سندھ میں سینیٹ کی 11 نشستوں میں سے زیادہ سے زیادہ نشستوں کے حصول کے لئے حکومت اور اپوزیشن کوشاں ہیں ، پیپلزپارٹی کی کوشش ہے کہ 11 میں سے 9 نشستوں کا حصول ممکن بنایا جائے ، جبکہ اپوزیشن اپنے حصے کی 5 نشستیں بچانے کے لئے کوشاں نظر آتی ہے اور مجموعی طور پر صورتحال دلچسپ ہوگئی ہے ، پنجاب میں وفاقی حکومتی جماعت کی جانب سے دیگر جماعتوں کے ارکان کو منحرف کرنے کا عمل سندھ میں تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے لئے پریشانی کا باعث بن رہاہے۔
ملک کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی 11مارچ 2021ء کو سینیٹ کی 11 نشستیں خالی ہورہی ہیں ، جن میں سے 7 پیپلزپارٹی اور 4 متحدہ قومی موومنٹ کی ہیں ۔ ان نشستوں میں سے 7 جنرل، 2 ٹیکنو کریٹ اور 2 خواتین کی ہیں ۔ سندھ سے متحدہ قومی موومنٹ کی خوش بخت شجاعت، میاں محمد عتیق، محمد علی سیف اور نگہت مرزا ، پیپلزپارٹی کے عبدالرحمان ملک ، فاروق حامد نائک ، گیان چند، اسلام الدین شیخ ، سلیم مانڈوی والا، سسی پلیجو اور شیری رحمان ریٹائرڈ ہورہے ہیں ۔
سندھ اسمبلی کے 168 رکنی ایوان میں اس وقت پیپلزپارٹی کے 97، تحریک انصاف کے 30، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 21، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے)کے 14، تحریک لبیک پاکستان کے 3 اور جماعت اسلامی کا ایک رکن ہے، جبکہ 2 نشستوں پر 16 فروری کو ضمنی انتخاب ہورہا ہے اور یہ دونوں نشستیں پیپلزپارٹی کے ممبران کے انتقال سے خالی ہوئی ہیں ۔ مبصرین کا دعویٰ ہے کہ ضمنی انتخاب میں بھی پیپلزپارٹی کی پوزیشن مستحکم ہے۔ اگر پیپلزپارٹی یہ نشستیں جیت جاتی ہے تو اس کے ارکان کی تعداد 99 ہو گی اور پیپلزپارٹی کا دعویٰ ہے کہ تحریک لبیک پاکستان اور جماعت اسلامی کے ارکان بھی ان کی حمایت کریں گے ۔ اس طرح پیپلزپارٹی ارکان کی تعداد 103 ہوگی ۔ تین بڑی اپوزیشن جماعتوں کے ارکان 65 بنتے ہیں ۔
سینیٹ کے طریقہ انتخاب کے مطابق ہر رکن کا ایک ووٹ 100 پوائنٹ کا ہے ۔ایک جنرل نشست کے لئے زیادہ سے زیادہ 2110 پوائنٹ (21.1 ارکان)، ٹیکنو کریٹ اور خواتین میں سے ہر ایک نشست کے لئے زیادہ سے زیادہ 5610پوائنٹ (56.1ارکان)کی ضرورت ہے ۔
موجودہ پوزیشن میں جنرل نشستوں میں پیپلزپارٹی 8440پوائنٹ (84.4ارکان )کے ساتھ 4 نشستیں حاصل کرنے کے بعد مزید ایک نشست کے لئے پیپلزپارٹی کے پاس 1860 پوائنٹ (18.6ارکان )اضافی ہیں اور پیپلزپارٹی اپوزیشن کے مزید 250 پوائنٹ (2.5ارکان )کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تو 5 جنرل نشستوں کے حصول میں کامیاب ہوگی ۔ پیپلزپارٹی ٹیکنو کریٹ اور خواتین کی ایک ایک نشست 5610 پوائنٹ (56.1ارکان)سے جیت نے میں کامیاب ہوگی اور دونوں میں سے ہر ایک کیٹگری میں 4690پوائنٹ (46.9ارکان)اضافی ہیں۔ مزید ایک ٹیکنو کریٹ اور ایک خاتون نشست کے لئے پیپلزپارٹی کو ہر ایک کے لئے 920 پوائنٹ (9.2ارکان )کی حمایت درکار ہے ۔پیپلزپارٹی بڑی اپوزیشن جماعتوں کے 10 ارکا کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تواس کی تعداد 11300 پوائنٹ (113ارکان)ہوگی اور اس طرح پیپلزپارٹی سینیٹ کی 11 میں سے 9 نشستیں ،جن میں 5 جنرل ، 2 ٹیکنو کریٹ اور 2 خواتین حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی ۔
اپوزیشن کی 3 بڑی جماعتوں تحریک انصاف ، متحدہ قومی موومنٹ اور گرینڈ ڈیمو کریٹ الائنس (جی ڈی اے)کے پاس اس وقت 6500 پوائنٹ (65ارکان )ہیں اور یہ متحدہ رہتے ہیں تو 6330 پوائنٹ (63.3ارکان )کے ساتھ 3 جنرل اور 5610پوائنٹ (56.1ارکان)کے ساتھ ایک خاتون اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست آسانی سے حاصل کرسکتی ہیں ۔ اپوزیشن جماعتوں کو اپنی 5 نشستوں کی پوزیشن کو برقرار رکھنے کے لئے کم سے کم بھی 64 ارکان کو متحد رکھنا ہوگا۔ اپوزیشن کے 2 ارکان ٹوٹ جاتے ہیں تو اپوزیشن ایک جنرل نشست اور اگر اپوزیشن کے 10 ارکان ٹوٹ جاتے ہیں تو اپوزیشن ایک جنرل نشست ، ایک ٹیکنوکریٹ نشست اور ایک خاتون نشست سے محروم ہوگی ۔
وفاقی حکومتی جماعت نے پنجاب میں دوسری جماعتوں پر نقب لگانے کا جوسلسلہ شروع کیا ہے ، اس نے سندھ میں تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کو مشکل میں ڈالدیا ہے ۔ مختلف جماعتوں کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان کے انتخابی حلقوں میں کام نہ ہونے اور وفاق کی جانب سے مسلسل نظر انداز کرنے کی وجہ سے کئی ارکان کافی پریشان ہیں ، ایسے ارکان اس موقع کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔