وہ کہتے ہیں نہ کہ۔ اللہ دیکر یعنی نواز کر آزماتا ہے اور لے کر بھی اگر اس بات کو ہم کھیل کے نقطہ نظر سے لیں تو بات سمجھ آتی ہے ہم جن کھیلوں میں عمدہ تھے یا یہ کہیے ہمارا کوئی ثانی نہیں تھا تو یہ غلط نہ ہوگا قومی کھیل ہاکی سے شروع کریں یا سکواش،یہ وہ کھیل ہیں جس پر ہماری ایک زمانے میں دھاگہ تھی اسکواش تو وہ کھیل تھا جس پر ہم نے کئی عرصے حکمرانی کی جہانگیر خان وہ کھلاڑی جو پانچ سو پچپن میچز میں لگاتار ناقابلِ شکست رہے لگاتار دس بار برٹش اوپن جیتنے کا اعزاز اپنے نام کیا چھ بار ورلڈ اوپن اپنے نام کیا۔ دنیا کے کسی بھی کھیل میں مسلسل پانچ سو پچپن میچ لگاتار جیتنا۔ سواے جہانگیر خان کے کسی نے یہ کارنامہ انجام نہیں دیا بلکہ قریب بھی نہیں یہ خاصہ پاکستان کے اس سپوت کا ہی ہے۔ جہانگیر کے بعد جان شیر خان جنہوں نے ریکارڈ آٹھ ورلڈ اوپن اپنے نام کیے اور چھ مرتبہ برٹش اوپن میں فاتح رہے اور پاکستان کا نام روشن کیا قمر زمان ،روشن خان ،طورسم خان جہانگیر کے بھای جو میچ کے دوران کورٹ میں ہی دل کے دورے کے باعث دنیا فانی سے کوچ کرگئے اس موت کا اثر جہانگیر خان پر اتنا ہوا کہ شاہد طورسم خان کی قربانی کے باعث پاکستان کو ایک لیجنڈ جہانگیر خان کی صورت میں ملا
ہاکی پر بات کریں تو کون سا ٹائیٹل ہے جو ہم نے نہیں جیتا انیس سو ساٹھ ،اڑسٹھ اور چوراسی میں گولڈ میڈلز اپنے نام کیا اسی طرح ہاکی ورلڈکپ میں انیس سو اکہتر،اٹہتر ،بیاسی اور چورانوے میں گولڈ میڈل اپنے نام کیا تین ۔مرتبہ چیمپینز ٹرافی میں گولڈ میڈل اس کے علاؤہ اذلان شاہ ،کومن ویلتھ گیمز ایک لمبی فہرست ہے فتوحات کی گولڈ نہ بھی ہوتا تو پوڈیم میں دوسری یا تیسری جگہ پکی ہوتی تھی مگر اب ہاکی میں دور دور تک کوئی جگہ نہیں اسی طرح سنوکر میں بھی ہم جھنڈے گاڑ چکے ہیں محمد یوسف اور محمد آصف نے یہ کارنامہ پاکستان کے لیے سر انجام دیا مگر پھر آہستہ آہستہ ہم ہر کھیل میں پیچھے ہوتے گئے اس کی ایک وجہ ہمارا ان کھیلوں سے وابستہ کھلاڑیوں اور کھیل کی قدر نہ کرنا ہے بڑے کھلاڑیوں کو گھر پر ٹرمینیشن لیٹر اداروں کی طرف سے گیے نہ حکومت نہ ہی ہم عوام نے احتجاج کیا ان پلیئرز کا نام لینا مناسب نہیں سمجھتا کیونکہ اس سے ان ہیروز کی ایک بار پھر سے بے توقیری ہوگی شاہد یہ بھی ایک وجہ ہو یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ صرف ایک کھیل کرکٹ کو سب کچھ سمجھنا رگوں میں دوڑنے والے کھیل کرکٹ میں پاکستان صرف دو مرتبہ ورڈ کپ جیتا ہے 92 اور دو ہزار نو میں ٹی 20 ۔جانشیر خان اتنا بڑا نام آج پارکنسنز جیسے مرض میں مبتلا ہے لیکن نہ ہی حکومت اور نہ ہی ریاست نہ ہی ہم عوام کو کوئی فکر ہے ایک پلیئر جس نے ایک عرصہ ملک اور جھنڈے کو پوری دنیا میں سر بلند کیا آج ایسے وقت میں صرف صوبائی حکومت کی طرف سے صرف لاکھ روپے ماہانہ مدد ایک مذاق لگتا ہے شاید یہی بے توقیری بھی زبو حالی کی ایک وجہ ہو اور ایسے کئی قومی ہیروز ہیں جن کو اسی صورتحال کا سامنا ہے
ہمیں اپنے ہیروز کی قدر کرنی ہوگی کیونکہ کھلاڑی ہونگے تو کھیل پروان چڑھانے میں مدد ملے گی اب بھی ہم ہوش کے ناخن لیں تو کھویا ہوا مقام حاصل ہوسکتا ہے