پاکستان کے ہر حکمران کی طرح جناب وزیراعظم صاحب عمران خان کوبھی ہر طرح احکامات جاری کرنے کا شوق و اختیار ہے تازہ ترین فرمان شاہی کے مطابق تمام وفاقی سیکرٹری ہر ماہ کم از کم بلوچستان کا ایک دورہ فرمائیں گے اب معلوم نہیں کہ بلوچستان صرف کوئٹہ یعنی صوبائی دارaلخلافہ کا نام ہے جس کی ضروریات بھی پوری نہیں ہیں یا 44 فیصد وسیع رقبے پر پھیلا ہوا نہایت قیمتی ترین معدنی ذخائر اور ساحلی و جغرافیائی اہمیّت کے حامل علاقے اور مالداری و ماہی گیری کے ساتھ جنگلات و جنگلی حیات کے تحفظ کے طلبگار عوام الناس کی تقدیر و قسمت کا نام بلوچستان ہے جسے صوبے کے آدھے سے زیادہ پشتون اپنا فطری نام ہی نہیں سمجھتے ہیں.
بیروکریسی اور وزراء کرام دونوں اشرافیہ کے ھاتھوں یرغمال ہوتے ہیں خوابوں کی تعبیر نو و تعمیر نو کے لئے نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اور حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جناب وزیراعظم صاحب،ورنہ آپ کے احساسات اور جذبات کی ترجمانی شاہی فرمانوں سے ممکنہ طور پر ازالہ ممکن نہیں ہیں آپ خود کتنا وقت دے پائے ہیں ایران و افغانستان کے سنگم پر واقع تہذیبی و ثقافتی مرکز بلوچستان لورالائی سے چمن اور لسبیلہ سے ڈیرہ بگٹی تک جناب وزیراعظم پاکستان ویسے 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد وفاقی حکومت صوبوں کو خودمختاری اوروسائل مہیا نہیں کرتی تو وفاقی سیکرٹریوں کے دورے کا سوائے بلوچستان کے عوام پر پروٹوکول اور سیکورٹی سمیت دیگر جھمیلوں کے سوا کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، جناب وزیراعظم صاحب!