ایک جانب چاہنے کے باوجود اپنی قوم کے ان معصوم لاشوں کونہیں بھلایا سکتا جنہیں “انسانی” ڈھال تصور کر کےاور پاکستان کو دارلکفر قرار دے کر شہید کیا گیا۔۔۔کیا مسجد۔۔۔کیا مندر۔۔۔کیا کلیسہ اور کیا کھیل کا میدان۔۔۔ہر جانب لہو رنگ غالب تھا۔۔۔آہیں اور سسکیاں تھیں۔۔۔درد تھا۔۔۔لوگ سمجھاتے ہیں۔۔۔کہتے ہیں—-یقین دلاتے ہیں کہ افغانستان نہیں بلکہ پاکستان والے دہشت گرد تھے۔۔۔لیکن یہ یقین کرنا۔۔۔سمجھ لینا۔۔۔صبر کر لینا اتنا آسان نہیں۔۔۔ہاں صرف پریشانی نہیں بلکہ ایک وجہ طمانیت بھی ہے ۔۔۔۔میرے پڑوس سے اس حکومت کا خاتمہ ہوا جو ہندوستان نواز تھی۔۔۔جو میرے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں دن رات ہلکان تھی۔۔۔لیکن کیا اب مسلح جتھہ کسی ملک کی تقدیر کا قیصلہ کرے گا؟؟؟؟ کیا اب کل تک ناجائز طریقہ انتقال اقتدارعالم اقوام کے لیے قابل قبول بن چکا ہے؟؟؟کیا اب یہی دستور چلے گا؟؟؟ یقین کرنا ہوگا۔۔۔یہ یقین خوش فہمی بھی ہو سکتا ہے اور مجبوری تو ہے ہی۔۔۔کیونکہ افغانستان والا ترجمان حوصلہ دے رہا ہے۔۔۔کہتا ہے پاکستان والے نامرادوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔۔۔اللہ اسکی زبان کی لاج رکھے۔۔۔
ماضی میں آپ نے بہت ظلم کیا۔۔۔آپ نے اسلام کے خوبصورت چہرے کو انتہاءسے داغ دار کیا تھا۔۔۔آپ نے دنیا کو اسلام سے خوفزدہ کیا۔۔۔اسلام دلوں کو بدلنے کا نام ہے لیکن آپ نے دل نوچ ڈالے تھے۔۔۔یاد رکھیں! آپ کا پچھلا دور جبر کی پرورش کرتا رہا۔۔۔بامیان کے مجسموں سے لے کر خواتین کے اسلام میں متعین کردہ حقوق تک۔۔۔آپ قابل تقلید بن سکتے تھے۔۔۔نہیں بنے۔۔۔اللہ نے اقتدار چھین لیا۔۔آپ دربدر ہوئے۔۔۔۔اب آپ کا دوبارہ امتحان ہے۔۔۔لوگ کہتے ہیں آپ بدل گئے۔۔۔کیسا بدلے۔۔۔کتنے بدلے۔۔۔۔وقت جواب دیتا جائے گا۔۔۔اب کوئی یہ نہ کہہ سکے گا کہ مغرب کے جھوٹے پروپیگنڈے نے آپ کو ولن بنا دیا۔۔۔اب ہر فرد کے ہاتھ میں “میڈیا” ہے۔۔۔اب آپ “خبر” کو دبا نہیں سکیں گے اور نہ اتنے بے بس ہونگے کہ سچ دکھا نہ سکیں۔۔۔جو آپ کریں گے وہ ظاہر ہوگا۔۔۔مثال بنے گا۔۔۔احتیاط کرنا ہوگی۔۔۔ورنہ اقتدار تو صرف آپ کا جائے گا لیکن اسلامی تشخص کا نقصان پورے عالم اسلام کا ہوگا۔۔۔وہی عالم اسلام جو پہلے ہی اپنے کمزور کردار سے بری طرح مجروح ہے۔۔۔مزید زخم نہ دیجئے گا۔۔۔رحم کیجئے گا