ADVERTISEMENT
میرے بچپن میں گھر میں والد صاحب نے نوائے وقت اخبار لگوایا ہوا تھا۔ میری دلچسپی بچوں کے ہفتہ وار ایڈیشن تک محدود تھی،کچھ بڑا ہوا تو اخبار میں دلچسپی کا مرکز سپورٹس ایڈیشن بن گیا۔ چونکہ نوائے وقت کا اسپورٹس ایڈیشن کچھ خاص نہیں ہوتا تھا تو میں اپنے جیب خرچ سے (ابوجی کی نظر بچا کے) ہفتے میں ایک آدھ دن ایکسپریس اخبار خرید لیا کرتا۔ ایکسپریس نے ہمیشہ کھیلوں کو اپنے صفحات پر نمایاں جگہ دی ہے۔
خیر، اسپورٹس والے صفحے پر موجود خبروں کو رٹ لینے کے بعد باقی صفحات کا نمبر آتا۔ انہی دنوں کالم والا صفحہ دیکھنا شروع کیا اور مجھے یاد ہے کہ گیارہ بارہ سال کی عمر میں پہلی مرتبہ جن لکھاریوں کے کالم پڑھے ان میں عبدالقادر حسن مرحوم اور عامر خاکوانی شامل تھے۔
بعدازاں مختلف مراحل میں مختلف کالم نگار پسندیدہ رہے اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب سرے سے کالم پڑھنا ہی بے کار سمجھ کر چھوڑ دیا۔ لیکن تب تک عامر خاکوانی صاحب سے فیس بک کے ذریعے رابطہ ہوچکا تھا۔ ان کو ہمیشہ کتاب، مطالعے اور قاریوں لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کرتے پایا۔ چند برس قبل جب نجی ویب سائٹس کے صورت میں ہم جیسے عامیوں کو لکھنے کا ایک پلیٹ فارم میسر آیا تو ہم نے بھی ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں چند تحریریں لکھیں۔ خاکوانی صاحب کی شفقت تھی کہ نہ صرف ان کو اپنے جاننے والے دوستوں کی ویب سائٹس پر شائع کروایا بلکہ ایک دو مضامین کو تو روزنامہ دنیا کے رنگین صفحات پر جگہ دی۔
بہرحال، یہ تو ہوگئے خاکوانی صاحب کے ذاتی خصائل، ان کے کالموں نے ہمیشہ جس خوبی کی وجہ سے متاثر کیا وہ یہ ہے کہ دیگر کالم نگاروں کی طرح مسلسل سیاست پر چاند ماری کی بجائے انھوں نے اچھوتے اور دلچسپ موضوعات کو اپنی تحریروں کا حصہ بنایا۔ مذہب، معاشرتی مسائل، کتاب بینی، مطالعے کی اہمیت، نظریاتی موضوعات سے لے کر فلم بینی اور سپورٹس تک دسیوں موضوعات ایسے ہیں جن کی وجہ سے ان کے کالم چند روز میں باسی ہونے کی بجائے طویل عرصے تک تروتازہ رہتے ہیں۔
خاکوانی صاحب کے کالموں کا پہلا مجموعہ زنگار کے نام سے چند برس قبل شائع ہوا تھا جس میں انھوں نے سدابہار موضوعات سے متعلقہ مضامین کو یکجا کر دیا تھا۔ اسی کتاب کا دوسرا ایڈیشن حالیہ دنوں شائع ہوا ہے۔ اس کی معیاری طباعت اور جاذب نظر ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ اسے بک کارنر جہلم نے شائع کیا ہے۔ ہمہ قسم کے موضوعات پر جامع، مدلل اور معتدل تحریروں کے شائقین کے لیے خاکوانی صاحب اور بک کارنر جہلم کا خوب صورت تحفہ ہے۔