گاہے گاہے مرے دل میں آتا ہے ایک نازک ساخیال کہایک عجیب بات ہے کہ موجودہ صورت حال میں عمران خان اپنی مقبولیت کی انتہا پر ہے اور اس نے خود کو اینٹی امریکہ ، اینٹی یورپ، چین وغیرہ وغیرہ پیش کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس نے اپنی سادہ غیر سفارتی زبان سے عام ووٹروں کے دل موہ لینے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
اسی صورت حال کے بارے یہ بھی دیکھئے:
لیکن وہی زبان و لہجہ سفارتی دنیا میں شدید ناپسند کیا جاتا ہے، وہی ایک حقیقی وجہ سے اس بدنام زمانہ خط کی، یقیناً اس کے پاکستان پر سفارتی محاذ پر نقصانات بھی ہوئے ہیں دوسری طرف جنرل باجوہ کی تقریر جس میں اس نے خود کو ایک ایسے موڈریٹ جو دنیا کے ساتھ مل کر چلنا چاہتا ہے کے طور ہر پیش کیا ہے۔
اس ملک میں فوجی مداخلت کوئی نئی چیز نہیں ہے، لیکن موجودہ حالات میں ملک کی معاشی صورتحال کی وجہ سے ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھئے:
تحریک عدم اعتماد: ریاست حادے سے دوچار ہو گئی
پارہ اول: اقسام انسان،اعجاز قرآن،تخلیق آدم اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر
تین اپریل: پاپ گلوکاری کا چہرہ نازیہ حسن کی آج سال گرہ ہے
جنرل صاحب نے یہ خطاب کو پاکستان کے خارجی تعلقات سے متعلق ہے لیکن کیا عمران خان کے طرز عمل کے پس منظر میں ان کے ذہن میں کوئی منصوبہ تو نہیں ہے؟ یہ درست ہے کہ عمران خان نے جس انداز میں اپنے ملک اور عالمی برادری کو ڈیل کیا ہے،اس سے اندر باہر تشویش کی لہریں اٹھیں۔ اگر کس کے ذہن میں ایسا سوال پیدا ہوا کہ اگر کسی ملک مین اور وہ بھی ایٹمی ملک میں کوئی ایسا شخص اقتدار میں آجائے جس کے بارے میں پیشین گوئی ممکن نہ ہو، وہ بہت تباہ کن اوع ہلاکت خیز ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں کوئی متبادل چہرہ پیش کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ اللہ معاف کرے میں بھی کسی طرف جانکلا ہوں۔