Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 45
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
Warning: Undefined array key 1 in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 86
Warning: Attempt to read property "child" on null in /home/d10hesot7wgn/public_html/wp-content/themes/jnews/class/ContentTag.php on line 25
آپ کی نظر سے یہ منظر کبھی نہ کبھی ضرور گزرا ہوگا، گاڑیوں کے بریک چرچرانے کی آواز روڈ پر بکھرا ہوا خون کچھ زخمی اور کچھ شاید آخری سانسیں لیتے لوگ ایک ایسا منظر کہ ایک لمحے کو آپ کے ہوش اڑ جاتے ہیں اور آپ کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور اللہ یاد آجاتا ہے اسی لمحے کچھ لوگ دوڑ کر آتے ہیں اور زخمیوں کی مدد کرنا شروع کر دیتے ہیں کوئی ایمبولینس کو فون کر رہا ہوتا ہے کوئی پانی لا رہا ہوتا ہے تو کوئی زخمیوں کو ایک طرف بٹھا رہا ہوتا ہے جو لوگ یہ سب کچھ کر رہے ہوتے ہیں یہ معاشرے کا خوبصورت چہرہ ہیں اور یہ ہر وقت ہر کسی کی مدد کے لیے تیار ہوتے ہیں اسی لمحے جب یہ خیر کا کام ہو رہا ہوتا ہے کوئی ایک ایسا بھی ہوتا ہے جو ان زخمی اور ہلاک ہونے والے افراد کی جیب سے قیمتی سامان چرا رہا ہوتا ہے زمین پہ بکھرا خون زخمیوں کی کراہیں اور ہلاک ہو جانے والوں کی لاشیں اس پر کوئی اثر نہیں کر رہی ہوتیں وہ صرف اپنی جیب بھرنے میں لگا ہوتا ہے اور یہ
موقع پرست گھٹیا اور بے حس لوگ صرف سڑک پر ایک عام چور کی صورت میں موجود نہیں ہوتے بلکہ درجہ بہ درجہ یہ ہر شعبے میں موجود ہوتے ہیں اور موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کب کوئی حادثہ ہو کب کوئی معمول سے ہٹ کر واقعہ ہو اور وہ اپنی دکان کھول لیں اگر یہ لوگ کاروبار کر رہے ہوتے ہیں تو کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں اس حوالے سے ہونے والی اشیاء کو غائب کر کے اسے مہنگے ترین داموں پر فروخت کرتے ہیں آئیں۔ covid کے تناظر میں ان موقع پرستوں کی واردات کا انداز دیکھتے ہیں اگر ایسے لوگ گروسری کا کام کرتے ہیں تو راشن کی امداد کے تھیلوں کے آڈر میں ہر قسم کا گند ڈال دیتے ہیں ضروری اشیاء کو غائب کر کے اسکے ریٹ بڑھا دیتے ہیں ہاسپٹل والوں کے بل اور کاروائیاں آپ کے سامنے ہیں دوائی جس کا ذرا سا بھی تعلق اس وبا کے علاج سے بنتا ہے ان مکرو لوگوں نے اسٹاک کر لی ہے اور اب اسکے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں دمہ کے عام مریضوں کو بھی اپنی روزانہ استعمال کی دوائیں بلیک میں خریدنا پڑ رہی ہیں آکسیجن کے سلنڈر کہیں نہیں مل رہے اور ایک ایسی خبر جس نے مجبور کر دیا کہ اپنے درد کو آپکے ساتھ شئیر کروں وہ یہ ہے کہ covid سے بچ کر صحت یاب ہو جانے والوں کا پلازمہ جو کہ covid کے علاج کے لیے بہت کارآمد ثابت ہو رہا ہے اور قدرت کا ہمارے لئیے تحفہ ہے اسکی فروخت کرنے کے لیے مافیہ وجود میں آگئی ہے جو پلازمہ خرید کر زندگی اور موت کی کشمکش میں گرفتار مریضوں کے رشتہ داروں کو مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں لوگوں کی لاچاری بے بسی بے کسی اور مجبوری سے انتہائی بے حسی کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے معاشرے میں موجودہ یہ ناسور اپنا کھیل اس لئیے کھیل پا رہے ہیں کہ ہمارا چیک اور بیلنس کا نظام نہ ہونے برابر ہے محترم وزیراعظم صاحب ان کی ٹیم اور اپوزیشن کے تمام افراد کو اپنا جائزہ لے کر اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ کا شمار کن لوگوں میں کیا جائے وہ جو حادثے کے وقت لوگوں کی جان بچانے میں لگ جاتے ہیں اور معاشرے کا حسن کہلاتے ہیں یا وہ جو موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کا سامان چراتے ہیں اور ان کو کوئی پروا نہیں ہوتی کہ کون جی یا مر رہا ہے وہ بس اپنی دکان چمکاتے ہیں اور معاشرے کا ناسور کہلاتے ہیں اللہ کرے کہ آپ سب مل کر ایسا کچھ کر لیں کہ تاریخ آپ کو محسن کے نام سے یاد کرئے
آپ کی نظر سے یہ منظر کبھی نہ کبھی ضرور گزرا ہوگا، گاڑیوں کے بریک چرچرانے کی آواز روڈ پر بکھرا ہوا خون کچھ زخمی اور کچھ شاید آخری سانسیں لیتے لوگ ایک ایسا منظر کہ ایک لمحے کو آپ کے ہوش اڑ جاتے ہیں اور آپ کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور اللہ یاد آجاتا ہے اسی لمحے کچھ لوگ دوڑ کر آتے ہیں اور زخمیوں کی مدد کرنا شروع کر دیتے ہیں کوئی ایمبولینس کو فون کر رہا ہوتا ہے کوئی پانی لا رہا ہوتا ہے تو کوئی زخمیوں کو ایک طرف بٹھا رہا ہوتا ہے جو لوگ یہ سب کچھ کر رہے ہوتے ہیں یہ معاشرے کا خوبصورت چہرہ ہیں اور یہ ہر وقت ہر کسی کی مدد کے لیے تیار ہوتے ہیں اسی لمحے جب یہ خیر کا کام ہو رہا ہوتا ہے کوئی ایک ایسا بھی ہوتا ہے جو ان زخمی اور ہلاک ہونے والے افراد کی جیب سے قیمتی سامان چرا رہا ہوتا ہے زمین پہ بکھرا خون زخمیوں کی کراہیں اور ہلاک ہو جانے والوں کی لاشیں اس پر کوئی اثر نہیں کر رہی ہوتیں وہ صرف اپنی جیب بھرنے میں لگا ہوتا ہے اور یہ
موقع پرست گھٹیا اور بے حس لوگ صرف سڑک پر ایک عام چور کی صورت میں موجود نہیں ہوتے بلکہ درجہ بہ درجہ یہ ہر شعبے میں موجود ہوتے ہیں اور موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کب کوئی حادثہ ہو کب کوئی معمول سے ہٹ کر واقعہ ہو اور وہ اپنی دکان کھول لیں اگر یہ لوگ کاروبار کر رہے ہوتے ہیں تو کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں اس حوالے سے ہونے والی اشیاء کو غائب کر کے اسے مہنگے ترین داموں پر فروخت کرتے ہیں آئیں۔ covid کے تناظر میں ان موقع پرستوں کی واردات کا انداز دیکھتے ہیں اگر ایسے لوگ گروسری کا کام کرتے ہیں تو راشن کی امداد کے تھیلوں کے آڈر میں ہر قسم کا گند ڈال دیتے ہیں ضروری اشیاء کو غائب کر کے اسکے ریٹ بڑھا دیتے ہیں ہاسپٹل والوں کے بل اور کاروائیاں آپ کے سامنے ہیں دوائی جس کا ذرا سا بھی تعلق اس وبا کے علاج سے بنتا ہے ان مکرو لوگوں نے اسٹاک کر لی ہے اور اب اسکے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں دمہ کے عام مریضوں کو بھی اپنی روزانہ استعمال کی دوائیں بلیک میں خریدنا پڑ رہی ہیں آکسیجن کے سلنڈر کہیں نہیں مل رہے اور ایک ایسی خبر جس نے مجبور کر دیا کہ اپنے درد کو آپکے ساتھ شئیر کروں وہ یہ ہے کہ covid سے بچ کر صحت یاب ہو جانے والوں کا پلازمہ جو کہ covid کے علاج کے لیے بہت کارآمد ثابت ہو رہا ہے اور قدرت کا ہمارے لئیے تحفہ ہے اسکی فروخت کرنے کے لیے مافیہ وجود میں آگئی ہے جو پلازمہ خرید کر زندگی اور موت کی کشمکش میں گرفتار مریضوں کے رشتہ داروں کو مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں لوگوں کی لاچاری بے بسی بے کسی اور مجبوری سے انتہائی بے حسی کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے معاشرے میں موجودہ یہ ناسور اپنا کھیل اس لئیے کھیل پا رہے ہیں کہ ہمارا چیک اور بیلنس کا نظام نہ ہونے برابر ہے محترم وزیراعظم صاحب ان کی ٹیم اور اپوزیشن کے تمام افراد کو اپنا جائزہ لے کر اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ کا شمار کن لوگوں میں کیا جائے وہ جو حادثے کے وقت لوگوں کی جان بچانے میں لگ جاتے ہیں اور معاشرے کا حسن کہلاتے ہیں یا وہ جو موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کا سامان چراتے ہیں اور ان کو کوئی پروا نہیں ہوتی کہ کون جی یا مر رہا ہے وہ بس اپنی دکان چمکاتے ہیں اور معاشرے کا ناسور کہلاتے ہیں اللہ کرے کہ آپ سب مل کر ایسا کچھ کر لیں کہ تاریخ آپ کو محسن کے نام سے یاد کرئے
آپ کی نظر سے یہ منظر کبھی نہ کبھی ضرور گزرا ہوگا، گاڑیوں کے بریک چرچرانے کی آواز روڈ پر بکھرا ہوا خون کچھ زخمی اور کچھ شاید آخری سانسیں لیتے لوگ ایک ایسا منظر کہ ایک لمحے کو آپ کے ہوش اڑ جاتے ہیں اور آپ کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور اللہ یاد آجاتا ہے اسی لمحے کچھ لوگ دوڑ کر آتے ہیں اور زخمیوں کی مدد کرنا شروع کر دیتے ہیں کوئی ایمبولینس کو فون کر رہا ہوتا ہے کوئی پانی لا رہا ہوتا ہے تو کوئی زخمیوں کو ایک طرف بٹھا رہا ہوتا ہے جو لوگ یہ سب کچھ کر رہے ہوتے ہیں یہ معاشرے کا خوبصورت چہرہ ہیں اور یہ ہر وقت ہر کسی کی مدد کے لیے تیار ہوتے ہیں اسی لمحے جب یہ خیر کا کام ہو رہا ہوتا ہے کوئی ایک ایسا بھی ہوتا ہے جو ان زخمی اور ہلاک ہونے والے افراد کی جیب سے قیمتی سامان چرا رہا ہوتا ہے زمین پہ بکھرا خون زخمیوں کی کراہیں اور ہلاک ہو جانے والوں کی لاشیں اس پر کوئی اثر نہیں کر رہی ہوتیں وہ صرف اپنی جیب بھرنے میں لگا ہوتا ہے اور یہ
موقع پرست گھٹیا اور بے حس لوگ صرف سڑک پر ایک عام چور کی صورت میں موجود نہیں ہوتے بلکہ درجہ بہ درجہ یہ ہر شعبے میں موجود ہوتے ہیں اور موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کب کوئی حادثہ ہو کب کوئی معمول سے ہٹ کر واقعہ ہو اور وہ اپنی دکان کھول لیں اگر یہ لوگ کاروبار کر رہے ہوتے ہیں تو کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں اس حوالے سے ہونے والی اشیاء کو غائب کر کے اسے مہنگے ترین داموں پر فروخت کرتے ہیں آئیں۔ covid کے تناظر میں ان موقع پرستوں کی واردات کا انداز دیکھتے ہیں اگر ایسے لوگ گروسری کا کام کرتے ہیں تو راشن کی امداد کے تھیلوں کے آڈر میں ہر قسم کا گند ڈال دیتے ہیں ضروری اشیاء کو غائب کر کے اسکے ریٹ بڑھا دیتے ہیں ہاسپٹل والوں کے بل اور کاروائیاں آپ کے سامنے ہیں دوائی جس کا ذرا سا بھی تعلق اس وبا کے علاج سے بنتا ہے ان مکرو لوگوں نے اسٹاک کر لی ہے اور اب اسکے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں دمہ کے عام مریضوں کو بھی اپنی روزانہ استعمال کی دوائیں بلیک میں خریدنا پڑ رہی ہیں آکسیجن کے سلنڈر کہیں نہیں مل رہے اور ایک ایسی خبر جس نے مجبور کر دیا کہ اپنے درد کو آپکے ساتھ شئیر کروں وہ یہ ہے کہ covid سے بچ کر صحت یاب ہو جانے والوں کا پلازمہ جو کہ covid کے علاج کے لیے بہت کارآمد ثابت ہو رہا ہے اور قدرت کا ہمارے لئیے تحفہ ہے اسکی فروخت کرنے کے لیے مافیہ وجود میں آگئی ہے جو پلازمہ خرید کر زندگی اور موت کی کشمکش میں گرفتار مریضوں کے رشتہ داروں کو مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں لوگوں کی لاچاری بے بسی بے کسی اور مجبوری سے انتہائی بے حسی کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے معاشرے میں موجودہ یہ ناسور اپنا کھیل اس لئیے کھیل پا رہے ہیں کہ ہمارا چیک اور بیلنس کا نظام نہ ہونے برابر ہے محترم وزیراعظم صاحب ان کی ٹیم اور اپوزیشن کے تمام افراد کو اپنا جائزہ لے کر اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ کا شمار کن لوگوں میں کیا جائے وہ جو حادثے کے وقت لوگوں کی جان بچانے میں لگ جاتے ہیں اور معاشرے کا حسن کہلاتے ہیں یا وہ جو موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کا سامان چراتے ہیں اور ان کو کوئی پروا نہیں ہوتی کہ کون جی یا مر رہا ہے وہ بس اپنی دکان چمکاتے ہیں اور معاشرے کا ناسور کہلاتے ہیں اللہ کرے کہ آپ سب مل کر ایسا کچھ کر لیں کہ تاریخ آپ کو محسن کے نام سے یاد کرئے
آپ کی نظر سے یہ منظر کبھی نہ کبھی ضرور گزرا ہوگا، گاڑیوں کے بریک چرچرانے کی آواز روڈ پر بکھرا ہوا خون کچھ زخمی اور کچھ شاید آخری سانسیں لیتے لوگ ایک ایسا منظر کہ ایک لمحے کو آپ کے ہوش اڑ جاتے ہیں اور آپ کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور اللہ یاد آجاتا ہے اسی لمحے کچھ لوگ دوڑ کر آتے ہیں اور زخمیوں کی مدد کرنا شروع کر دیتے ہیں کوئی ایمبولینس کو فون کر رہا ہوتا ہے کوئی پانی لا رہا ہوتا ہے تو کوئی زخمیوں کو ایک طرف بٹھا رہا ہوتا ہے جو لوگ یہ سب کچھ کر رہے ہوتے ہیں یہ معاشرے کا خوبصورت چہرہ ہیں اور یہ ہر وقت ہر کسی کی مدد کے لیے تیار ہوتے ہیں اسی لمحے جب یہ خیر کا کام ہو رہا ہوتا ہے کوئی ایک ایسا بھی ہوتا ہے جو ان زخمی اور ہلاک ہونے والے افراد کی جیب سے قیمتی سامان چرا رہا ہوتا ہے زمین پہ بکھرا خون زخمیوں کی کراہیں اور ہلاک ہو جانے والوں کی لاشیں اس پر کوئی اثر نہیں کر رہی ہوتیں وہ صرف اپنی جیب بھرنے میں لگا ہوتا ہے اور یہ
موقع پرست گھٹیا اور بے حس لوگ صرف سڑک پر ایک عام چور کی صورت میں موجود نہیں ہوتے بلکہ درجہ بہ درجہ یہ ہر شعبے میں موجود ہوتے ہیں اور موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کب کوئی حادثہ ہو کب کوئی معمول سے ہٹ کر واقعہ ہو اور وہ اپنی دکان کھول لیں اگر یہ لوگ کاروبار کر رہے ہوتے ہیں تو کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں اس حوالے سے ہونے والی اشیاء کو غائب کر کے اسے مہنگے ترین داموں پر فروخت کرتے ہیں آئیں۔ covid کے تناظر میں ان موقع پرستوں کی واردات کا انداز دیکھتے ہیں اگر ایسے لوگ گروسری کا کام کرتے ہیں تو راشن کی امداد کے تھیلوں کے آڈر میں ہر قسم کا گند ڈال دیتے ہیں ضروری اشیاء کو غائب کر کے اسکے ریٹ بڑھا دیتے ہیں ہاسپٹل والوں کے بل اور کاروائیاں آپ کے سامنے ہیں دوائی جس کا ذرا سا بھی تعلق اس وبا کے علاج سے بنتا ہے ان مکرو لوگوں نے اسٹاک کر لی ہے اور اب اسکے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں دمہ کے عام مریضوں کو بھی اپنی روزانہ استعمال کی دوائیں بلیک میں خریدنا پڑ رہی ہیں آکسیجن کے سلنڈر کہیں نہیں مل رہے اور ایک ایسی خبر جس نے مجبور کر دیا کہ اپنے درد کو آپکے ساتھ شئیر کروں وہ یہ ہے کہ covid سے بچ کر صحت یاب ہو جانے والوں کا پلازمہ جو کہ covid کے علاج کے لیے بہت کارآمد ثابت ہو رہا ہے اور قدرت کا ہمارے لئیے تحفہ ہے اسکی فروخت کرنے کے لیے مافیہ وجود میں آگئی ہے جو پلازمہ خرید کر زندگی اور موت کی کشمکش میں گرفتار مریضوں کے رشتہ داروں کو مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں لوگوں کی لاچاری بے بسی بے کسی اور مجبوری سے انتہائی بے حسی کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے معاشرے میں موجودہ یہ ناسور اپنا کھیل اس لئیے کھیل پا رہے ہیں کہ ہمارا چیک اور بیلنس کا نظام نہ ہونے برابر ہے محترم وزیراعظم صاحب ان کی ٹیم اور اپوزیشن کے تمام افراد کو اپنا جائزہ لے کر اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ کا شمار کن لوگوں میں کیا جائے وہ جو حادثے کے وقت لوگوں کی جان بچانے میں لگ جاتے ہیں اور معاشرے کا حسن کہلاتے ہیں یا وہ جو موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کا سامان چراتے ہیں اور ان کو کوئی پروا نہیں ہوتی کہ کون جی یا مر رہا ہے وہ بس اپنی دکان چمکاتے ہیں اور معاشرے کا ناسور کہلاتے ہیں اللہ کرے کہ آپ سب مل کر ایسا کچھ کر لیں کہ تاریخ آپ کو محسن کے نام سے یاد کرئے