کرنل نادر علی .1962 ء سے 1966 ء تک مشرقی پاکستان میں رہے ، 1967ء میں مغربی پاکستان واپس آئے ، اور دوبارہ 1971ء میں انتہائی مشکل کے لمحات میں از خود مشرقی پاکستان تبادلہ کروایا ، 6 مہینے ہی مشرقی پاکستان ، ابھی گزار پائے تھے کہ انہیں مغربی پاکستان واپس بھجوا دیا گیا ،وہ 1971 ء میں مشرقی پاکستان کے شہر کومیلا میں سب مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بھی رہے ، وہ بطور میجر اس لئے یونٹ کمان کرتے رہے کہ ان کے یونٹ کمانڈر نے ہائی کمان کی حکم عدولی کی تھی۔
کرنل نادر علی واحد فوجی تھے جو اپنے طور سے سویلین مجاہدین کی خدمات حاصل کر کے بھارتی علاقوں میں اندر تک جاکے بھارت کو زچ کرتے رہے، انہیں جنرل عبداللہ نیازی کی جنگی پالیسیوں سے بھی اختلاف رہا ، مشرقی پاکستان سے 90 ہزارسے زائد ہندووں کی بھارت نقل مکانی پر بھی انہیں اختلاف تھا ، اس طرح سے بھارت کو بیرونی دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کا موقع مل گیا تھا ، کرنل نادر علی کو ایسٹرن کمان سے یہ اختلاف بھی تھا کہ مشرقی پاکستان میں کارنامے انجام دینے والے فوجیوں کی شجاعت کی خبریں اخبارات میں نہیں دی جاتی تھیں ، یوں پھر میجر صدیق سالک ان کے رابطے پر رہنے لگ گئے تھے۔
کرنل نادر علی مشرقی پاکستان ، میں فوج کے کردار سے بھی مطمئن نہ تھے، انہیں اس بات کا بھی رنج تھا کہ جب وہ مغربی پاکستان واپس پہنچے تو یہ دیکھ کر ورطۂ حیرت میں ڈوب گئے کہ مغربی پاکستان والے ، مشرقی پاکستان کے حالات سے بے خبر تھے ، اور پھر جب 16 دسمبر 1971 ء کو سقوط ڈھاکہ کی خبر سنی تو ان پر سکتہ طاری ہو گیا اور یوں کچھ عرصہ وہ ذھنی توازن کھوئے رہے ، یاداشت جاتی رہی ، اچانک تقریر شروع کر دیتے کبھی بے ربط باتیں کرنے لگ جاتے پھر طویل علاج معالجے کے بعد وہ روبصحت ہوئے ۔
کرنل نادر علی 26 اپریل 1936 ء کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے ، ساڑھے 84 سال کی عمر میں چند روز قبل لاہور کینٹ میں وفات پائی اور کل ہی 26 دسمبر 2020 ء کی شام گجرات کے ،، مچھیانہ پنڈ ،، میں مدفون ہوئے ، وہ
پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز اسلام آباد سے سید وارث شاہ قومی ادبی ایوارڈ یافتہ تھے،ان کی پنجابی شاعری کا مجموعہ ،، بول جھوٹے تے سچے ،، 1989 ء مین شائع ہوا تھا، 3 پنجابی کہانیوں کے نثری مجموعےتھے ،، کہانی کہارا ،، کہانی لیکھا ،، اور کہانی پراگا ،، جو 2005 ء میں شائع ہوئی تھی !