پی ڈی ایم کی جدوجہد کے دوران ایک بار پھر سپریم کورٹ سے بھی بڑی گرم گرم خبریں آنے کی امیدیں پیدا ہورہی ہیں ، قاضی فائز عیسٰی نے سپریم جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کی پیرا دو تا گیارہ کے نکات پر نظرثانی کی اپیل دائر کردی ہے، لیکن اس بار انہوں نے حکومتی عہدیداروں کی بیرون ممالک جائیدادوں کی تفصیلات بھی سپریم کورٹ کے سامنے رکھی ہیں تاکہ ان کو طلب کرکے اس بارے میں معلومات حاصل کی جائیں۔
قاضی فائز عیسیٰ نے کون سے وزیر اور مشیر کی جائیدادوں کی تفصیلات سپریم کورٹ کے سامنے رکھی ہیں؟ عاصم باجوہ کی جائیدادیں کہاں کہاں ہیں؟ کیا سپریم کورٹ سابق لیفٹیننٹ جنرل سمیت حکومتی عہدیداروں کو طلب کرے گی؟ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جسٹس فائز عیسیٰ کو مستعفی ہونے کی تجویز کیوں دی؟
ان تمام سوالات کا ذکر جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنی درخواست میں تفصیل سے کیا ہے، ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی استدعا کی ہے کہ ان کے خلاف صدارتی ریفرنس میں جس جسٹس صاحبان نے اختلافی نوٹ تحریرکیا ہے ان کو بھی بنچ میں شامل کیا جائے۔سپریم کورٹ نے آٹھ دسمبر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر سماعت مقرر کی ہے، یہ ہی وہ دن ہے جب اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوگا، جس میں بڑے بڑے فیصلے متوقع ہیں، اس اہم اجلاس میں میاں نواز شریف آصف زرداری ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہونگے جبکہ مریم نواز شریف بلاول بھٹو زرداری کی شرکت متوقع بتائی جارہی ہے۔
اگر حکومت مخالف تحریک حکومت کو دیوار سے لگانے پر مجبور کردیتی ہے اور نئے انتخابات کی طرف بات جاتی ہے تو کیا نئے انتخابات پرانی اصلاحات پر ہونگے یا نئی قانون سازی کی جائے گی، اگر نئی قانون سازی ہوگی تو اس کیلئے کتنا وقت درکار ہوگاَ؟
کیا پی ڈی ایم انتخابی اصلاحات کے بغیر نئے انتخابات پر راضی ہو جائے گی؟ یہ اور دیگر سوالات کے جواب جاننے کیلئے لنک کلک کریں اور ہمارے چینل کو بھی سبسکرائب کریں: