فنون لطیفہ کے مختلف النوع اظہار میں تھیڑ آج بھی ایک مقبول صنف کی حیثیت رکھتا ہے،؛اس پلیٹ فارم پر ایکٹ کرنے والے اداکار دیگر فنی محاسن کے ساتھ ساتھ بڑےدل گردے کے مالک بھی ہوتے ہیں. کیونکہ شائقین کا پرداد یا بےداد قلم فی الفور اور اسی لمحے ان کے فنی مستقبل کا مقدر لکھ رہا ہوتا ہے۔
تھیٹر اپنی ابتدا ہی سے موضوعاتی رہا ہے، تاہم اسٹیج پرسیاسی اور قومی و عالمی اہمیت کے موضوعات کو تاریخی پس منظر مروجہ حقائق اور تھیم کی روشنی میں لکھنا اور ڈائریکٹ کرنا ایک قومی اورعالمی خدمت بھی ہے. دور حاضر کے سب سے بڑے انسانی المیے ” کشمیر” کے موضوع پر “داستان تھیٹر” کی پیشکش “کرفیو” اپنی تھیم، مکالموں اداکاری اور ہدایت کاری کے سبب شہر کے سنجیدہ طبقے کی دلچسپی کا مرکز بنا رہا.
تین زندہ اور دو خاموش کرداروں کی مدد سے کشمیر کے یوم سیاہ 27 اکتوبر 2019 کا 75 روزہ کرفیو وادی پر کون کون سے بھونچال گرا گیا تھا ، ڈرامے میں اسے اختصار اور پوری جامعیت کے ساتھ پیش کر دیا گیا ہے….. ڈرامے میں لکھاری اور پختہ کار ڈائریکٹر، اورایکٹر ارشد منہاس کا ہنر جا بجا رچا بسا محسوس ہوتا ہے. کشمیر کےامن پسند اور نہتے گھرانوں میں بھارتی درندہ صفت فوجی کی بدمست شوریدگی پر مبنی کردار ارشد منہاس نے خوب نباھا ہےجبکہ ارم باجوہ اور احمد لطیف کی اداکاری اکثر مقامات پر چونکاتی رہی.
…کرفیو ایک یک منظری اسٹیج پلے ہے جس کی سیٹ ڈیزایننگ اور صوتی اثرات میں ہنر کاری کی بہترین گنجائش موجود ہے جو یقیناً مستقبل میں “کرفیو ” کی مزید نمائشوں میں شائقین کو محظوظ کرے گی.
مصنف ارشد منہاس کے لکھے بعض مکالمے کچھ اس اسلوب میں ہیں:
“میرے پاس احتجاج کرنے کے لیے ہے کیا
میری جان کا چراغ؟
جو ہوا کے ایک جھونکے سےبجھایا جا سکتا ہے
میری ردا، جو پہلے ہی تار تار ہے
یا پھر یہ لاشیں
ہاں یہ لاشیں
یہ بھی تو میری طاقت ہیں، میرے کشمیر کی طاقت ہیں”
ڈرامہ کرفیو کی بنیادی تھیم ایک شاعرکی زبانی اجاگر ہوتی ہے، جس کی فکر ی اپچ کو شاعرہ و افسانہ نگار فرخندہ شمیم کی نظم” دھارا 370″ کے ذریعے پیش کیا گیا ہے اس جدت خیال کی بدولت نظم ایک خاموش مگر موثر کردار کی صورت میں سامنے آتی ہے.
نظم کچھ یو ں ہے
دھارا 370
……………………..
بہت دہائیاں بیت چکی ہیں
وادی ظلم کے بلڈوزر میں ذرہ ذرہ بکھر چکی ہے
دھول لپیٹے عریانی کی کار. وحشت
ظلم کے پنجے چاٹ رہی ہے
یو این او خاموش کھڑی ہے
دیکھو دھارا 370
نگل گیا ہے بچی کھچی سانسوں کا صندل
تڑخ گیا بلور کا برتن
10 دسمبر ماننے والو
حق ء انسان جاننے والو
دیکھو ظلم کا کیسا فاسق قبضہ ہے
اب کا نہیں یہ ستر برس کا قصہ ہے
یو این او تو ایک فسانہ
ایک کہانی، ایک بہانہ
یو کا مطلب….. تم ہی تم
نو کا مطلب….. نہیں ،نہیں
یو این او کا مطلب ہے کہ…. نہیں، نہیں، تم کبھی نہیں
تم میں اتنی ہمت کیسے
ہم عصری کی جرات کیسے؟
دیکھو لوگو
وادی ساری کرب کی ریت میں دھنسی ہوئی ہے
یو این او خاموش کھڑی ہے
لوک سبھا کے ایوانوں میں
تلک لگانے نیتاووں نے
بھالے اور بھی تیز کیے
اور سادھو نام کو داغ کیا
سڑکوں پر انسان کو روندا
کلیوں کو بیلوں میں کھینچا
سرخ چنار کی بوٹی کر کے
مودی کو کھانے میں بھیجا
اس مودی کو جو موذی ہے
نام نریندر مودی ہے
یو این او کی ناک کے نیچے
چارٹر کی دھجی بکھری ہے
یو این او خاموش کھڑی ہے