ADVERTISEMENT
ابوجی !
عمرکےاس حصےمیں جب میں خود کو تھوڑاسا بوڑھا محسوس کرنے لگاہوں،آپ نے کبھی احساس نہیں دلایاکہ میں بڑاہوگیا ہوں۔
اپنی گولڈن جوبلی مکمل کئے تین برس گزر گئےمگر آپ کےلیےچھوٹا بچہ ہی ہوں، میرے لیے پریشانی کا انداز شاید وہی ہے۔میرے منہ سےبات نکلنے کی دیرہوتی ہےاور آپ کی تشویش کاآغازہوجاتا ہے۔
آج میں آپ سےایک موضوع پر بات کرناچاہتاہوں۔ آپ نے دیکھاہوگاکہ میں خاندان کے ایسے افراد جنہیں عرصہ ہوگیا نہیں مل پائے،کبھی دل کرتاہے ان سے ملاقات کریں، یہی سوچ آپ کی بھی ہوتی ہے، جس کے لیے ہم دونوں کسی سے ملنے بھی چلے جاتے ہیں، میں نے دیکھاہےمجھےبچپن یا پھر جوانی کےدوستوں سے رابطے کی خواہش ہوتی ہے، اس کااظہار آپ کے ساتھ بھی کئی بار کرتا رہاہوں، آپ نےبھی یہ بات نوٹ کی ہوگی کہ انسان کےتعلق اور رشتے اسے جذبات کی ڈور کے ساتھ باندھے رکھتے ہیں، اگرچہ آج کل ہم بہت مصروف اوربھاگم بھاگ زندگی گزار رہےہیں، لیکن اکثر یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے، یہ سب کچھ نہیں، زندگی کی حقیقت کچھ اور ہے، وہ ہے اپنے آپ کو بہتر طریقے سے سمجھنا، پھر دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت کو پرکھنا، اللہ تعالیٰ نے اس سب کو جانچنے کی صلاحیت انسان میں رکھی ہے، صرف اس کے لیے تھوڑا سا غورکرنے اور پھر اپنے عمل میں اس کااظہارکرناہے، یعنی زندگی کے اسلوب طے کرنا، اپنی اخلاقی اورسماجی ذمہ داریوں کا درست انداز میں تعین کرنا ہے۔
آپ نے ہمیشہ یہ بات سکھائی کے اپنے معمولات زندگی کو ترتیب دی جائے،یعنی کسی آرڈر میں لایاجائے، اس میں ایک ڈسپلن ہو۔ ایک دوسرے کے ساتھ معاملات طے کرتے ہوئے غلط بیانی سے کام نہ لیاجائے، پھر ہی کہیں جاکر درست سمت میں چل سکیں گے۔
آپ نے زندگی کابنیادی گُربتایا کہ کبھی مالی معاملات میں پیچیدگیاں نہ آنے دو،انہیں گھرسے لیکر باہر تک بالکل صاف اورسیدھا رکھاجائے، کوشش ہی رہتی ہے کہ ایساہو، بچپن اورجوانی میں شاید اکثرلوگوں کے ساتھ یہ سب کرنا مشکل ہوتاہے،مگر اب نہیں۔ اگر اب بھی ہم ٹھیک نہیں ہوئے تو پھر لگتا ہے ہم سیدھا چلنا ہی نہیں چاہتے، یہ بظاہر آسان کام ہے مگر مشکل بھی۔ میری خوش قسمتی کہ آپ کی رہنمائی ملتی رہتی ہے، تھوڑاسا عمل بھی کرلیتا ہوں، یہی امید ہے میں اور میرے جیسے کچھ ٹھیک ہوجائیں، اللہ کرے،آمین ۔
آپ کی مزید دعاؤں کا طلب گار