حکومتی مشاورت سے صدر پاکستا ن ایوان بالا(سینیٹ )کے انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کا صدارتی آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔ حکومتی عجلت اور پراسراریت نے در اصل آئین ،پارلیمنٹ، عدلیہ، الیکشن کمیشن آف پاکستان، عوام کے منتخب نمائندوں اور عوام کی توہین اورتضحیک کرتے ہوئے ان کی آئینی اور قانونی حیثیت کو ٹھوکر مار دی ہے۔ اس ضمن میں چند نکات۔
1۔جب آئین کے آرٹیکل 226 میں پوزیشن واضح تھی تو پھر صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی ، اس عمل کے ذریعے حکومت نے در اصل پارلیمنٹ پر عدم اعتماد اور آئین پاکستان کے ساتھ عملاً مذاق کیا ہے۔
2۔ صدارتی ریفرنس عدالت عظمی میں جب زیر سماعت ہے اور اسی دوران سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے پارلیمنٹ میں ترمیمی بل پیش کرکے بادی النظر میں سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کیاگیا ہے۔
3۔ جب کیس عدالت میں زیر سماعت ہے اور پارلیمنٹ میں آئینی ترمیمی بل بھی پیش ہوچکاہے تو، ایسی صورت میں اتنی جلدی کیا تھی کہ صدارتی آرڈیننس جاری کردیا گیا۔ حکومت نے اس عمل کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ عدالتی فیصلہ ان کے حق میں آرہا ہے ،جو در اصل عدالت کی توہین اور تضحیک ہے اور پارلیمنٹ پر عدم اعتماد کا اظہار و بے توقیری بھی ہے۔
4۔ حکومت نے اپنے عمل اور دلائل سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ سینیٹ آف پاکستان کے ممبران کا انتخاب آئین کے تحت نہیں بلکہ قانون کے تحت ہوتا ہے ، حکومت کے اس موقف نے خود سینیٹ کی حیثیت کو نہ صرف چیلنج کیا ہے ، بلکہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ سینیٹ آئینی ادارہ نہیں بلکہ ایک ’’کونسل ‘‘ یعنی کسی ضلع کی طرح یا اس سے ذرا اوپر ۔ اس سے خود سینیٹ کی توہین و تذلیل ہے۔
5۔ حکومتی موقف نے 1974ء سے 2018ء تک کے سینیٹ انتخابات اور اس کی قانون سازی کو بھی سوالیہ نشان بنادیا ہے۔
6۔ حکومت اتنی جلدی میں کیوں ہے ؟ حکومتی عجلت آئین کے ساتھ کسی بڑے کھلواڑ کی بادی النظر میں اشارہ کر رہی ہے۔
7۔ حکومتی اقدام نے پارلیمنٹ کی بالادستی، سپریم کورٹ کے انصاف، عوام کے منتخب نمائندوں کی دیانتداری اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی آئینی پوزیشن کو نہ صرف چیلنج، بلکہ عملا آئینی اور قانونی حیثیت کو مسترد کیا ہے۔
8۔ حکومتی اقدام اور بار بار ٹامک ٹوئیوں نے بادی النظر میں قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلی کے 1195 منتخب عوامی نمائندوں کو بددیانت قراردیکر پورے عوام کی توہین و تضحیک کی ہے۔
9۔ حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے اجراء کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی مشکل میں ڈالدیا ہے۔
10۔ یہ سب کام کوئی صاحب عقل وزیراعظم کی حکومت نہیں کرسکتی ہے۔