• مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
No Result
View All Result
10 °c
Islamabad
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
  • مخزن ادب
    • مخزن ادب
    • کتاب اور صاحب کتاب
  • زندگی
    • زندگی
    • تصوف , روحانیت
  • معیشت
    • معیشت
    • زراعت
    • ٹیکنالوجی
  • فکر و خیال
    • فکر و خیال
    • تاریخ
    • لٹریچر
  • محشر خیال
    • محشر خیال
    • تبادلہ خیال
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
  • اہم خبریں
    • تصویر وطن
    • عالم تمام
  • یو ٹیوب چینل
  • صفحہ اوّل
  • شوبز
  • کھیل
  • کھانا پینا
  • سیاحت
No Result
View All Result
آوازہ
No Result
View All Result
Home محشر خیال

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

کیا غیر جانبدار قوتیں پھر جانب دار ہو گئیں،فیصلہ کرنے والوں کو قوت کہاں سے مل رہی ہےاور وہ کون سا خوف ہے جو کچھ لوگوں سے غلطی پر غلطی کرا رہا ہے؟ ڈاکٹر فاروق عادل کا تجزیہ

ڈاکٹر فاروق عادل by ڈاکٹر فاروق عادل
April 4, 2023
in محشر خیال
0
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان کہاں کھڑا ہے؟
Share on FacebookShare on TwitterShare on LinkedinShare on Whats app
WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

صوبائی انتخابات کے بارے میں سپریم کورٹ کے جلدی میں کیے گئے فیصلے کے بعد آج پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

آج کا سب سے بڑا سوال یہی ہے۔ اس کے نتیجے میں چند مزید سوالات جنم لیتے ہیں۔ پہلے یہ سوالات:

1- کیا وہ ادارہ جاتی گٹھ جوڑ آج بھی زندہ، طاقت ور اور متحرک ہے جو 2014ء بروئے کار آیا اور  ایک طویل سازشی اور نام نہاد انتخابی عمل کے ذریعے عمران خان کی قیادت میں اپنی پسند کی حکومت قائم کرنے میں کامیاب رہا؟

2- 2022ء کی حزب اختلاف جو آئین شکنی جیسے ہتھ کنڈے کا سامنا کرنے کے بعد اپنی عددی قوت کے زور پر اقتدار میں آئی تھی، اب بے دم ہو چکی ہے اور اب وہ آخری سانسیں لے رہی ہے؟

3- وہ ریاستی قوتیں جنھوں نے سیاسی امور سے لاتعلق ہونے کا اعلان کیا تھا، کیا اپنے عہد سے پھر چکی ہیں؟

ADVERTISEMENT

یہ تین سوالات بنیادی ہیں اگرچہ مختلف انداز فکر رکھنے والے ذہن مزید سوالات بھی تشکیل دے سکتے ہیں اور کچھ ضمنی سوالات بھی اٹھائے جا سکتے ہیں لیکن اگر ان تین سوالات پر ہی توجہ مرکوز کر لی جائے تو اندازہ ہے کہ ایک ایسے نتیجے پر پہنچنا ممکن ہے جس کی مدد سے موجودہ بحران کی نوعیت کو سمجھا بھی جا سکتا ہے اور اس بحران سے نجات کا راستہ بھی تلاش کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

جسٹس شوکت صدیقی کیس اور نظام انصاف کی کچھوا پائی

استحکام پاکستان کے لیے مریم نواز کا نسخہ

اس بحران سے نجات کا راستہ کیا ہے؟ اس حتمی نتیجے پر پہنچنے سے قبل مناسب ہو گا کہ ان اسباب کو سمجھ لیا جائے جن کی وجہ سے ان لوگوں نے سیاست سے لا تعلق ہونے کا فیصلہ کیا جو اس سے کبھی لا تعلق نہیں ہوئے تھے۔

WhatsApp Image 2021-12-02 at 3.54.35 PM

اس کے لیے ہمیں عمران خان کا شکر گزار ہونا چاہیے جن کے غیر سیاسی طرزِ عمل، عاقبت نا اندیشی اور نااہلی کی وجہ سے ملک نا قابل تصور مشکلات کا شکار ہو گیا، مستقبل قریب میں جن سے نکلنے کا کوئی آسان راستہ کسی کو دکھائی نہیں دیتا۔ یہی وہ خوفناک حقائق تھے جن کے باعث کبھی عبرت نہ پکڑنے والوں نے عبرت پکڑی اور انھوں نے جس کا کام اسی کو ساجھے کے اصول کو مجبوری یا خوشی جیسے بھی اختیار کر لیا۔

ملک میں اس وقت جس قسم کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور سیاسی و غیر سیاسی اداروں کے درمیان تصادم دکھائی دیتا ہے، اس کی وجہ سے گاہے خیال پیدا ہوتا ہے کہ یا تو لا تعلقی کا فیصلہ ختم ہو چکا ہے یا کوئی ایسی قوت اب بھی موجود ہے جو عدلیہ ہو یا کوئی دوسرا ادارہ، اسے طاقت فراہم کر کے عدم استحکام کا ذریعہ بن رہا ہے۔

یہ عدم استحکام کیا نتائج پیدا کر رہا ہے یا پیدا کر سکتا ہے؟ میاں نواز شریف نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد اپنے خطاب میں اسے ایک پیارے یعنی عمران خان کو واپس لانے کی خواہش یا کوشش قرار دیا ہے۔ یہ کوشش اس صورت حال کا فوری یا یہ کہئے کہ سطحی نتیجہ تو ہو سکتا ہے لیکن اس کا ایک حتمی اور ہلاکت خیز نتیجہ بھی ہے اس نتیجے کی طرف بھی میاں صاحب نے ہی توجہ مبذول کرا دی ہے۔

میاں صاحب نے فیصلے کے مندرجات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عدالت اگر الیکشن کمیشن ، انتظامیہ اور مقننہ سمیت تمام اداروں کے اختیارات تک اپنے اختیار کو توسیع دے ڈالے گی تو اس کے نتیجے میں حکومت ہمیشہ کے لیے عدم استحکام کا شکار ہو جائے گی اور آئندہ کوئی بھی حکومت نہیں کر سکے گا۔ ایسی صورت حال میں عمران خان جیسی پسندیدہ شخصیت کے لیے حکومت کرنا ممکن ہو گا اور نہ کسی دوسرے کے لیے خواہ وہ نا پسندیدہ ہو یا ہمارے سیاسی منظر نامے پر کوئی اور کلاس ظہور پذیر ہو جائے۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ملک کو اس قسم کی صورت حال کی طرف جان بوجھ کر یعنی کسی منصوبے کے تحت دھکیلا جا رہا ہے یا یہ کسی طبقے کی ایسی سرگرمی ہے جو کسی خوف کے باعث سب کچھ داؤ پر لگانے پر تلا ہوا ہے؟

یہ تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ کوئی شخص یا طبقہ اپنے مفادات کا اتنا اسیر ہو جائے کہ وہ ان کے سامنے ملک تک کو داؤ پر لگا دے، اس لیے فطری طور پر یہ ایک ایسی کوشش ہے جس کی بنیاد ایک خوف سے پھوٹتی ہے۔

یہ خوف کیا ہے؟ خوف کی اس کیفیت کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ حالات کا ذرا سنجیدہ تجزیہ ایک بار پھر کیا جائے۔ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی الوداعی تقریر میں کچھ اعترافات کیے تھے۔ یہ اعترافات ایک بڑی کوشش کی بنیاد تھے یا بنیاد بن سکتے تھے۔ انھوں نے اعتراف کیا تھا کہ عمران خان کو لانے کے انھوں نے اپنے اور اپنے ادارے کے اختیارات سے تجاوز کیا۔ ان کا یہ خطاب ایک طرح سے اپنے جرائم کا اعتراف تھا اور ملک کو شعوری طور سچائی اور مفاہمت کے دور میں داخل کرنے کی کوشش تھی۔

پاکستان کی سیاسی قوتوں نے اس کوشش کا خیر مقدم کیا اور سیز فائر کر دیا۔ جنرل باجوہ کے بارے میں اس سیز فائر کے سلسلے میں ہمارے تجزیہ کار اور اسٹار اینکر جب سوال اٹھاتے تو حیرت ہوتی ہے کہ کیا یہ پیش رفت ان کے سر سے گزر گئی یا وہ ملک کو ایک بہتر راستے کی طرف گامزن ہونے سے روکنے کے درپے ہیں؟ یہ سوال بھی اپنی جگہ اہم ہے لیکن ایک طبقہ ایسا تھا جو اس نئے اور مبارک راستے کی راہ میں مزاحم تھا۔

یہ کون سا طبقہ تھا، اس کی شناخت پر وقت ضائع کرنے کے بجائے بہتر ہو گا کہ اقبال سے مدد لی جائے جنھوں نے کہہ رکھا ہے کہ

آئین نو سے ڈرنا طرز کہن پر اڑنا
منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں

تو بات یہ ہے کہ نئی راہ پر چلنے میں ایک فطری رکاوٹ ہوتی ہے جس کا ارتکاب بعض لوگ بے سوچے سمجھے کر دیتے ہیں، بعض کو مفادات اس راہ پر چلنے سے روکتے ہیں اور بعض کو اپنے جرائم کا ممکنہ نتیجہ خوف زدہ کر دیتا ہے۔ پاکستان آج اسی یعنی تیسرے چیلنج سے دوچار ہے لیکن خاطر جمع رکھیں اس زہر کا اینٹی ڈوٹ خود اسی کے اندر موجود ہے اور اس کی اثر پذیری شروع بھی ہو چکی ہے۔

Tags: اقبالالیکشن کمیشنانتخاباتسپریم کورٹعمران خانفیصلہنواز شریف
Previous Post

پروفیسر فتح محمد ملک کا آشیاں

Next Post

جمہوریت کے خلاف سازش کا ایک اور سنسنی خیز باب

ڈاکٹر فاروق عادل

ڈاکٹر فاروق عادل

فاروق عادل صحافی ہیں یا ادیب؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا، ان کی صحافت میں ادب کی چاشنی ہے اور ادب میں تحقیق کی آمیزش جس کے سبب ان کی تحریر کا ذایقہ ذرا مختلف ہو گیا ہے۔ بعض احباب اسے اسلوب قرار دیتے ہیں لیکن "صاحب اسلوب"کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔

Next Post
جمہوریت کے خلاف سازش کا ایک اور سنسنی خیز باب

جمہوریت کے خلاف سازش کا ایک اور سنسنی خیز باب

محشر خیال

آمد نواز شریف کی اور ایک نئی جماعت کی
محشر خیال

آمد نواز شریف کی اور ایک نئی جماعت کی

نواز شریف کی واپسی اور عمار مسعود کی کالم آرائی
Aawaza

نواز شریف کی واپسی اور عمار مسعود کی کالم آرائی

مصر کے بازار میں پاکستانی شاہ کار
محشر خیال

مصر کے بازار میں پاکستانی شاہ کار

مسجد کس کے قبضے میں ہے؟
محشر خیال

جڑانوالہ: مسجد کس کے قبضے میں ہے؟

تبادلہ خیال

یوم دفاع کیسے منائیں؟
تبادلہ خیال

یوم دفاع منانے کے چھ طریقے

شہباز شریف اور پھوٹی کوڑی ،دمڑی اور دھیلے کی سیاست
تبادلہ خیال

شہباز شریف اور پھوٹی کوڑی ،دمڑی اور دھیلے کی سیاست

کراچی، مرتضیٰ وہاب اور حافظ نعیم، ایک سے بھلے دو
تبادلہ خیال

کراچی، مرتضیٰ وہاب اور حافظ نعیم، ایک سے بھلے دو

باجوہ! اللہ تجھے پولیس کی حفاظت میں رکھے
تبادلہ خیال

جنرل باجوہ! اللہ تجھے پولیس کی حفاظت میں رکھے

ہمارا فیس بک پیج لائق کریں

ہمیں ٹوئیٹر ہر فالو کریں

ہمیں انسٹا گرام پر فالو کریں

Contact Us

    Categories

    • Aawaza
    • Ads
    • آج کی شخصیت
    • اہم خبریں
    • تاریخ
    • تبادلہ خیال
    • تصوف , روحانیت
    • تصویر وطن
    • ٹیکنالوجی
    • خطاطی
    • زراعت
    • زندگی
    • سیاحت
    • شوبز
    • صراط مستقیم
    • عالم تمام
    • فاروق عادل کے خاکے
    • فاروق عادل کے سفر نامے
    • فکر و خیال
    • کتاب اور صاحب کتاب
    • کھانا پینا
    • کھیل
    • کھیل
    • کیمرے کی آنکھ سے
    • لٹریچر
    • محشر خیال
    • مخزن ادب
    • مصوری
    • معیشت
    • مو قلم

    About Us

    اطلاعات کی فراوانی کے عہد میں خبر نے زندگی کو زیر کر لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روح ضعیف ہو گئی اور جسم و جاں یعنی مادیت کا پلہ بھاری ہو گیا "آوازہ" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خبر کے ساتھ نظر کو بھی اہمیت دے گا۔ اس پلیٹ فارم پر سیاست اور واقعات عالم بھرپور تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی روح کی غذا یعنی ادب و ثقافت اور روحانیت سمیت بہت سے دیگر لطیف موضوعات بھی پڑھنے اور دیکھنے والوں کو لطف دیں گے۔
    • Privacy Policy
    • Urdu news – aawaza
    • ہم سے رابطہ
    • ہمارے بارے میں

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions

    No Result
    View All Result
    • مخزن ادب
      • مخزن ادب
      • کتاب اور صاحب کتاب
    • زندگی
      • زندگی
      • تصوف , روحانیت
    • معیشت
      • معیشت
      • زراعت
      • ٹیکنالوجی
    • فکر و خیال
      • فکر و خیال
      • تاریخ
      • لٹریچر
    • محشر خیال
      • محشر خیال
      • تبادلہ خیال
      • فاروق عادل کے خاکے
      • فاروق عادل کے سفر نامے
    • اہم خبریں
      • تصویر وطن
      • عالم تمام
    • یو ٹیوب چینل
    • صفحہ اوّل

    © 2022 Aawaza - Designed By Dtek Solutions