“پچھل پیری”
بچوں کے لیے ناول
نعمان فاروق
رمیل ہاوس آف پبلی کیشنز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وادیِ کہون کے فرزند نعمان فاروق کی اپنی شخصیت بھیدوں بھری اُس قدیم حویلی جیسی ہے جس میں داخل ہونے کا راستہ تو ہے نکلنے کا نہیں۔ وہ شعر کہیں یا نثر لکھیں، پڑھنے والوں کو اپنی شخصیت کے ہالے میں لے لیتے ہیں ۔ شاعری کے تین مجموعوں کے بعد انہوں نے بچوں کے لیے ’’پراسرار کبوتر‘‘ کے نام سے ایک ناول لکھا تھا۔ کٹاس کی مخصوص تہذیبی تناظر رکھنے والی فضا میں لڑکے اور کبوتر کی دوستی کی اس داستان کو بہت توجہ سے پڑھا گیا۔نعمان فاروق کی بھیدوں بھری شخصیت کی تخلیقی پوٹلی سے اس بار ایک اور ناول نکلا ہے:’’پچھل پیری‘‘۔ وہ لگ بھگ پون صدی پیچھے وادی کہون کی فضامیں لے جاتے ہیں اور ڈالول اور اغل بغل کے علاقے کے کرداروں کو اس میں یوں رواں کرتے ہیں کہ پڑھنے والے بھی اسی فضا میں سانس لینے لگتے ہیں۔ یہ سسپنس سے بھرپور کہانی ہے۔ اس میں ماجرے کی ندرت ہے۔بیان بہ ظاہر سادہ ہے مگر واقعات کی ترتیب میں ایسا قرینہ ہے کہ تجسس کا تار کہیں ٹوٹتا نہیں ۔ ایک ہرنی کےبچے کے لیے اپنی جان قربان کرنے والا پارس ہو یااسی پارس کے نام پر اپنے بیٹے کانام رکھنے والا غلام حبیب۔ اس کا دوست ساون سنگھ ہو یا وہ لاجو جسے بھائیوں نے قتل کرکے لاش کنویں میں پھینک دی تھی، مرکزی کہانی میں آکر ایک بھید کے ساتھ جڑ جاتے ہیں۔ گھنے جنوبی جنگل کی طرف پشت کرکے بگ ٹٹ بھاگنے والے کاجل اور لالو ہوں یا ان کی طرف لپکنے والی موت یا پھر وہ مسکراہٹ جو سکون سے مرنے والوں کے چہرے پر ہوتی ہے،سب اسی بھید کہانی میں ڈھلتے ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ ’’پراسرار کبوتر‘‘ کی طرح نعمان فاروق کا یہ ناول بھی بہت توجہ سے پڑھا جائے گا۔