Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
کراچی کے ممتاز صحافی علی اختر رضوی طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئے۔علی اختر رضوی کا شمار اردو صٖحافت انتہائی تجربہ کاراور تخلیقی مزاج رکھنے والے صحافیوں میں ہوتا تھا جب کہ شام کی اردو صحافت میں انھیں استاد کا درجہ حاصل تھا۔
علی اختر رضوی کے صحافتی کیرئر کا ایک بڑا حصہ روزنامہ مشرق میں گزرا۔ کراچی میں شام کی صحافت مقبول ہوئی تو روزنامہ مشرق نے بھی شام کا اخبار نکالنے کا فیصلہ کیا جو ایوننگ اسپیشل کے نام سے جاری کیا گیا۔ بہت سوچ بچار کے بعد اخبار کے مدیر اعلیٰ ضیاالاسلام انصاری نے انھیں اس اخبار کا ایڈیٹر بنایا ۔یہ تجربہ کامیاب ثابت ہوا اور ایوننگ اسپیشل کے بانی ایڈیٹر کی حیثیت سے وہ بہت کامیاب اور ان کا اخبار بہت کامیاب ثابت ہوا۔
یہ اخبار بنیادی طور پر روزنامہ مشرق کراچی ہی کا ایک ایڈیشن تھا ، وہ بہت سی خبریں جو صبح کے ایڈیشن یعنی مشرق میں شائع ہوتیں، علی اختر رضوی ان ہی خبروں کو معمولی سی قطع برید کے بعد ایک نئے انداز کے ساتھ شام کے ایڈیشن میں شائع کرتے تو دھوم مچ جاتی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ علی اختر رضوی کم پڑھے لکھے طبقات کی پسند ناپسند کے علاوہ ان کی لفظیات کے بھی مزاج شناس تھے۔ ان کے اسی ہنر نے ایوننگ اسپیشل کو شہر کا مقبول ترین اخبار بنا دیا۔ ادارہ مشرق کا بینادی اخبار شہر میں چند سو کی تعداد میں شائع ہونے کے باوجود بہت کم فروخت ہوتا، اس کے مقابلے میں اسی ادارے کا چار صفحآت کا ایوننگ اسپیشل ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوتا اور شہر کے ہر حصے میں دیکھا جاتا۔ اس دور میں روزنامہ مشرق اپنے اخراجات اور تنخواہیں بھی پوری کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا لیکن ایوننگ اسپیشل کی فروخت سے یہ سارے اخراجات پورے ہو جاتے۔
یہ علی اختر رضوی کے صحافتی ہنر ہی کا کمال تھا کہ روزنامہ مشرق کے بند ہونے کے باوجود ایوننگ اسپیشل نہ صرف جاری رہا بلکہ مقبولیت کی نئی مزلیں بھی طے کرتا رہا۔
علی اختر رضوی مرحوم کے بہت سے شاگرد آج بھی شہر کے بہت سے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلوں میں کام کررہے ہیں جو صدقہ جاریہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
کراچی کے ممتاز صحافی علی اختر رضوی طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئے۔علی اختر رضوی کا شمار اردو صٖحافت انتہائی تجربہ کاراور تخلیقی مزاج رکھنے والے صحافیوں میں ہوتا تھا جب کہ شام کی اردو صحافت میں انھیں استاد کا درجہ حاصل تھا۔
علی اختر رضوی کے صحافتی کیرئر کا ایک بڑا حصہ روزنامہ مشرق میں گزرا۔ کراچی میں شام کی صحافت مقبول ہوئی تو روزنامہ مشرق نے بھی شام کا اخبار نکالنے کا فیصلہ کیا جو ایوننگ اسپیشل کے نام سے جاری کیا گیا۔ بہت سوچ بچار کے بعد اخبار کے مدیر اعلیٰ ضیاالاسلام انصاری نے انھیں اس اخبار کا ایڈیٹر بنایا ۔یہ تجربہ کامیاب ثابت ہوا اور ایوننگ اسپیشل کے بانی ایڈیٹر کی حیثیت سے وہ بہت کامیاب اور ان کا اخبار بہت کامیاب ثابت ہوا۔
یہ اخبار بنیادی طور پر روزنامہ مشرق کراچی ہی کا ایک ایڈیشن تھا ، وہ بہت سی خبریں جو صبح کے ایڈیشن یعنی مشرق میں شائع ہوتیں، علی اختر رضوی ان ہی خبروں کو معمولی سی قطع برید کے بعد ایک نئے انداز کے ساتھ شام کے ایڈیشن میں شائع کرتے تو دھوم مچ جاتی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ علی اختر رضوی کم پڑھے لکھے طبقات کی پسند ناپسند کے علاوہ ان کی لفظیات کے بھی مزاج شناس تھے۔ ان کے اسی ہنر نے ایوننگ اسپیشل کو شہر کا مقبول ترین اخبار بنا دیا۔ ادارہ مشرق کا بینادی اخبار شہر میں چند سو کی تعداد میں شائع ہونے کے باوجود بہت کم فروخت ہوتا، اس کے مقابلے میں اسی ادارے کا چار صفحآت کا ایوننگ اسپیشل ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوتا اور شہر کے ہر حصے میں دیکھا جاتا۔ اس دور میں روزنامہ مشرق اپنے اخراجات اور تنخواہیں بھی پوری کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا لیکن ایوننگ اسپیشل کی فروخت سے یہ سارے اخراجات پورے ہو جاتے۔
یہ علی اختر رضوی کے صحافتی ہنر ہی کا کمال تھا کہ روزنامہ مشرق کے بند ہونے کے باوجود ایوننگ اسپیشل نہ صرف جاری رہا بلکہ مقبولیت کی نئی مزلیں بھی طے کرتا رہا۔
علی اختر رضوی مرحوم کے بہت سے شاگرد آج بھی شہر کے بہت سے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلوں میں کام کررہے ہیں جو صدقہ جاریہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
کراچی کے ممتاز صحافی علی اختر رضوی طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئے۔علی اختر رضوی کا شمار اردو صٖحافت انتہائی تجربہ کاراور تخلیقی مزاج رکھنے والے صحافیوں میں ہوتا تھا جب کہ شام کی اردو صحافت میں انھیں استاد کا درجہ حاصل تھا۔
علی اختر رضوی کے صحافتی کیرئر کا ایک بڑا حصہ روزنامہ مشرق میں گزرا۔ کراچی میں شام کی صحافت مقبول ہوئی تو روزنامہ مشرق نے بھی شام کا اخبار نکالنے کا فیصلہ کیا جو ایوننگ اسپیشل کے نام سے جاری کیا گیا۔ بہت سوچ بچار کے بعد اخبار کے مدیر اعلیٰ ضیاالاسلام انصاری نے انھیں اس اخبار کا ایڈیٹر بنایا ۔یہ تجربہ کامیاب ثابت ہوا اور ایوننگ اسپیشل کے بانی ایڈیٹر کی حیثیت سے وہ بہت کامیاب اور ان کا اخبار بہت کامیاب ثابت ہوا۔
یہ اخبار بنیادی طور پر روزنامہ مشرق کراچی ہی کا ایک ایڈیشن تھا ، وہ بہت سی خبریں جو صبح کے ایڈیشن یعنی مشرق میں شائع ہوتیں، علی اختر رضوی ان ہی خبروں کو معمولی سی قطع برید کے بعد ایک نئے انداز کے ساتھ شام کے ایڈیشن میں شائع کرتے تو دھوم مچ جاتی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ علی اختر رضوی کم پڑھے لکھے طبقات کی پسند ناپسند کے علاوہ ان کی لفظیات کے بھی مزاج شناس تھے۔ ان کے اسی ہنر نے ایوننگ اسپیشل کو شہر کا مقبول ترین اخبار بنا دیا۔ ادارہ مشرق کا بینادی اخبار شہر میں چند سو کی تعداد میں شائع ہونے کے باوجود بہت کم فروخت ہوتا، اس کے مقابلے میں اسی ادارے کا چار صفحآت کا ایوننگ اسپیشل ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوتا اور شہر کے ہر حصے میں دیکھا جاتا۔ اس دور میں روزنامہ مشرق اپنے اخراجات اور تنخواہیں بھی پوری کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا لیکن ایوننگ اسپیشل کی فروخت سے یہ سارے اخراجات پورے ہو جاتے۔
یہ علی اختر رضوی کے صحافتی ہنر ہی کا کمال تھا کہ روزنامہ مشرق کے بند ہونے کے باوجود ایوننگ اسپیشل نہ صرف جاری رہا بلکہ مقبولیت کی نئی مزلیں بھی طے کرتا رہا۔
علی اختر رضوی مرحوم کے بہت سے شاگرد آج بھی شہر کے بہت سے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلوں میں کام کررہے ہیں جو صدقہ جاریہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
کراچی کے ممتاز صحافی علی اختر رضوی طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئے۔علی اختر رضوی کا شمار اردو صٖحافت انتہائی تجربہ کاراور تخلیقی مزاج رکھنے والے صحافیوں میں ہوتا تھا جب کہ شام کی اردو صحافت میں انھیں استاد کا درجہ حاصل تھا۔
علی اختر رضوی کے صحافتی کیرئر کا ایک بڑا حصہ روزنامہ مشرق میں گزرا۔ کراچی میں شام کی صحافت مقبول ہوئی تو روزنامہ مشرق نے بھی شام کا اخبار نکالنے کا فیصلہ کیا جو ایوننگ اسپیشل کے نام سے جاری کیا گیا۔ بہت سوچ بچار کے بعد اخبار کے مدیر اعلیٰ ضیاالاسلام انصاری نے انھیں اس اخبار کا ایڈیٹر بنایا ۔یہ تجربہ کامیاب ثابت ہوا اور ایوننگ اسپیشل کے بانی ایڈیٹر کی حیثیت سے وہ بہت کامیاب اور ان کا اخبار بہت کامیاب ثابت ہوا۔
یہ اخبار بنیادی طور پر روزنامہ مشرق کراچی ہی کا ایک ایڈیشن تھا ، وہ بہت سی خبریں جو صبح کے ایڈیشن یعنی مشرق میں شائع ہوتیں، علی اختر رضوی ان ہی خبروں کو معمولی سی قطع برید کے بعد ایک نئے انداز کے ساتھ شام کے ایڈیشن میں شائع کرتے تو دھوم مچ جاتی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ علی اختر رضوی کم پڑھے لکھے طبقات کی پسند ناپسند کے علاوہ ان کی لفظیات کے بھی مزاج شناس تھے۔ ان کے اسی ہنر نے ایوننگ اسپیشل کو شہر کا مقبول ترین اخبار بنا دیا۔ ادارہ مشرق کا بینادی اخبار شہر میں چند سو کی تعداد میں شائع ہونے کے باوجود بہت کم فروخت ہوتا، اس کے مقابلے میں اسی ادارے کا چار صفحآت کا ایوننگ اسپیشل ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوتا اور شہر کے ہر حصے میں دیکھا جاتا۔ اس دور میں روزنامہ مشرق اپنے اخراجات اور تنخواہیں بھی پوری کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا لیکن ایوننگ اسپیشل کی فروخت سے یہ سارے اخراجات پورے ہو جاتے۔
یہ علی اختر رضوی کے صحافتی ہنر ہی کا کمال تھا کہ روزنامہ مشرق کے بند ہونے کے باوجود ایوننگ اسپیشل نہ صرف جاری رہا بلکہ مقبولیت کی نئی مزلیں بھی طے کرتا رہا۔
علی اختر رضوی مرحوم کے بہت سے شاگرد آج بھی شہر کے بہت سے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلوں میں کام کررہے ہیں جو صدقہ جاریہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔