کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی کے زیرِ اہتمام ”عالمی یومِ اطفال “ کے موقع پر نیشنل بک فاﺅنڈیشن کی جانب سے بچوں کے لیے شائع کردہ ممتاز شاعر، ادیب ،نقاد، افسانہ نگار ،صحافی اور بچوں کے لکھاری ”حنیف عابد“ کی کہانیوں کی کتاب ” جگمگ تارے “ کی تقریب رونمائی منعقد کی گئی ۔تقریب کی صدارت استاذ الاساتذہ پروفیسر سحر انصاری نے کی ۔تقریب کی مہمان خصوصی ، معروف صحافی اور بچوں کے ادب کی دنیا کی معتبر شخصیت ، حمیرا اطہر تھیں ، مہمان اعزازی بزم شعر و سخن کے سابق صدر اور ممتاز ادب نواز طارق جمیل تھے ۔ کتاب اور صاحبِ کتاب پرپروفیسر سحر انصاری ، حمیرا اطہر ، طارق جمیل ، سید معراج جامی ، علی حسن ساجد ، اے ایچ خانزادہ ، ڈاکٹر نزہت عباسی اور صالحہ صدیقی نے بھر پور روشنی ڈالی ۔ممتاز شاعر اختر سعیدی اور ابن عظیم فاطمی نے جگمگ تارے اور حنیف عابد کے حوالے سے نہایت خوبصورت منظوم خراج تحسین پیش کیا ۔نظامت کے فرائض ممتاز شاعرہ اور ماہر تعلیم ڈاکٹر نزہت عباسی نے انجام دیے ۔ پروفیسر سحر انصاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حنیف عابد نے بچوں کی کہانیاں احمد عقیل روبی کی فرمائش پر لکھنا شروع کیں لیکن نثر پر ان کی گرفت بہت مضبوط ہے جس کی وجہ سے وہ خوبصورت کہانیاں تخلیق کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ان کی کہانیوں میں سادگی اور سلاست کے ساتھ دلچسپی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے ۔ بچوں کے لیے ان کا ناول بھی نہایت دلچسپ تھا ۔ جگمگ تارے بھی خوبصورت کتاب ہے جسے بچوں کے لیے بہترین تحفہ قرار دیا جا سکتا ہے ۔اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جگمگ تارے حنیف عابد کی بچوں کے لیے دوسری کتاب ہے ۔ اس سے قبل بچوں کے لیے ان کاناول” ہوشان جادوگر کا انجام “ شائع ہو کر پذیرائی حاصل کر چکا ہے ۔حنیف عابد بچوں کی نفسیات کو سمجھتے ہیں اسی لیے بچے بھی ان کی تحریریں بڑے ذوق و شوق سے پڑھتے ہیں ۔ ان کی کہانیاں بچوں میں تجسس کے ساتھ تخلیقی صلاحیت کو ابھارتی ہیں ۔جگمگ تارے جہاں بچوں کو اپنی روایت اور تہذیب سے جوڑتی ہے وہیں دورِ جدیدکے تقاضون سے بھی ہم آہنگ کرتی ہے ۔ حنیف عابد نے یہ کہانیاں وقت گزاری یا تفریح طبع کے لیے نہیں لکھیں بلکہ ان میں اصلاحی نکات کو اولیت حاصل ہے ۔ موجودہ دور کمپوٹر اور انٹر نیٹ کا دور ہے جس نے بچوں کے ہاتھ سے کتاب چھین لی ہے ایسے حالات میں بچوں کو کتاب کی جانب راغب کرنے کے لیے بچوں کے ادب کو بھر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔جگمگ تارے میں شامل اکیس کہانیاں سلیس اور آسان زبان میں نہایت دلچسپ پیرائے میں لکھی گئی ہیں ۔جگمگ تارے خوبصورت کہانیوں کا ایک ایسا شوخ گلدستہ ہے جسے والدین اپنے بچوں کو دیتے وقت فخر محسوس کریں گے ۔ ”جگمگ تارے“کی کہانیاں پڑھنے والوں کواِن کہانیوں میں جہاں موجودہ عہد کی جھلک نظر آئے گی وہیں تخیلاتی اور تمثیلی رنگ بھی دکھائی دے گا۔ ان کہانیوں میں بچوں کی تربیت کوذہن میں رکھا گیاہے جس کی وجہ سے یہ کہانیاںبچوں کے ساتھ ہی ساتھ بڑوں کو بھی ضرور پسند آئیں گی۔بچوں کی اخلاقی، تہذیبی ، معاشرتی و معاشی تعلیم و تربیت کےساتھ ضروری ہے کہ انہیں ایک اچھا انسان بننے کی تربیت بھی دی جانی چاہیے۔مقررین نے ” جگمگ تارے “کو بچوں کے ادب کے لیے بہترین کاوش قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حنیف عابد نے کہانیوں میں مختلف کرداروں کے ذریعے بچوں کو سمجھانے کی کوشش کی ہے جس کو پڑھ کر بھر پور داد دینے کو دل چاہتا ہے۔حنیف عابد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرے لیے لکھنا معمول کی بات رہا ہے قلم کے ساتھ میرا رشتہ 40برسوں پر محیط ہے لیکن جب میں نے بچوں کے لیئے لکھنا شروع کیا تو مجھے احساس ہوا کہ یہ کام معمول سے ہٹ کر ہے دنیا جہان کے موضوعات پر بلا تکان لکھنے کی صلاحیت اس وقت کہیں گم ہو جاتی ہے جب کسی بچے کے لیے لکھنا ہو- لوگ کہتے ہیں کہ بچوں کے لیے لکھنے کے آُ کو ان کی سطح تک جانا پڑتا ہے جبکہ میں کہتا ہوں کہ بچوں کے لیے لکھنے کے لیے خود کو بچوں کی سطح تک اٹھانا پڑتا ہے ۔قبل ازیں تقریب کا آغاز م،ص ایمن نے تلاوت قرآن مجیدکے ذریعے کیا سعد الدین سعد نے نعت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ تقریب کے اختتام پر معروف اور ممتاز شاعر رونق حیات نے شرکا¿ کا شکریہ ادا کیا ۔اس موقع پر معروف شاعرہ محترمہ طاہرہ سلیم سوز نے حنیف عابد کو اجرک پہنائی ۔م ،ص ایمن ،وحید محسن اور صالحی عزیز صدیقی صاحبہ نے حنیف عابد کو اپنی کتابوں کے تحائف پیش کیے ۔اردو مرکز جدہ کے جنرل سیکریٹری حامد اسلام خان نے گلدستہ پیش کیا ۔تقریب میں ممتاز شاعر و سماجی رہنمامظہر ہانی، جنید علی فریدی،نعیم قریشی، عادل ظفر، خالد دانش، اصغر خان، رحمان نشاط، زاہد حسین جوہری، ڈاکٹر اقبال ہاشمانی، ارشاد آفاقی، عبدالستار رستمانی ،سید شائق شہاب ، فاروق عرشی، فہیم برنی ، الطاف احمد، وحید محسن، ضیا ¿حیدر زیدی، احمد سعید خان، ابرار بختیار، ممتاز احمد، مجید رحمانی، فرحت اللہ قریشی، شاہین مصور، سہیل ملک، غلام مرتضی سولنگی، رضوان احمد، علی خان، محترمہ صائمہ نفیس، ثمر کوثر گل، شبانہ سحر،قاضی اعجاز ، جاوید مہر ،محسن نقی اور دیگر شاعر و ادیب کثیر تعداد میں شریک ہوئے ۔