13 جنوری 2019ء ھمارے محترم ناظم اور انتہائی معتبر و خوبصورت انسان محمد عظیم بلوچ صاحب کی المناک ٹریفک حادثے میں شہادت کا دن ہے۔
محمد عظیم بلوچ صاحب سے پہلی ملاقات غالباً 1994 ء میں منصورہ حیدرآباد سندھ کے فروری والے سالانہ اجتماع ارکان میں ملاقات ہوئی اسلامی جمعیت طلبہ کے دور طالب علمی و جوانی کی خوبصورت اور بامقصد یادیں اب ماضی کا حصہ ہے اکتوبر سے فروری کے مہینے میں تنظیمی سیشن کی تبدیلی کا یہ پہلا سالانہ اجتماع ارکان تھا اور رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں تربت مکران میں صوبائی شوری کے اجلاس کے انعقاد اور جائزہ لینے کے بعد ھم بذریعہ سڑک بس کے ذریعے 48 گھنٹوں کا طویل اور تکلیف دہ سفر طئے کرنے کے بعد کراچی پہنچے اور رات کو کراچی کے دوستوں کے ہمراہ حیدرآباد پہنچے مکران ڈویژن میں اس وقت پختہ سڑکیں نہ ہونے کے برابر تھے اور ھمارے اس وقت کے جی دار ناظم صوبہ ڈاکٹر فیض بلوچ صاحب نے تنظیمی سال کا آخری جائزہ اجلاس تربت مکران میں رکھا تھا کوئٹہ سے تربت اور تربت سے کراچی کے مشکل ترین سفر نے جہاں ہمیں زندگی کے سفر میں مشکلات کا عادی بنایا وہی مکران ڈویژن کے جغرافیائی اہمیّت اور روزے کی مہینے میں تر و تازہ بیش بہا کھجوروں سے آشنا کرایا فیض بلوچ صاحب کی یادیں الگ داستان ہے مگر آج محمد عظیم بلوچ صاحب کی شخصیت اور انسانی شخصیت و کردار کی بات کرتے ہیں پہلے ملاقات میں ہی جناب محمد عظیم بلوچ صاحب کی گفتگو اور بھرپور شخصیت نے جگہ بنادیا یوں یہ تعلق و دوستی گہرے اثرات مرتب کرنے کی باعث بن گئی 1995ء کے بعد محمد عظیم بلوچ صاحب سے ملاقاتوں اور بھرپور رابطوں میں اضافے کے باعث ان کے شخصیت،وفاداری اور اعلیٰ ظرفی و کردار سازی میں انتہائی شاندار رول ادا کرتے ہوئے دوستی و رابطے کا تعلق مربی و مرشد میں تبدیل ہو کر رہا بلاآخر وہ 1996ء میں سندھ کی صوبائی نظامت کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ بلوچستان کے ناظم صوبہ منتخب ہوئے اور میں ان کے ساتھ صوبائی سیکرٹری کے عہدے پر فائز رہا اس طرح ایک بھرپور سال ھم نے کوئٹہ سے تربت و گوادر اور خاران سے ڈیرہ بگٹی اور لورالائی سے چمن اور چاغی سے ژوب تک ایک ساتھ رہ گزارا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ سال میرے تربیت و کردار سازی کی تشکیل و تعمیر نو میں کلیدی کردار ادا کر چکا ہے اگلے سال 1997 ء میں میں اسلامی جمعیت طلبہ بلوچستان جیسے وسیع اور سنگلاخ چٹانوں پر مشتمل صوبے کا ناظم مقرر کیا گیا ان دوسالوں میں مرکزی جمعیت میں قابلِ احترام مربی و مرشد جناب سید وقاص انجم جعفری،جناب حافظ تنویر احمد،جناب حمیداللہ ملک صاحب مرحوم،جناب نصراللہ شجیع شھید اور دوسرے قابل قدر دوستوں کی ٹیم ایک ساتھ رہے ان سب میں محمد عظیم بلوچ صاحب کی شخصیت اور انسانی احترام نمایاں اور امتیازی نوعیت کا تھا بلوچستان کے نظامت سے فراغت کے بعد بھی جناب محمد عظیم بلوچ صاحب اپنے کمٹمنٹ اور بھرپور عزم و استقلال کے ساتھ مشکل اور پیچیدہ اوقات و مراحل میں بھی جماعت اسلامی کے ساتھ وفادار رہے اگرچہ وہ شہادت کے وقت صوبائی نظم و مرکزی افراد کے روئیے و طریقہ کار سے نالاں تھے مگر مضبوط عزم و ہمت میں کہیں کمی اور کمزوری در نہیں آئی محمد عظیم بلوچ صاحب ستمبر 2019 ء میں کوئٹہ آئے تھے اور ھماری آخری ملاقات بھی نہیں ہوسکی کہ 13 جنوری کی صبح خبر آئی کہ جناب محمد عظیم بلوچ صاحب اپنے دو ساتھیوں سمیت روڈ حادثے میں شہادت کے بلند مرتبے پر فائز ہوگئے جنازے اور تدفین کے موقع پر پہنچنا ممکن نہیں تھا مگر ھمارے دعائیں اور محبتیں اپنے پیارے دوست کے ساتھ تھے کہ اسی اثناء میں جناب سراج الحق صاحب کا مواصلاتی رابطہ ہوا کہ وہ عظیم بلوچ کے جنازے میں شریک ہونے کے لئے کراچی سے شہدادکوٹ کی طرف عازم سفر ہیں اور انھوں نے جوانی اور اسلامی جمعیت طلبہ کے دور کی خوبصورت اور بامقصد یادیں تازہ کئے رب العالمین آسانی فرمائیں ھمارے پیارے دوست کی مغفرت کاملہ عطا ء فرمائیں ان کے اھل خانہ،بھائیوں ،اہلیہ صاحبہ اور بچوں کے ساتھ ھزاروں مخلص اور خوبصورت دوستوں کو صبر جمیل سے نوازے۔