آج ایک اندہ وناک ویڈیو دیکھی جس میں ایک گھر کے کئی افراد کو گیس لیکیج کے باعث مردہ حالت میں دکھایا گیا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ کوئی پرانی ویڈیو ہے یا پھر کوئی تازہ واقعہ ہے مگر سردیوں میں گیس کے لیک ہونے سے ہر سال حادثات کی خبریں تواتر سے سامنے آتی ہیں۔ لوگ شدید سردی کے باعث غفلت کے مرتکب ہوتے ہوئے گیس کے ہیٹرز جلا کر سو جاتے ہیں اور کسی وجہ سے سپلائی میں تعطل آنے کے بعد جب گیس بحال ہوتی یے تو کمروں میں گیس بھر جانے سے متعدد افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ہم گذشتہ کئی سالوں سے تواتر سے لکھ رہے ہیں کہ حکومت کو گیس کے ہیٹرز اور متعلقہ اپلائینسز میں آٹو شٹ آف ٹیکنالوجی کے استعمال کو لازمی قرار دینا چاہیئے۔ محض آٹو شٹ آف اسٹینڈرڈ کو اختیار کرنے اور لازمی قرار دینے سے کتنے ہی حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔ جاپان سے درآمد شدہ ہیٹرز میں یہ ٹیکنالوجی عام ہے۔ خدارا کوئی اس ملک کے غریب عوام کے لئے حفاظتی ٹیکنالوجی کو اختیار کرنے کی طرف بھی توجہ دے۔ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری صاحب اگر رویت ہلال کمیٹی کے معاملات سے فرصت پائیں تو کچھ حقیقی مسائل کی طرف بھی توجہ دیں۔ انہیں ہمارے معروضی حالت میں جو ناقابل عمل قسم کے پراجیکٹس ہیں مثلا وینٹیلیٹرز کی تیاری و ایکسپورٹ’ ہائیبرڈ کار کی مینوفیکچرنگ وغیرہ سے توجہ ہٹا کر پاکستان کے مقامی سطح کے ان مسائل کے ٹیکنالوجیکل حل کی طرف آنے کی ضرورت ہے جن سے غریب عوام کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔
آٹو شٹ آف ٹیکنالوجی کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے۔ اس کے متعدد پیٹنٹس دنیا بھر میں موجود ہیں اور ٹیکنالوجی پوری طرح پبلک ڈومین میں ہے۔ ہمارے انجینیرنگ کے ڈیپارٹمنٹس اس ٹیکنالوجی کے آسان’ سستے اور قابل عمل طریقے دریافت کر چکے ہوں گے۔ اگر اب تک ایسا نہیں کیا جا سکا تو اب اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس ایک معمولی سی ٹیکنالوجی کی دستیابی کو آسان بنا کر اور مقامی طور پر تیار کئے جانے والے ہیٹرز اور گیس اپلائینسز میں اس کے استعمال کو لازمی بنا کر ہم کتنی ہی زندگیوں کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔