اے پی سی کے بعد بننے والے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں بھرپور حصہ لینے کا عزم کرنے کے باوجود پاکستان مسلم لیگ ن نے حکومت کے خلاف واضح اور بھرپور صف بندی کرنے کا فیصلہ کرلیا، اپنے کارکنوں سے روابط کا فیصلہ بھی کرلیا کیا لیکن سوال یہ ہے کہ ن لیگ نے پنجاب میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا کون سا ایکشن پلان تیار کیا ہے؟ ایسے کون سے اقدامات کیئے جائیں گے، جن سے صوبائی حکومت پریشان ہوجائے ؟
مریم نواز لاہور میں بیٹھ کر کس کس سے رابطے کرہی ہیں، ان کو کیا احکامات دے رہی ہیں، ورکرز کنویشن کیوں بلائے جا رہے ہیں۔ ان ورکرز کنوینشنز میں کس کی اہمیت زیادہ ہوگی؟ یہ ہی وہ سوالات ہیں، جن کے جواب کی سب کو تلاش ہے، اسی طرح ن لیگ کے اندر اس بات کو محسوس کیا جاسکتا ہے کہ اس کے سافٹ لائنر رہنما کیوں پریشان ہیں، انہیں کیوں ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف صرف پارٹی کے ایجنڈے پر ہیں یا حقائق کچھ اور بھی ہیں؟ جن حالات سے وہ گذر رہے ہیں ان کیلئے نواز شریف کے ساتھ چلنا یا ان کو چھوڑنا کیوں امتحان بن گیا ہے؟ کیوں کہ نواز شریف واضح لکیر کھینچ چکے ہیں، نواز شریف نے سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا واضح ہدایات دی تھیں؟ پارٹی احکامات پر عمل نہ کرنے والوں کیلئے کون سی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے؟میاں نواز شریف پارٹی رہنماؤں کے بجائے کارکنوں کو کون سا پیغام بھیجا ہے؟ن لیگ پی ڈی ایم کے علاوہ اپنے طور پر کیا کرنے جا رہی ہے؟حکومت نے ن لیگ کو سیاسی جواب دینے کے لیے کیا حکمت عملی تیار کی ہے؟ ان اہم سوالوں کے جواب سنئے سینئر تجزیہ کار رزاق کھٹی سے
تحریک انصاف کے کارکنوں کو ری چارج کرنے کے لیے کیا پلان بنایا جارہا ہے؟ تمام حقائق جاننے کیلئے یہ لنک کلک کریں