صدر ٹرمپ نے آخر کار وائٹ ہاؤس بحیثیت صدر چھوڑدیا ۔یہ امریکی تاریخ کے ابھی تک کے واحد صدر ہیں جو اتنے برے طریقے اس حیثیت میں وائٹ ہاوس سے گئے۔ ان کے چار سالہ دور کا اگر تجزیہ کیا جائے تو کچھ باتیں ایسی ہیں جو شاید کسی امریکی صدر کے دور میں نہ پہلے کبھی ہوئیں نہ شاید آئندہ ہوں اس کا صدر ٹرمپ نے اعلان بھی کیا مگر پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ اس بات دھرانے کے حق میں نہیں۔
گذشتہ 40 سال کے دوران یہ پہلا امریکی صدر جس نے امریکہ کو کسی نئی جنگ میں نہیں جھونکا
واحد صدر جس کے دور میں کسی نئی مسلم انتہا پسند تنظیم کا نام سننے میں نہیں آیا
افغانستان سے امریکی افواج کی کمی کے لئے مذاکرات کئے گئے
طالبان کو واضح طاقت تسلیم کیا گیا۔
کورونا کو کوئی بیماری تسلیم نہیں کیا بلکہ آخر تک اس کو یک ملکی ایجاد قرار دیتے رہے۔
اس کے علاوہ کچھ کام ایسے بھی رہے جن کو کوئی بھی امریکی حکومت واپس نہیں کرنا چاہے گی۔
اسرائیل کا دارالحکومت فلسطین کے قلب میں بنادیا گیا۔
مسلم ممالک کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے واضح تقسیم کیا گیاجس کا امکان آئندہ بھی ہے۔
اس کے علاوہ صدر ٹرمپ نے گورے کالے واضح تقسیم امریکی معاشرے میں انتہائی نمایاں کرکے ایک عرصے تک آنے والی حکومتوں کے لئے ایک مسلسل داخلی مسائل کا در وا کردیا ہے۔ کیپیٹل ہل پر حملہ آئندہ کئی برسوں تک بلیک 6 جنوری کے طور پر یاد رکھا جائے گا اور آنے والی امریکی حکومتیں اس مسلسل اندرونی ناسور سے پنپنے کی کوشش ہی کرتی رہیں گی۔