تو اپنے آئڈیل مہاتیر نے بھی کمان سے تیر چھوڑ دیا ۔ ہم تو پہلے ہی استاد مانتے تھے ۔ جب انہوں نے اپنے حریف اور اسیر انور ابراہیم سے اتحاد کر کے انتخابات جیتے اور تاریخی کام یابی حاصل کی تو سب خوش تھے لیکن ہم نے کہا تھا کہ یہ اتحاد مہاتیر کی پارہ صفت طبعیت کے مطابق نہیں اور یہ بیل منڈھے چڑھنے سے مہاتیر ہی روک دیں گے ۔
انور ابراہیم انتخابات کے دوران جیل میں تھے اور مہاتیر دور کے ایک گندے الزام کے تحت سزا کاٹ رہے تھے ۔ ملائشیا کے وزیر اعظم نجیب کو مہاتیر نے کرپٹ قرار دے کر اقتدار میں واپس آنے کا اعلان کیا جس سے وہ خود ریٹائر ہوئے تھے
مہاتیر نے ” بھابھی، ” مسز انور ابراہیم سے رابطہ کیا یوں سیاسی پراکسی شروع ہوئے ۔ انور ابراہیم کو پہلے تو حیرت ہوئی لیکن وہ پراکسی مذاکرات پر تیار ہوگئے ۔ مہاتیر محمد نے ان کا بنیادی مطالبہ منظور کر لیا کہ 2023 کے انتخابات میں مہاتیر کی جماعت وزارت عظمے کے لئے ان کو امیدوار بنائے گی اور اس کے عوض ان کے 2018 کے انتخابات میں نجیب کی پارٹی سے نہیں مہاتیر کی پارٹی سے تعاون کریں گے
انتخابات ہوئے۔ خوب ہوئے مہاتیر محمد اور انور ابراہیم کی جماعتوں نے اکثریت حاصل کر لی ۔ زیادہ نشستیں مہاتیر محمد نے حاصل کیں یوں وہ ایک بار پھر وزیر اعظم منتخب ہوگئے ۔
مہاتیر نے معاہدے کے مطابق بادشاہ سے انور ابراہیم کی معافی رہائی اور سزا ختم کرنے کی سفارش کی خود قصر شاہی گئے اور پروانہ رہائی معافی اور سزا کالعدم لے آئے ۔ انور ابراہیم وزیر معاشی امور ہوگئے سابق وزیر اعظم نجیب کا وہی حال ہوا جو نواز شریف اور زرداری کا ہوا لیکن پھر نا جانے کیا ہوا کہ مہاتیر نے انور ابراہیم کی جماعت سے تعلق قطع کر لیا یہ بھی نہیں بتایا کہ کیا تعلق بوجھ بن گیا تھا کیا۔ یہ افسانہ تکمیل تک لانا ممکن نا تھا اور اگر نہیں تو کیوں؟
مہاتیر محمد نے پروگرام بنایا تھا کہ وہ انور ابراہیم سے قطع تعلق کر کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق سے پھر اتحاد کرلیں گے لیکن کچھ اور بھی ہو رہا تھا ۔ ان ہی کی جماعت کےمحی الدین یسین نے کنارہ کر لیا۔ بقول ایک صحافی مہاتیر کی جماعت میں عدم اعتماد جھوٹ چغل خوری کا راج تھا اعتماد ختم اور مشاورت مفتود ہوگئی تھی
شاید وہ کمزور پڑ چکے تھے عمر کے اس مرحلے ہر تھے جہاں درست فیصلے ممکن نہ تھے۔
انور ابراہیم کی جماعت سے تعلق توڑنے کے بعد مہاتیر محمد نے نجیب رزاق سمیت کئی جماعتوں سے رابطہ کیا لیکن حیرت انگیز طور پر بادشاہ نے محی الدین یٰسین کی پیش کی گئی فہرست ہر فیصلہ دیا کہ محی الدین یسین کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے۔ یوں محی الدین یٰسین ملایا پارٹی اور کچھ دوسروں سے مل کر وزیر اعظم بن گئے ۔
اب مہاتیر اسے غداری اور نا انصافی کہہ رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ انہوں نے اڑتے تیر کے سامنے سینہ کیوں کر دیا ۔ سب پر الزام لگانے والے عظیم رہ نما خود سوچیں وہ کیا کررہے تھے ۔ ایسا قدم کیوں اٹھایا جس نے اسٹاک مارکیٹ سے 15 ارب ڈالر نکال پھینکے ۔
رفو تو کیجئے اپنے دریدہ دامن کو
گریبان چاک ہے اپنا سیا سیا نا سیا