مثنوی روم سے ایک سبق۔ ایک خانقاہ میں ایک درویش رہتا تھا اس اللہ کے بندے کو اپنی درویشی پر یقین اور فخر ہونے لگا وہ لوگون میں اپنے تقوی اور فقر کے قصے بیان کرنے لگا ایک دن اس نے خواب دیکھا کہ ایک حاملہ کتیا کے پیٹ میں بچے بھونک رہے ہیں۔ وہ جاگ گیا اور پریشان ہو گیا کہ اس خواب کی تعبیر کیا ہے۔ اسے کچھ سمجھ نہ آئی کہ جو بچے ابھی پیدا نہی ہوئے کیسے بھونکنے لگ گیے۔ وہ پریشانی میں ایک خدامست بندے کے پاس گیا۔ اس نے بتا یا کہ اللہ نے ہر چیز کی عمر اور وقت رکھا ہوتا ہے کتے کا بچہ پیدا ہو گا، بڑا ہو گا پھر وہ کسی ریوڑ کی حفاظت یا شکار کر سکے گا۔ ابھی یہ کام کرنے کی کوشش کرے گا تو چیل اٹھا کر لے جائے گی۔ تم نے علم سلوک کی پختگی کے بغیر ہی کہیں اعلان ولایت تو نہیں کر دیا جاؤ، توبہ کرو جب مالک چاہے گا تو تم ریوڑ کی حفاظت کرنا۔ اس وقت تک تقویٰ اور عبادت اور اخلاق اور خدمت خلق سے خاموشی سے اپنا کام جاری رکھو ۔