وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے آج ایک عجیب بات کہہ دی۔ ان کی بات کا مفہوم یہ ہے کہ حکومت کے خیمے اکھڑنے کا وقت آ گیا ہے۔ پل کی پل میں آخر ایسا کیا ہو گیا ہے کہ شیخ رشید جیسے گھاگ سیاست داں نے ایسی بات کہہ دی؟
اس پہیلی کے جواب تک پہنچنے سے پہلے بہتر ہو کہ شیخ رشید کے اس بیان کے سیاق و سباق کو سمجھ لیا جائے۔
عمران خان کی حکومت کی جب سے چولیں ہلی ہیں، پیپلز پارٹی نے پنجاب پر اپنی نگاہیں گاڑ دی ہیں۔ لاہور کے ضمنی انتخاب نے ان کی امیدیں بڑھا دی ہیں۔ قومی اسمبلی کے کسی حلقے سے تیس ہزار سے زائد ووٹ ملنا معمولی نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی کے حوصلے بلند کرنے میں مسلم لیگ ن کے مخالفین نے بھی مقدور بھر اپنا حصہ ڈالا ہے۔ صورت حال جو بھی ہو، پیپلز پارٹی کی توقعات بڑھ چکی ہیں۔ اس پر مستزاد جوڑ توڑ کے بادشاہ آصف علی زرداری کا عزم۔
اسی بارے میں یہ بھی دیکھئے:
پنجاب میں پیپلز پارٹی کو زندہ کرنے کا یہی عزم ہے جس کا اظہار انھوں نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ اب وہ پنجاب میں خیمے گاڑ کر بیٹھ جائیں گے۔ شیخ رشید نے اپنے اسی بیان زرداری صاحب کو مخاطب کیا۔ اس بیان میں انھوں نے کہا کہ زرداری صاحب، نہ صرف آپ کے بلکہ ہمارے خیمے بھی اکھڑنے کا وقت آ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات:تحریک انصاف کے آدھے ووٹ کم ہوئے
چھبیس دسمبر: آج اردو کی معروف شاعرہ پروین شاکر کی برسی ہے
شیخ رشید کی بات درست ہے۔ خیمے اکھڑنے کا وقت یقیناً آگیا ہے۔ اور یہ وقت ہے حکومت خیمے اکھڑنے کا وقت۔ زرداری صاحب کا ذکر انھوں نے یا محض برائے بیت کیا ہے۔ یا پھر وہ یہ کہنا چاہتے ہوں گے کہ اب بات وہاں پہنچ گئی ہے جہاں نہ آپ کی دال گلنے والی ہے اور نہ ہماری۔
شیخ رشید حقیقت شناسی کی اس منزل کیسے پہنچے؟ شاید ان کے سامنے ایک خبر رہی ہو گی۔ اس خبر میں بتایا گیا ہے کہ سفارت کاروں نے سرکاری شخصیات سے رابطے محدود کر دیے ہیں۔ سفارت کار اس قسم کا طرز عمل اس وقت اختیار جب وہ محسوس کرتے ہیں کہ اب یہ حکومت چلنے والی نہیں۔ ممتاز صحافی فاروق اقدس نے یہ خبر دے کے پہلے ہنگامہ خیز سیاسی ماحول کی ہنگامہ خیزی مٹمزید اضافہ کر دیا ہے۔ ہر آنے والا دن اس حکومت کے مسائل میں اضافہ کرتا جا رہا ہے۔