی ضرورت نہیں۔
علامہ کے مزید استفسار پر وہ بولا کہ ایک روز میں نے عالم کشف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دربار دیکھا۔ صف نماز کے لیے کھڑی ہوئی تو حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ محمد اقبال نہیں آیا؟ اس پر ایک بزرگ کو انھیں بلانے کے لیے بھیجا۔ تھوڑی دیر میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نوجوان آدمی ان بزرگ کے ساتھ نمازیوں کی صف میں داخل ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ میں نے آپ کو دیکھنے کی خاطر کشمیر سے یہاں تک سفر کیا ہے۔ آپ کی صورت دیکھتے ہی میری آنکھیں اس لیے اشک بار ہو گئیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میرے کشف کی عالم۔ بیداری میں تصدیق ہو گئی،(یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہونے والے آپ ہی تھے)۔
****
ایک روز حکیم احمد شجاع ملنے پہنچے تو علامہ کو بہت فکر مند اور بے چین پایا، حکیم صاحب نے گھبرا کر پوچھا کہ خیریت تو ہے، آج آپ معمول سے زیادہ مضطرب اور پریشان نظر آتے ہیں؟ علامہ نے خاص انداز میں نگاہیں اوپر اٹھائیں اور غم انگیز لہجے میں فرمایا:
“احمد شجاع! یہ سوچ کر میں اکثر مضطرب ہوجاتا ہوں کہ میری عمر کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں زیادہ نہ ہو جائے”
(ماخوذ از “روز گار فقیر” فقیر سید وحید الدین)