مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ زندگی میں سماجی انصاف و برابری اور ذہنی و تہذیبی ارتقا نہ ہو تو گھٹن محسوس کی جاتی ہے اور علم و ترقی کا راستہ روک جاتا ہےاور قومیں و معاشرے تباہی و فکری جمود کے شکار ہو جاتے ہیں قانون سازی میں پوشیدہ نزاکت و راحت اور انسانی ذہانت و قابلیت کے لئے مواقع دستیاب و فراہم کرنا معاشرتی ترقی و خوشحالی کے لئے لازمی امر ہے نوجوانوں اور طلباء وطالبات سمیت خواتین و بچیوں کی حقوق و ترجیحات کے تعین و توازن برقرار رکھنے میں مددگار ذرائع اور انسانی ذہانت و قابلیت کے لئے نئے پیراڈایم و دانش مندی کی ضرورت ہے ورنہ تبدیلی اور ممکنات کی دنیا میں ارتقاء و فکری و سائنسی بیانیے کی تشکیل اور ٹیکنالوجی بیس مادی ترقی و خوشحالی کے لئے اسیٹیس کو چیلنج کرنے کی ضرورت ہے ورنہ قومی و مذہبی اقدار اور اصولوں و روایات کی پاسداری ممکن نہیں رہتی حکمت قرآنی اور شعور نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے تناظر میں جدید رجحانات اور زندہ سوالات کو ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مفید اور تعمیری مباحث و دانش مندی سے حالات اور سماجی انصاف و ترقی کے لئے پیش رفت ہوسکے ان خیالات کا اظہار انھوں نے کوئٹہ کے نواحی علاقے نواں کلی میں ملک عبدالخالق کاکڑ کے رہائش گاہ پر شھید صحبت خان کے چہلم کے موقع پر قومی و قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت پشتون قومی جرگہ کے کنوینر نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے کی جس میں نواب محمد خان شاہوانی اور نواب زادہ حاجی میر لشکری رئیسانی سمیت صوبے کے سیاسی و قبائلی لیڈرشپ و معتبرین نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی.