آج اردو کے ممتاز شاعر، ادیب اور محقق عبدالرؤف عروج کا یوم وفات ہے ۔
عبدالرؤف عروج 5 جنوری 1932ءکو اورنگ آباد (مہاراشٹر) کے مقام پر پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پہلے لاہور میں اور پھر کراچی میں سکونت پذیر ہوئے جہاں وہ متعدد اخبارات و جرائد سے وابستہ رہے۔ ان اخبارات و جرائد میں روزنامہ امروز، مشرق، انجام، حریت اور ماہنامہ نیاراہی کے نام شامل تھے۔
عبدالرﺅف عروج کی تصانیف میں اردو مرثیہ کے پانچ سو سال، بزم غالب، رجال اقبال، خسرو اور عہدخسرو، اقبال اور بزم اقبال حیدرآباد دکن، میر اور عہدمیر اورتذکرہ فارسی گویانِ ہند کے نام سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی غزلیات کا مجموعہ چراغ آفریدم اور مرثیوں کا مجموعہ لہو لہو اجالا بھی شائع ہوچکا ہے۔
عبدالرؤف عروج 17 مئی 1990ءکوکراچی میں وفات پاگئے۔وہ گلشن اقبال کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
ان کا ایک شعر ملاحظہ ہو:
کہاں یہ لغزش بے نام لاکے چھوڑ گئی
یہاں سے آگے کوئی اور راستا بھی نہیں