Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86

پاکستان کی پہچان مشہور ادیب شاعر دانشور کمپئر اینکر پرسن نیوز کاسٹر اداکار صداکار سیاستدان ایک خوبصورت دل کا حامل ایک محب وطن پاکستانی طارق عزیز کا انتقال ھو گیا ھے،انا للہ وانا الہ راجعون۔ پاکستان کا نامور سپوت بیٹا مالک حقیقی سے جا ملا.
طارق عزیز ایک عہد آفرین شخصیت تھے.آپ آواز کے بادشاہ تھے آپ ریڈیو پاکستان سے وابستہ تھے اور جب پاکستان مین ٹیلیویژن نشریات کا آغاز ھوا تو پہلی خبریں پڑھنے کا اعزاز آپ کو حاصل ھوا. پاکستان ٹیلی ویژن کی 25 سالہ اور 50 سالہ جشن پر خصوصی پروگرام میں آپ کی اس وقت کی یادیں ریکارڈنگ کی گئی تھی۔
پاکستان کے اسٹیج شو میں آپ نے تاریخ رقم کی نیلام گھر طارق عزیز شو بزم طارق عزیز 35 برس سے زائد جاری رھا اور علم و آگہی شعور بیدار کرتا رہا تین نسلوں نے اس مین شرکت کی انعامات بھی حاصل کئے اور شہرت بھی.
پاکستان میں معلومات عامہ کے پروگرامز میں یہ سب سے مقبول اور عوامی پروگرام تھا اس میں عام افراد گھرانے بھی شرکت کرتے اور نوجوان نسل طلبا و طالبات کو بھی کالجز کی طرف سے نمائندگی معلومات سوال جواب بیت بازی مین دی جاتی تھی اس طرح علم وادب شعر و سخن کے فروغ کے لیے کوشش کی گئی۔
طارق عزیز بنیادی طور پر انسان دوست تھے ایک حساس طبیعت کے مالک. مزدور طبقہ محنت کش طبقے مجبور طبقے کے لئے کام کیا جدوجہد کی عمدە شاعری کی مجید امجد سے متاثر تھے شعر کا اعلی ذوق رکھتے تھے اپنے پروگرام مین بہترین اشعار مخصوص انداز مین پیش کرتے اور حاضرین ناظرین سامعین سب کو مسحور کر دیتے تھے
ان کے پروگرام مین اھل علم وقلم ودانش تعلیم آتے انعامات تحائف پیش کئے جاتے تھے اور علمی ادبی سنجیدہ گفتگو اور اشعار ھمارے تہذیبی اقدار کو فروغ دینے مین طارق عزیز نیلام گھر اور اس کے پروڈیوسر حضرات عارف رانا تاجدار عادل اور دیگر انتظامیہ سب شامل تھے. آج کل کے دور مین چینلز مین نہ علم نہ آگاہی نہ ادب نہ شعور نہ تہذیب نہ تشخص.
طارق عزیز کا ابتدائیہ دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانون کو طارق عزیز کا سلام. ..اور اختتامیہ نعرہ پاکستان زندہ باد. ھماری کمپیئرنگ کے لیے نشان امتیاز اور تقلید بن گیا.
1975 مین جب اس پروگرام کا آغاز ھوا تو ھم اسکول میں تھے جب پہلی موٹر سائیکل جیتی تو وہ پاکستان کوئز سوسائٹی انٹرنیشنل کے بانی عاصم علی قادری تھے دوسری عقیل عباس جعفری صاحب. آپ اندازہ لگا سکتے ھیں کہ اس طرح کے پروگرام سے کس قدر ٹیلنٹ سامنے آتا ھے بعد کے پروگرام مین اس وقت کے مشہور کویزر آئے اور انعامات جیتے
1985 مین جب دوسری مرتبہ شروع ھوا تو حافظ نسیم الدین نے پہلی پرویز صادق نے دوسری عارف مصطفی نے تیسری دیگر دوستوں مین سعید احمد سعید سہیل احمد صدیقی وغرہ نے کارین جیتی. میں اس زمانے مین حیدرآباد سندھ کے ایک گاؤں شیخ بھرکیو میں باوانی گروپ کی شوگر ملز فاران مل میں کیسٹ تھا۔ میں نے رمضان المبارک کی ستائسوٰن رات میں پورا اسٹال پندرہ سوالات کا جیتا تھا۔ پورے گاؤں میں شہرت ھوگئی تھی پورے سندھ کی شوگر ملز میں جاننے والوں کے مبارکباد کے پیغامات آئے بعد میں ایک مرتبہ موٹر سائیکل جیتی تو مزید پزیرائی ملی. کہنے کا مقصد یہ ھے کے نیلام گھر سے ھزارہا دوستوں کی یادیں وابستہ ھیں اور یہ پاکستان کے سنہرے دور کی یادیں ھیں جب اخلاص اور خلوص تھا اللە تعالی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے، امین۔

پاکستان کی پہچان مشہور ادیب شاعر دانشور کمپئر اینکر پرسن نیوز کاسٹر اداکار صداکار سیاستدان ایک خوبصورت دل کا حامل ایک محب وطن پاکستانی طارق عزیز کا انتقال ھو گیا ھے،انا للہ وانا الہ راجعون۔ پاکستان کا نامور سپوت بیٹا مالک حقیقی سے جا ملا.
طارق عزیز ایک عہد آفرین شخصیت تھے.آپ آواز کے بادشاہ تھے آپ ریڈیو پاکستان سے وابستہ تھے اور جب پاکستان مین ٹیلیویژن نشریات کا آغاز ھوا تو پہلی خبریں پڑھنے کا اعزاز آپ کو حاصل ھوا. پاکستان ٹیلی ویژن کی 25 سالہ اور 50 سالہ جشن پر خصوصی پروگرام میں آپ کی اس وقت کی یادیں ریکارڈنگ کی گئی تھی۔
پاکستان کے اسٹیج شو میں آپ نے تاریخ رقم کی نیلام گھر طارق عزیز شو بزم طارق عزیز 35 برس سے زائد جاری رھا اور علم و آگہی شعور بیدار کرتا رہا تین نسلوں نے اس مین شرکت کی انعامات بھی حاصل کئے اور شہرت بھی.
پاکستان میں معلومات عامہ کے پروگرامز میں یہ سب سے مقبول اور عوامی پروگرام تھا اس میں عام افراد گھرانے بھی شرکت کرتے اور نوجوان نسل طلبا و طالبات کو بھی کالجز کی طرف سے نمائندگی معلومات سوال جواب بیت بازی مین دی جاتی تھی اس طرح علم وادب شعر و سخن کے فروغ کے لیے کوشش کی گئی۔
طارق عزیز بنیادی طور پر انسان دوست تھے ایک حساس طبیعت کے مالک. مزدور طبقہ محنت کش طبقے مجبور طبقے کے لئے کام کیا جدوجہد کی عمدە شاعری کی مجید امجد سے متاثر تھے شعر کا اعلی ذوق رکھتے تھے اپنے پروگرام مین بہترین اشعار مخصوص انداز مین پیش کرتے اور حاضرین ناظرین سامعین سب کو مسحور کر دیتے تھے
ان کے پروگرام مین اھل علم وقلم ودانش تعلیم آتے انعامات تحائف پیش کئے جاتے تھے اور علمی ادبی سنجیدہ گفتگو اور اشعار ھمارے تہذیبی اقدار کو فروغ دینے مین طارق عزیز نیلام گھر اور اس کے پروڈیوسر حضرات عارف رانا تاجدار عادل اور دیگر انتظامیہ سب شامل تھے. آج کل کے دور مین چینلز مین نہ علم نہ آگاہی نہ ادب نہ شعور نہ تہذیب نہ تشخص.
طارق عزیز کا ابتدائیہ دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانون کو طارق عزیز کا سلام. ..اور اختتامیہ نعرہ پاکستان زندہ باد. ھماری کمپیئرنگ کے لیے نشان امتیاز اور تقلید بن گیا.
1975 مین جب اس پروگرام کا آغاز ھوا تو ھم اسکول میں تھے جب پہلی موٹر سائیکل جیتی تو وہ پاکستان کوئز سوسائٹی انٹرنیشنل کے بانی عاصم علی قادری تھے دوسری عقیل عباس جعفری صاحب. آپ اندازہ لگا سکتے ھیں کہ اس طرح کے پروگرام سے کس قدر ٹیلنٹ سامنے آتا ھے بعد کے پروگرام مین اس وقت کے مشہور کویزر آئے اور انعامات جیتے
1985 مین جب دوسری مرتبہ شروع ھوا تو حافظ نسیم الدین نے پہلی پرویز صادق نے دوسری عارف مصطفی نے تیسری دیگر دوستوں مین سعید احمد سعید سہیل احمد صدیقی وغرہ نے کارین جیتی. میں اس زمانے مین حیدرآباد سندھ کے ایک گاؤں شیخ بھرکیو میں باوانی گروپ کی شوگر ملز فاران مل میں کیسٹ تھا۔ میں نے رمضان المبارک کی ستائسوٰن رات میں پورا اسٹال پندرہ سوالات کا جیتا تھا۔ پورے گاؤں میں شہرت ھوگئی تھی پورے سندھ کی شوگر ملز میں جاننے والوں کے مبارکباد کے پیغامات آئے بعد میں ایک مرتبہ موٹر سائیکل جیتی تو مزید پزیرائی ملی. کہنے کا مقصد یہ ھے کے نیلام گھر سے ھزارہا دوستوں کی یادیں وابستہ ھیں اور یہ پاکستان کے سنہرے دور کی یادیں ھیں جب اخلاص اور خلوص تھا اللە تعالی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے، امین۔