ADVERTISEMENT
دیکھتے ہیں مصر والے جب کنارا نیل کا
یاد آجاتا ہے ان کو سارا قصہ نیل کا
چیر کر سینہ ہوئے جو پار موسی نیل کا
کر گیا فرعون کو غرقاب دھارا نیل کا
ِ
مصر آؤ دوستو تم کو اگر فرصت ملے
کم سے کم اک بار تو دیکھو نظارہ نیل کا
عمر بھر وہ بھول پاتا ہی نہیں ہے ذائقہ
جو کوئی پیتا ہے میٹھا پانی دریا نیل کا
غور سے دیکھیں تو یہ لگتا ہے اکثر دوستو
آسماں پر پڑ رہا ہے نیلا سایہ نیل کا
عشق، تنہائی ، خوشی اور غم کے ان لمحات میں
قاہرہ والوں کو ملتا ہے سہارا نیل کا
اس کی موجیں خون بن کر دوڑتی ہیں جسم میں
ان رگوں میں موجزن ہے قطرہ قطرہ نیل کا
بیٹی ہے تو اے ولا اس غیر فانی نیل کی
تیرا ہر اک شعر ہے گویا کہ نغمہ نیل کا