اسلام آباد کے اکثر رہائشی جناح سپر مارکیٹ, گول مارکیٹ ,سپر مارکیٹ,کے سحر میں مبتلا ھیں لیکن ان کو اندازہ ہی نہیں گولڑہ ریلوے سٹیشن کیا مقام ھے۔
ایک ریلوے اسٹیشن جس پر اکیلے بھی جائیں تو کوئی دوسرا ساتھ آجاتا ہے۔
سیکٹر ای الیون اور ایف الیون سے گزر کر آپ جیسے ہی تھوڑا آگے جاتے ھیں ھیں آپ کو حضرت مہر علی شاہ صاحب کے مزار کا مینار نظر آتا ھے اس جگہ کو گولڑہ شریف,کے نام سے جانا جاتا ھے یہاں سے کچھ ھی کلو میٹر,کے فاصلے پر آپ کو شاہ اللہ دتہ اور گولڑہ ریلوے سٹیشن نظر آتے ھیں شاہ اللہ دتہ اپنے غاروں اور برگد کے پرانے اور پھیلے درختوں کی وجہ سے مشہور ھے لیکن گولڑہ ریلوے سٹیشن شاید ایک سحر زدہ مقام ھے جو اس کی محبت میں گرفتار ھوا نکلنا مشکل کام ہے۔
اگر آپ کے پاس وقت ھو تو ایک دفعہ ضرور جائیں, اس کی پرانی عمارت اور اس پر آویزاں 1870 کی تختیاں کیا بات ھے کچھ پیپل کے درخت اور کچھ برگد کے درخت انکے نیچے چھتوں والے بینچ آپ اکیلے بھی بیٹھے ھوں تو ساتھ کوئی محسوس ھوتا ھے, یہ زیادہ چہل پہل والا سٹیشن نہیں ھے بہت پر سکون ھے شاید تین سے چار ریل گاڑیاں یہاں کرتی ھیں ایک صبح دس بجے کے قریب اور ایک شام چار بجے کے قریب دونوں میری صبح اور شام کی تصویر کشی کی بھوک مٹانے میں مدد کرتی ہیں۔
میں کبھی کبھی دوستوں اور شاگردوں کے ساتھ جاتا ھوں اور اکثر اکیلا جاتا ھوں۔ اب وھاں کے لوگ سٹیشن پر پھرتے بچے,سٹیشن ماسٹر,صفائی والا عملہ,حفاظتی عملہ,میوزیم کا عملہ, سٹیشن کی گھڑی,گھنٹی,درخت,پرندے,بینچ,سواریاں,سرخ و سبز جھنڈیاں, ٹریک بدلنے والا لیور,باتھ روم کی چٹخنی,بیٹھنے والے بینچ, پرانی ٹرینیں اور انجن سب میرے دوست بن چکے ھیں دیر سے جاوں تو شکوہ کرتے ھیں, بات نہیں کرتے پھر میں دیر تک بیٹھا انکو مناتا رھتا ھوں بہت اچھے ھیں یہ سب اچھے دوست کی طرح زیادہ دیر ناراض نہیں رھتے۔
گھنٹی جب بجتی ھے تو اسکی آواز مسکراتی ھے,گھڑی کی ٹک ٹک,انجن کی چھک چھک سب آوازیں ایسے لگتا ھے جیسے خوشی کا گانا گنگنائے ھوں میں اکثر ان سحر میں کھو جاتا ھوں کئی دفعہ میں اور ریل کی پٹری کسی ایک سمت چل پڑتے ھیں اور لوگ پوچھتے ھیں سر آج اکیلے ھی جارھے ھیں میں مسکرا کر کہتا ھوں اکیلا کیسے پٹری بھی تو میرے ساتھ ساتھ چل رھی ھے,بہت سارے لکھنے والے لکھتے ھیں ریل لائن ھمراہ ھو تی ھے ساتھ نہیں لیکن میں اور طرح سے سوچتا ھوں ھم ساتھ ساتھ ھوتے ھیں ریل کی پٹری اور میں پٹری وھیں رھتی ھے اور میں بے وفا اس کو اکیلا وھیں چھوڑ آتا ھوں بے شک وہ اکیلی ڈرتی ھو رات کو اتنے بڑے درخت خالی سٹیشن پرانی عمارت پرانے انجن اور میوزیم پھر رات کو میں اسکو ملنے چلا جاتا ھوں سب میرا انتظار,کرتے ھیں کوئی مجھے بے وفائی کا طعنہ نہیں دیتا۔
اب تو وہاں کے بچے اتنے مانوس ھوچکے ھیں کہ وہ باقاعدگی سے اپنا جیب خرچ مجھ سے لیتے ھیں,ھر دفعہ سٹیشن ٹکٹ اور میوزیم کا ٹکٹ لینا اپنا فرض سمجھتا ھوں آب عملہ بھی کہتا ھے سر رھنے دیں لیکن اب مجھ پر فرض ھے,سواریاں مجھے سٹیشن کا حصہ سمجھتی ھیں شاید جب سے سٹیشن بنا ھے، یہ یہی پر ھوتا ھے اکثر پوچھتے ھیں آپ کی عمر کتنی ھو گی مسکرا کر کہتا ھوں سٹیشن سے سو سال کم,لیکن اصل میں ھم ھم عمر ھیں یا پھر سٹیشن میرا ھمزاد ھے, یہ بالکل میرے جیسا ھے سب کو ساتھ ساتھ لیکر چلتا ھے اور پھر رات کو اکیلا رھتا ھے میں ھر دفعہ ایک نئی تصویر بنا کر وھاں سے نکلتا ھوں پھر آنے کا عزم.لیکر ایک نئی تصویر کے لیے اور میں کبھی مایوس نہیں لوٹا آپ بھی کبھی کوشش کرکے دیکھیں بہت تصویریں اور سکون ھے وھاں بس جانا شرط ھے