Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے اور پاک افغان ایران اقبال ڈائیلاگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فورم کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کوئٹہ میں منعقدہ تقریب و سیمنار انقلاب اسلامی،خواتین اور عظیم اسلامی تمدن کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نزول قرآن و اسلام کے وقت عورت و دانش دونوں جبر اور دباؤ کی گرفت میں تھی تب اسلامی وحی الہٰی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے کردار اور پاکیزہ مقام کی تعبیر نو و تعمیر نو کے لئے بنیادی شعور و آگہی کے لئے علم و حکمت قرآنی کی توضیح و آبرو مندی کا ایمان افروز مقدمہ پیش فرمایا آج 21 ویں صدی میں عورت و دانش ایک بار پھر مغربی تہذیب وتمدن اور علم و ادب جبر و زبردستی کی گرفت میں ہیں خواتین کی عظمت و رفعت اسلامی دنیا میں قبائلی روایات و ذھنیت اور مردانہ عینک سے دیکھے جاتے ہیں اور مغربی علوم و فنون میں عورت کی شائستگی اور آداب و اخلاق کے تذلیل پر چڑھ دوڑے ہیں حالانکہ عورت اپنے ہر روپ میں انسانی احترام اور تکریم و تعظیم میں مردوں سے زیادہ قابل ترجیح و قابلِ احترام ہیں کہ وہ انسان سازی اور انسان شائستگی پیدا کرنے والے ادارے اور مشین کی حیثیت رکھتے ہیں مشرق نے اپنے افکار و دانش اور وحی الہٰی و شعور نبوت ورسالت کے نور سے عورت کی شائستگی مقصدیت اور نوری وجود کی ارتقاء علم و ادب اور تہذیب وتمدن کے قوتوں و اکائیوں میں بنیادی و جوہری تبدیلی کے باعث نئی جہتیں و تعمیر نو کرنی ہوگی جس میں مردانہ عینک اور قبائلی ذھنیت سے اوپر اٹھ کر 21 ویں صدی کے سماجی ومعاشی حالات اور انسانی ذہانت و شعور و آگاہی وحی الہٰی و نبوت اور رسالت کے ارتقاء پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے ترقی یافتہ ممالک کے صف میں شامل ہوسکیں ایران و ترکی اور ملائیشیا و قطر نے خواتین کی عظمت و ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہیں جبکہ پاکستان و ہندوستان اور افغانستان اب تک مضبوط روایتی اسلامی تشریح قید مذہبی اور سیاسی و قبائلی گرفت میں ہیں، ہمیں ہمت و جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے عورت و دانش کی ازسرنو تعبیر نو و تعمیر نو کی طرف توجہ دینا چاہیے
مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے اور پاک افغان ایران اقبال ڈائیلاگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فورم کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کوئٹہ میں منعقدہ تقریب و سیمنار انقلاب اسلامی،خواتین اور عظیم اسلامی تمدن کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نزول قرآن و اسلام کے وقت عورت و دانش دونوں جبر اور دباؤ کی گرفت میں تھی تب اسلامی وحی الہٰی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے کردار اور پاکیزہ مقام کی تعبیر نو و تعمیر نو کے لئے بنیادی شعور و آگہی کے لئے علم و حکمت قرآنی کی توضیح و آبرو مندی کا ایمان افروز مقدمہ پیش فرمایا آج 21 ویں صدی میں عورت و دانش ایک بار پھر مغربی تہذیب وتمدن اور علم و ادب جبر و زبردستی کی گرفت میں ہیں خواتین کی عظمت و رفعت اسلامی دنیا میں قبائلی روایات و ذھنیت اور مردانہ عینک سے دیکھے جاتے ہیں اور مغربی علوم و فنون میں عورت کی شائستگی اور آداب و اخلاق کے تذلیل پر چڑھ دوڑے ہیں حالانکہ عورت اپنے ہر روپ میں انسانی احترام اور تکریم و تعظیم میں مردوں سے زیادہ قابل ترجیح و قابلِ احترام ہیں کہ وہ انسان سازی اور انسان شائستگی پیدا کرنے والے ادارے اور مشین کی حیثیت رکھتے ہیں مشرق نے اپنے افکار و دانش اور وحی الہٰی و شعور نبوت ورسالت کے نور سے عورت کی شائستگی مقصدیت اور نوری وجود کی ارتقاء علم و ادب اور تہذیب وتمدن کے قوتوں و اکائیوں میں بنیادی و جوہری تبدیلی کے باعث نئی جہتیں و تعمیر نو کرنی ہوگی جس میں مردانہ عینک اور قبائلی ذھنیت سے اوپر اٹھ کر 21 ویں صدی کے سماجی ومعاشی حالات اور انسانی ذہانت و شعور و آگاہی وحی الہٰی و نبوت اور رسالت کے ارتقاء پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے ترقی یافتہ ممالک کے صف میں شامل ہوسکیں ایران و ترکی اور ملائیشیا و قطر نے خواتین کی عظمت و ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہیں جبکہ پاکستان و ہندوستان اور افغانستان اب تک مضبوط روایتی اسلامی تشریح قید مذہبی اور سیاسی و قبائلی گرفت میں ہیں، ہمیں ہمت و جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے عورت و دانش کی ازسرنو تعبیر نو و تعمیر نو کی طرف توجہ دینا چاہیے
مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے اور پاک افغان ایران اقبال ڈائیلاگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فورم کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کوئٹہ میں منعقدہ تقریب و سیمنار انقلاب اسلامی،خواتین اور عظیم اسلامی تمدن کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نزول قرآن و اسلام کے وقت عورت و دانش دونوں جبر اور دباؤ کی گرفت میں تھی تب اسلامی وحی الہٰی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے کردار اور پاکیزہ مقام کی تعبیر نو و تعمیر نو کے لئے بنیادی شعور و آگہی کے لئے علم و حکمت قرآنی کی توضیح و آبرو مندی کا ایمان افروز مقدمہ پیش فرمایا آج 21 ویں صدی میں عورت و دانش ایک بار پھر مغربی تہذیب وتمدن اور علم و ادب جبر و زبردستی کی گرفت میں ہیں خواتین کی عظمت و رفعت اسلامی دنیا میں قبائلی روایات و ذھنیت اور مردانہ عینک سے دیکھے جاتے ہیں اور مغربی علوم و فنون میں عورت کی شائستگی اور آداب و اخلاق کے تذلیل پر چڑھ دوڑے ہیں حالانکہ عورت اپنے ہر روپ میں انسانی احترام اور تکریم و تعظیم میں مردوں سے زیادہ قابل ترجیح و قابلِ احترام ہیں کہ وہ انسان سازی اور انسان شائستگی پیدا کرنے والے ادارے اور مشین کی حیثیت رکھتے ہیں مشرق نے اپنے افکار و دانش اور وحی الہٰی و شعور نبوت ورسالت کے نور سے عورت کی شائستگی مقصدیت اور نوری وجود کی ارتقاء علم و ادب اور تہذیب وتمدن کے قوتوں و اکائیوں میں بنیادی و جوہری تبدیلی کے باعث نئی جہتیں و تعمیر نو کرنی ہوگی جس میں مردانہ عینک اور قبائلی ذھنیت سے اوپر اٹھ کر 21 ویں صدی کے سماجی ومعاشی حالات اور انسانی ذہانت و شعور و آگاہی وحی الہٰی و نبوت اور رسالت کے ارتقاء پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے ترقی یافتہ ممالک کے صف میں شامل ہوسکیں ایران و ترکی اور ملائیشیا و قطر نے خواتین کی عظمت و ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہیں جبکہ پاکستان و ہندوستان اور افغانستان اب تک مضبوط روایتی اسلامی تشریح قید مذہبی اور سیاسی و قبائلی گرفت میں ہیں، ہمیں ہمت و جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے عورت و دانش کی ازسرنو تعبیر نو و تعمیر نو کی طرف توجہ دینا چاہیے
مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے اور پاک افغان ایران اقبال ڈائیلاگ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فورم کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کوئٹہ میں منعقدہ تقریب و سیمنار انقلاب اسلامی،خواتین اور عظیم اسلامی تمدن کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نزول قرآن و اسلام کے وقت عورت و دانش دونوں جبر اور دباؤ کی گرفت میں تھی تب اسلامی وحی الہٰی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے کردار اور پاکیزہ مقام کی تعبیر نو و تعمیر نو کے لئے بنیادی شعور و آگہی کے لئے علم و حکمت قرآنی کی توضیح و آبرو مندی کا ایمان افروز مقدمہ پیش فرمایا آج 21 ویں صدی میں عورت و دانش ایک بار پھر مغربی تہذیب وتمدن اور علم و ادب جبر و زبردستی کی گرفت میں ہیں خواتین کی عظمت و رفعت اسلامی دنیا میں قبائلی روایات و ذھنیت اور مردانہ عینک سے دیکھے جاتے ہیں اور مغربی علوم و فنون میں عورت کی شائستگی اور آداب و اخلاق کے تذلیل پر چڑھ دوڑے ہیں حالانکہ عورت اپنے ہر روپ میں انسانی احترام اور تکریم و تعظیم میں مردوں سے زیادہ قابل ترجیح و قابلِ احترام ہیں کہ وہ انسان سازی اور انسان شائستگی پیدا کرنے والے ادارے اور مشین کی حیثیت رکھتے ہیں مشرق نے اپنے افکار و دانش اور وحی الہٰی و شعور نبوت ورسالت کے نور سے عورت کی شائستگی مقصدیت اور نوری وجود کی ارتقاء علم و ادب اور تہذیب وتمدن کے قوتوں و اکائیوں میں بنیادی و جوہری تبدیلی کے باعث نئی جہتیں و تعمیر نو کرنی ہوگی جس میں مردانہ عینک اور قبائلی ذھنیت سے اوپر اٹھ کر 21 ویں صدی کے سماجی ومعاشی حالات اور انسانی ذہانت و شعور و آگاہی وحی الہٰی و نبوت اور رسالت کے ارتقاء پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے ترقی یافتہ ممالک کے صف میں شامل ہوسکیں ایران و ترکی اور ملائیشیا و قطر نے خواتین کی عظمت و ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہیں جبکہ پاکستان و ہندوستان اور افغانستان اب تک مضبوط روایتی اسلامی تشریح قید مذہبی اور سیاسی و قبائلی گرفت میں ہیں، ہمیں ہمت و جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے عورت و دانش کی ازسرنو تعبیر نو و تعمیر نو کی طرف توجہ دینا چاہیے