عرب بڑے غیرت مند تھے اپنی لڑکیوں کو زندہ گاڑ دیتے تھے وہ اپنے سامنے ان کو قبر میں بٹھاتے اور اوپر سے مٹی ڈالتے جاتے وہ لڑکی کچھ دیر میں مرجاتی اور یہ غیرت مند عرب وہاں سے چلے جاتے ، شاید اس زمانے میں بھی عورتوں کے ساتھ وہی سلوک ہوتا ہوگا جو آج اسلام کے اس نام نہاد قلعہ پاکستان میں ہورہا ہے
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے غیور، غیرت مند اسلام کے نام پر ایک دوسرے کا گلا کاٹنے والے مسلمانوں، اپنی جوان بہو بیٹیوں سے کہو کہ جس طرح اگست 1947 وہ بلوائیوں سے بچنے کے لیے کنوئوں میں کود گئی تھیں اسی طرح اس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی آگر آہنی عزت بچانا چاہتی ہیں تو کسی کنوئیں میں کود جائیں اور جوان لڑکیاں ہی کیوں جو بچی ابھی پیدا ہوئی ہے یا ماں کی کوکھ میں ہے اس سمیت کسی دریا میں کسی کنوئیں میں چھلانگ لگادے تاکہ وہ ان مردوں سے محفوظ رہ سکے جی ہاں میں ان اوباشوں کے ان نطفہ نا تحقیق مردوں کو درندہ نہی کہتا کوئی درندہ ایسی غلیظ اور مکروہ حرکات نہی کرنا یہ بدنسلے جب اپنے گھروں میں جاتے ہیں تو کیا وہاں بھی اپنی ماں بہنوں کے ساتھ اپنی بیٹیوں کے ساتھ یہی غلاظتیں پھیلاتے ہیں، یونہی چنگچی میں حراساں کرتے ہوئے جانور جیسی حرکت اپنے گھر میں بھی کرتے ہیں ۔
ان بچیوں کو ہم کہاں لے جائیں یہ مینار پاکستان چلی جائیں، یہ چنگچی میں سفر کرلیں، یہ بازار چلی جائیں، یہ اسکول کالج یونیورسٹی چلی جائیں ، یہ کیسا بھی لباس پہن لیں تم ان کو کفن پہنا کر قبر میں لٹادو اوپر سے قبر کی منوں مٹی ان پر انڈیل دو لیکن تم ان درندوں سے نہی بچ سکتیں، یہ غلیظ مرد تم کو قبر سے نکال کر تمہارا جسم بھنبھوڑیں گے یہ تمہارے برف جیسے ٹھنڈے مردہ جسم سے اپنی غلاظت کی پیاس مٹائیں گے یہ تم کو قبر سے نکال کر بےحرمت کریں گے اس لئے کوشش یہ کرو عورتوں کے مرنے کے بعد قبر میں نہ لٹائی جائو ، قبرستان میں دفن نہ کی جائو،
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے غیور اور بہادر حکمرانوں 22 کڑوڑ مسلمانوں کی سیسہ پلائی ہوئی جرائت مند اور بہادر عوام اپنی لڑکیوں کو زندہ گاڑ دو، اور اگر یہ جوان ہوگئی ہیں تو انکو تقسیم کے وقت کی طرح اندھے کنوئوں میں دھکیل دو اس لئے کہ اگر یی لڑکیاں باھر آگئی تو چاہے وہ لانڈھی کی 4 سال کی عظمی ہو یا مینار پاکستان کے سائے تلے فٹبال کی طرح اچھالی گئی اور کپڑے و جسم نچواتی ہوئی عائشہ ہو چاہے وہ کوئی بھی لباس پہنے ہوئے ہو یا وہ کفن اوڑھ کر قبر میں سورہی ہو وہ ان اوباشوں کے لئے صرف ایک کھلونا ہے، یہ بات یاد رکھو کہ نہ کوئی قانون تمہاری مدد کے لئے آئے گا اور نہ مدینہ کی ریاست تمہارا تحفظ کرے گی۔