پاکستان کی سیاست میں نواز شریف نے بیس ستمبر کی اے پی سی میں جس طرح تقریر کرکے سیاسی ہلچل مچادی اس نے ایک طرف تو اسٹیبلشمنٹ کو پریشان کیا لیکن اتحادی اسٹیبلشمنٹ سے بھی زیادہ پریشان ہیں، ایسا کیا ہے کہ اتحادی پریشان ہیں؟
نواز شریف ایک کے بعد دوسری اور تیسری تقریر کرکے اپنے بیانئے کو تو بڑھا رہے ہیں لیکن پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کا کیا ہوگا، ان سے اس بارے میں کوئی نہیں پوچھتا!
یہ ہی ایک کہانی ہے، جو پوری صورتحال کو سمجھنے کیلئے بے قراری میں اضافہ کرتی ہے، اگر آپ کو معلوم ہو کہ اے پی سی سے اڑتالیس گھنٹے پہلے ن لیگ کو پتہ چلا کہ میاں نواز شریف اے پی سی سے خطاب کریں گے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے، لیکن اس کے ساتھ آپ کو یہ بھی بتایا جائے کہ نواز شریف کی اے پی سی میں تقریر کے حوالے سے پیپلزپارٹی کو بیس دن پہلے پتہ تھا تو یہ حیرانگی کی بات ضرور بنتی ہے۔
اس میں تجسس تب پیدا ہوتا ہے جب یہ پتہ ہو کہ نواز شریف تقریر کریں گے، لیکن جو کچھ کہا اس کے بارے میں کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا، اس کے بعد اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کا کیا ردعمل تھا ، اس بارے میں تفصیل جاننے کیلئے آپ کو یہ ویڈیو دیکھنی پڑے گی، اس ویڈیو میں آپ کو یہ بھی پتہ چلے گا کہ پیپلزپارٹی نے ان سینیٹرز کا پتہ لگا لیا ہے کہ جنہوں نے صادق سنجرانی کو تحریک عدم اعتماد کے دوران پارٹی کے فیصلے کے خلاف ووٹ دیا تھا، لیکن ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوسکی۔
کس نے بلاول بھٹو کو روکا، اور ایک بار پھر ان سینیٹرز میں سے کس کو آئندہ برس پارٹی سینیٹر بنائے گی، یہ بھی حیران کن کہانی ہے، پاکستان کی سیاست میں کبھی کبھی ارکان قیادت سے بھی زیادہ طاقت ور بن جاتے ہیں،
مزید جاننے کیلئے لنک کلک کریں اور جانیں کہ پاکستان کی سیاست میں کیا کیا ہورہا ہے۔