پنجاب کی آواز خاموش ہو گئی پہلی بار جب یہ آواز لڑکھڑائی تو پنجاب سے زیادہ سندھ والوں نے اس لڑکھڑاتی آواز کو معمول پر لانے کیلئے اپنے ہاں بلا لیا اور پھر ثقافتی حلقوں کی آواز بلند ہونے پر آرمی چیف نے اپنے سول عوامی جرنیل کو اپنے ہسپتال میں داخل کر لیا آخری سانس انہوں نے اپنے فوجی بھائیوں کے ہسپتال میں لی جہاں وہ چھ ماہ سے زیر علاج تھے حکومت پنجاب نے ایک ترجمان کے ذریعے پھولوں کا گلدستہ بھجواتے ہوئے یہ بتاناضروری سمجھا کے ہم نے دولاکھ روپے علاج کیلئے دیے ہیں حالانکہ شوکت علی جس مرتبے کا فنکار تھا اس کی عیادت کیلئے وزیراعظم نہیں تو کم از کم وزیر اعلیٰ پنجاب کو جانا چاہیے تھا وزیراعظم کو تو اس لیے بھی جانا چاہیے تھا کہ شوکت علی نے کینسر ہسپتال کے فنڈنگ کے لیے نصرت فتح علی خان کے بعد سب سے زیادہ عمران خان کا ساتھ دیا۔
شوکت علی صاحب کا فنی سفر بہت دلچسپ ہے انہوں نے ایک پلے بیک سنگر کے طور پر اپنے سفر کا آغاز کیا مگر اپنی زور دار آواز کی وجہ سے ایک لوک سنگر کے طور پر مشہور ہوئے جس دور میں انہوں نے گائیکی کے میدان میں قدم رکھا وہ ایک مشکل دور تھا گلوکاروں کا ایک عظیم گلدستہ اپنی خوشبو بکھیر رہا تھا عنایت حسین بھٹی عالم لوہار مہدی حسن غلام علی استاد امانت علی خان منیر حسین مسعود رانا اور دیگر اپنی فلمی اور غیر فلمی موسیقی کے زریعے موسیقی کے آسمان پر اپنی بادشاہی قائم کر چکے تھے۔ ان کے درمیاں میں جگہ بناتے ہوئے سامنے آنا شوکت علی کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔
شوکت علی ایک فقیر درویش آدمی تھے شاعر فقیر میاں محمد بخش کے کلام کو انہوں نیا رنگ دیا اور میاں صاحب نے بھی ان ایسا. رنگا.. کے رنگ رنگ ہوگئے۔ ملی نغمے ایسے گاے کہ سنتے ہوئے ہر پاکستانی کے دل میں وطن کی محبت بیدار اور ہاتھ تلوار پر پہنچ جاتا محبت کے گیت ایسے گاے کہ عاشق معشوق سر گھٹنوں میں دیتے ہوئے روتے بھی اور سنتے بھی غزل گائی تو موسم بہار کی طرح جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا۔بہت سے گیت خود لکھے کمپوزیشن بھی کی بطور شاعر ایک مجموعہ بھی شایع ہوا بطور اداکار دو تین فلمیں بھی کیں۔ان کے ساتھ محبت کا رشتہ تھا دیکھتے ہی بانہیں پھیلا لیتے
سینے سے لگاتے گردن پر بوسہ لیتے اور جب آنکھیں ملتیں تو ان کی آنکھوں آنسو صاف نظر آتے۔ ان کی بھی خواہش تھی میں بھی دل سے چاہتا تھا ان کے ساتھ کام کیا جائے سو ایک ڈرامہ سیریل. ابا. کیلئے نور الحسن رانا کے حکم پر میں نے چند بند لکھے جو انہوں نے ریکارڈ کراے اور بیماری کے باوجود سٹوڈیو تشریف لائے میرا خیال ہے کہ یہ ان کی آخری ریکارڈنگ تھی۔
اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین