ان دنوں ساری دنیاکروناکی لپیٹ میں ہے اور نظرنہ آنے والےدشمن سے خوف زدہ لوگ اس سے بچنے کے لیے ایک سے بڑھ کر ایک احتیاطی تدابیر بیان کر رہے ہیں جس کی وجہ سے کورونا کے دباؤ میں مبتلا لوگوں کے نفسیاتی دباؤمیں اضافہ بھی ہورہا ہے۔ کیوں کہ کم وسائل والے لوگ سمجھنے لگتے ہیں کہ اس سے بچنے اور علاج کے لیے وسائل کہاں سے آئیں گے جیسے پاکستان ایک غریب ملک ہے۔ اس لیے لوگ سوچتے ہیں کہ وہ علاج کیسے افورڈ کریں گے ،یہ ایک بڑا لمحہ فکریہ ہے۔
اس پس منظر میں ؛ میں چند باتیں میں گوش گذار کرنا چاہتا ہوں جس سے خوف کم ہوگا اور بچاؤ ممکن۔
پہلی بات تو یہ سمجھ لیں کہ کرونا ہاتھ کے ذریعے اپ کے جسم میں داخل ہوگا ، ہاتھ ہرجگہ ٹچ ہوتا ہے،کرنسی نوٹ ،دروازے کا ہینڈل ،یا سٹور میں سامان خریدتے وقت،اب اگر ہاتھ پر کرونالگ بھی جائے تو گھبرانے کی بات نہیں،
مسئلہ اس وقت پیداہوگا جب ہاتھ چہرےسے لگے گا توناک ، منہ یاآنکھ سے جراثیم باڈی میں داخل ہوجایئں گے،اسلئے ہاتھ چہرہ کو لگانے کی عادت ترک کردیں ،دستانے پہننا کورونا سے بچاؤ کی ایک ترکیب بتائی جاتی ہے لیکن اگر ہاتھ چہرےپرلگانے کی عادت ہےتو دستانےسےبھی وائرس لگ سکتا ہے یعنی ایک عادت کی وجہ سے حفاظتی تدبیر ناکام ہوگئی۔
لٰہذا ہاتھ چہرےپرنہ لگایئں اور خود کو پابند کرلیں کہ ہاتھ دھونے کے بعدچہرے پرلگانا ہے،ناخن چھوٹےرلھنے ہیں۔
پانی زیادہ پئیں ، پانی کم پینےسے باڈی سسٹم سست ہوجاتاہےجس سےامیون سسٹم ایکٹونہیں رہتااورجراثیم کواسانی سے راستہ ملتا ہے ،گرم پانی کا تو آپ کو پتہ ہی ہوگا،
نیند آٹھ دس گھنٹے ضرور لیں ، رات کو دس بجےسو جایئں کیونکہ میڈیکلی اس وقت Melatonin بننے کا عمل عروج پرہوتاہے جو رات تین بجےتک رہتا ہےجو سورج نکلنےتک ختم ہوجاتا ہے، اس وقت کائنات پربھی سکوت ہوتا ہے لہذاوہ نیند امیون سسٹم کو طاقتور کرتی ہے،
لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ لیٹ نائٹ جاگ کر امیون سسٹم کو نقصان پہنچاتےہیں جس سے کرونا کا شکار ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے،میرےخیال میں ان تین سادہ احتیاط سے کروناسےبچاؤ کافی حد تک ممکن ہے