ملک کے نامور صحافی، کالم نگار اور تجزیہ کار جناب روف طاہر پیر کی صبح حرکت قلب بند ہوجانے سے وفات پاگئے۔ ان کی عمراڑسٹھ برس تھی۔روف طاہر صاحب کی نمازجنازہ آج بروز پیر مورخہ 4 جنوری کو بعد از نماز مغرب ، جامع مسجد لیک سٹی( ایم ون)،لاہور میں ادا کی جائے گی۔
روف طاہر یونیورسٹی جانے کے لئے پیر کی صبح تیار ہورہے تھے کہ اچانک انہیں دل کا دورہ پڑا۔ انہیں فوری طورپر یونیورسٹی ہسپتال لاہور لیجایا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ان کی وفات ہوچکی تھی۔ ان کی نماز جنازہ اور تدفین کے حوالے سے ابھی اعلان نہیں کیا گیا۔
جناب روف طاہر کا پیشہ وارانہ سفر عشروں پر پھیلا ہوا ہے۔ وہ اردو نیوز جدہ، ہفت روزہ زندگی، ہفت روزہ تکبیر، روزنامہ نوائے وقت سمیت دیگر کئی صحافتی اداروں سے طویل عرصہ تک وابستہ رہے۔ زندگی کے آخری ایام میں وہ روزنامہ دنیا میں ’جمہورنامہ‘ کے عنوان سے کالم تحریر کرتے تھے۔ وہ ظفر علی خان ٹرسٹ کے سیکریٹری بھی تھے جبکہ ایک یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر کے طورپر پڑھا بھی رہے تھے۔ انہوں نے اپنی تمام عمر اسلام، نظریہ پاکستان، آئین و جمہوری اقدار کی سربلندی کے لئے مسلسل کام کیا اور اپنے اصولوں اور نظریات پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ اپنے نظریاتی محاذ پر ایک نڈر اور بے خوف مجاہد کی طرح ڈٹے رہے۔زمانہ طالب علمی میں وہ اسلامی جمعیت طلباءسے بھی وابستہ رہے۔
برائے رابطہ: جناب آصف طاہر(0321 4636225) ۔ صاحبزادہ جناب روف طاہر صاحب