Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
زاہد حسن معروف فکشن نگار ہیں, وہ حلقہ ارباب ذوق لاہور کے سیکرِٹری رہ چکے ہیں, انہوں نے چار پنجابی ناول, قصہ عاشقاں, عشق لتاڑے آدمی, غلیچہ انن والی اور تسی دھرتی لکھ رکھے ہیں, ان کے تمام ناولوں کو اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے وارث شاہ ادبی ایوارڈ مل چکا ہے, ان کا ناول تسی دھرتی(پیاسی زمین) انٹرنیشنل پنجابی ایوارڈ ڈھاہاں بھی جیت چکا ہے, ناولوں سمیت ان کی تنقید, نظم اور فکشن کیسے موضوعات پر تقریبا دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ انھوں نے اظہار خیال کے لیے صرف پنجابی ہی کو ذریعہ نہیں بنایا بلکہ اردو میں بہت لکھا ہے اور اردو میں بھی ان کی کتب شائع ہوچکی ہیں, اس وقت وہ لمز میں ریسرچ ایسوسی ایٹ کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
***
لاھور بند ھے
لاھور کی شاھراھوں پر،گزر گاھوں پر تالے لگے ھیں
لاھور بند ھے اور آج انتیسواں دن ھے
ایک اور دن اس پابندی میں گزر جاۓگا
اور پھر ایک اور دن
اور پھر ایک اور رات
یونہی دنوں اور راتوں کو تالے میں باندھے
اپنے آپ کو گھروں میں مقید کیے
ھم،ان راستوں کو یاد کرتے ہیں
جن پر کبھی ھمراہ یاروں کے
اور کبھی تنہا گزرتے تھے
تنہائی موضوع ھوا کرتی تھی
ھماری نظموں کا
آوارگی عنوان دیتے تھے
نئ کہانی کو
لیکن عجیب بات ہے یہ
کیا عجیب بات ہے یہ
کہ اب ھجوم موضوع چاہیے شاعری کو
بھیڑ،عنوان درکار ہے کہانی کو
اور وبا
ھم کوس رھے ھیں جس کو
کوئی بات اس کی بات کیے بنا نہیں کرتے
نہ ھی لفظ کوئ اس کا ذکر کیے بنا لکھا جاتا ھے
۔۔۔
نگاھوں میں اک موھوم سا نقطہ ھے جو
یہ نقطہ مٹے گا جب
یہ پردہ ھٹے گا جب
پھر سے تنہائی کو موضوع بنائیں گے
آوارگی پہنیں گے
اور چل پڑیں گے انہی راستوں پر
جہاں آخر شب کی خاموشی
دلوں کو دہلا دیا کرتی تھی۔
(لاھور،13, اپریل 2020کی صبح)