اگلےروزسندھی بلوچ قوم پرست حضرات سےان کےنظریات، جدوجہد،پاکستان سے ناراضگی کے حوالےسےطویل مکالمہ ہوا۔ جس سےنہ صرف ان کے نظریات سے آگاہی ہوئی بلکہ پتہ چلاکہ موجودہ سیاسی صورتحال اورانٹرنیشنل علاقائی حالات وواقعات کے حوالےسےان کی سوچ پنجاب سے کتنی مختلف ہے۔
بلوچ اورسندھی قوم پرست فوج کےلئے پاکستان کی بجائے پنجاب آرمی اورپاکستان کی بجائےمملکت پنجاب کے الفاظ استعمال کررہے تھے۔ میرےاحتجاج کے باوجودانھوں نےالفاظ نرم کرنے سےانکارکردیا۔ میں بھی یہاں یہ الفاظ اس لئے نقل کررہاہوںکہ پنجابی صورتحال کی سنگینی کوسمجھ سکیں۔
یہ بھی پڑھئے:
بے نظیر بھٹو: ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
حکومت کے خیمے اکھڑنے کا وقت آگیا، شیخ رشید بول پڑے
بدقسمتی سے پنجابی ایک غیرسیاسی قوم ہے۔ اورزہنی طورپراب بھی متحدہ ہندوستان کی زہنی فضامیں زندہ ہے۔ جہاں ہندومسلم تضاداوراردوقومی زبان کا مسئلہ تھا۔ جبکہ سندھی بلوچ یابنگالیوں کے قومی اوراقتصادی مسائل پنجابیوں سےیکسرمختلف ہیں۔
پنجابی اب بھی چینلزپر بیٹھےکرائے کے اینکرزکے پروگرام دیکھ کر اپنی سیاسی رائے ترتیب دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مجارٹی قوم ہونےکے باوجود سیاسی کردارادا کرنے سے قاصرہے۔
بلوچ قوم پرستوں کادعواتھاکہ پنجاب اورچین بلوچستان کوکالونی بناچکےہیں اورسی پیک دراصل بلوچستان کو غلام بنانے،
بلوچوں کی ابادی کا تناسب تبدیل کرنے،وسائل کولوٹنے کاپروگرام ہے۔ پنجاب نے چین کوساتھ ملاکراپنی طاقت میں اضافہ کیاہے۔ ین کوگوادرکی بندرگاہ دےکربحیرہ عرب کے کنارےپربٹھادیاہے۔ جس سے وہ اس خطےکی استعماری طاقت بن رہاہے۔ اسطرح پنجاب یہاں چین کے زریعےانڈیا اوردیگرطاقتوں کو کنٹرول کرناچاہتاہے۔
بلوچ قوم پرستوں کےساتھ سندھی قوم پرست ہمنواتھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ سندھ پرپنجاب کا غلبہ مکمل ہوچکاہے۔ پنجاب اب جاگیردار، قبائلی سردار، مزہبی سیاست یعنی مذہبی لوگ اور لبیک ۔ مہاجراردوسپیکنگ کے زریعے سندھ اوربلوچستان کو دبانے اورخانہ جنگی کی راہ ہموارکرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تاکہ قوم پرست طاقتوں کوکمزورکیاجاسکے۔ پنجاب ،سندھ بلوچستان میں وہی پالیسیزکھیل رہاہے جواس نے افغانستان میں کھیلی۔ کہ مذہبی جہادی طاقتوں کوطاقتورکرکے افغان ترقی پسند قوتوں کو بربادکردیا۔ وہ مذہبی جماعتوں اوروڈیروں کو پنجاب کااتحادی اورجاسوس قراردےرہےتھے۔
جب میں نے یاددلایاکہ پی پی اوربھٹوکاتعلق سندھ سےہے۔ اورانھوں نےپورے پاکستان پرحکومت کی ہے توانھوں نے بھٹوکوسندھی ماننے سے انکارکرتے ہوئے اسے پنجابی ابادکارقراردیا۔ جس کے بزرگوں کوبرٹش دورمیں سندھ میں زمین ملی تووہ پنجاب سے مایگریٹ کرکےلاڑکانہ ابادہوگئے۔
یہ ضرورہےکہ کچھ نسلوں بعدوہ سندھی بولنےلگ گئے۔ لیکن وہ اصلی سندھی نہیں۔ انھوں نے پی پی کوپنجاب پرست پارٹی کہا۔ البتہ یہ ماناکہ سندھی قوم پرستی کوسب سے زیادہ فائدہ جنرل ضیا نےپہنچایا۔ کیونکہ پی پی کی مخالفت میں اس کی خاموش حمایت سندھی قوم پرستوں کو حاصل تھی۔
دوسرے جی ایم سید کے کہنےپرجنرل ضیا نے سریکی تحریک کی پشت پناہی کی،پی ٹی وی ،اخبارات میں سریکی تحریک کوکوریج دلوائی کیونکہ اسطرح سندھ کی حدود ملتان تک وسیع ہوجاتیں۔ اس سلسلے میں جنرل ضیاکی سندھی قوم پرستوں سے انڈرسٹینڈنگ تھی لیکن جنرل ضیا کے بعدسریکی تحریک کوزیادہ سپورٹ حاصل نہیں
انھوں نےپاکستان کوگریٹرپنجاب قراردیاجس کی سندھ، بلوچستان، پختونخواہ اورافغانستان کالونی بن چکے ہیں،انھوں نے الزام لگایا کہ چین اورامریکاکی مدد سے پنجاب ارمی اس قدرطاقتورہوچکی ہے کہ کوئی ہمسایہ ملک فوجی مداخلت کرکے سندھ اوربلوچستان کوازادی بھی نہیں دلاسکتا۔
سندھی اوربلوچ قوم پرستوں کوزیادہ امیدیں بدلتے عالمی حالات اور انڈیا جانے والےسرمایہ کارسندھی ہندوؤں سے تھی کہ وہ اپنے سرمائے کے زریعے مسلح جدوجہد کوسپورٹ کریں اوربین الاقوامی رائے عامہ کوہموار کریں۔
میں نے اپنے کالم کے زریعے سندھی بلوچ قوم پرستوں کے خیالات پنجابی فرینڈزتک پہنچا دیئےہیں۔ تا کہ وہ صلاح الدین ایوبی اورخلافت عثمانیہ کی تصوراتی باتوں سے نکل کراپنے ساتھ رہنے والی قوموں سندھی اوربلوچ کے مسائل کو سمجھیں۔ اور سریکی سازش کو ناکام بنائیں کہ یہی پاکستان کے مسائل کا حل ہے۔