کوئٹہ و صوبے کے ممتاز ادیبوں،مصنفیین اور شعراء و دانشوروں پشتو و فارسی کے ممتاز مصنف و سفیر اقبال پاکستان افغانستان ایران ترکی و وسط ایشیائی ریاستوں پروفیسر ڈاکٹر عبدالروف رفیقی، براھوئی زبان کے ادیب و مصنف ریڈیو پاکستان کے سنئیر پروڈیوسر جناب سلطان شاھوانی ادیب و صحافی کالم نگار اور شاعر جناب عمر گل عسکر دانشور و مصنف پروفیسر شوکت ترین نے عبدالنافع غیور ایڈووکیٹ اختر بلوچ اور سلیم افغان کے ہمراہ گزشتہ روز شھید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن رجسٹرڈ کے زیر انتظام شھداء 08 اگست ڈیجیٹل لائبریری کویٹہ کا تفصیلی دورہ کیا لائبریری پہنچنے پر شھید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن رجسٹرڈ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر لعل خان کاکڑ،سیکرٹری فاؤنڈیشن و سربراہ مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے عبدالمتین اخونزادہ نے مہمان دانشوروں اور مفکرین کا استقبال کیا اور ایس بی ایم کے فاؤنڈیشن کے میڈیا ایڈوائزر اکرام اللہ خان کاکڑ اور پبلک ریلیشنز آفیسر رابعہ نظر نے لائبریری و فاؤنڈیشن کے مختلف جہتوں رجسٹریشن،اوقات کار اور مینجمنٹ کے مختلف حصوں کی تفصیلی بریفننگ دی اور شھداء لابی،میںن کورارڈیر ،خواتین و طالبات کا قیام گاہ اور ڈیجیٹل پوریشن کا وزٹ کرایا،
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر لعل خان کاکڑ نے کہا کہ شھداء 8 اگست کا سانحہ اور غم وغصہ معاشرے کا اثاثہ ہے شھید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن نے اس تاریکی و خزان کو علم و توانائی میں تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز کیا ہے شھر کوئٹہ اور صوبے و ملک کے ساتھ بیرون ممالک سے بھی بیدار مغز اور صاحب بصیرت انسانوں نے حوصلہ افزائی کی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالروف رفیقی اور سلطان شاھوانی نے کہا کہ معاشرے میں تحمل و بردباری اور دانش و حکمت کے فروغ کے لئے کتب خانوں اور کتاب دوستی کے کلچر و دانش کو فروغ دینے کے لئے سنجیدہ اور آبرو مندانہ اقدام قابل قدر ہے ہمارے معاشرے میں حقوق و ترجیحات کے تعین و توازن میں بگاڑ کے سبب معاشرتی ترقی اور فکری آبیاری نہیں ہو پاتی ہیں جس کے باعث خود نمائی اور سستی شہرت حاصل کرنے کے کمزور کارکردگی رکھنے والے افراد و اداروں کا ہجوم معاشرے میں بڑھ رہے ہیں شھید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن رجسٹرڈ نے لائبریریوں اور کتاب دوستی کے فروغ کے لئے تحریک کا آغاز کیا گیا ہے جو یقنی طور پر مثبت اثرات مرتب کرنے کا حامل ہے۔
عمر گل عسکر اور پروفیسر شوکت ترین نے کہا کہ معاشرے میں حقوق و فرائض کی ادائیگی کا جذبہ بھرنے اور اپنے زبانوں و رواج کو محفوظ کرنے کے لئے مطالعہ و تحقیق کے ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مفید اور تعمیری مباحث کا آغاز ہوسکیں ہمارے اکابرین اور شھداء 8 اگست نے اسی بنیادی تصور کو پانے اور ثمر بار کرنے کے لئے اپنی پاکیزہ زندگیوں کو قربان کیا ہے۔
عبدالمتین اخونزادہ نے کہا کہ معاشرے ہر دور میں علم و عمل کے یکساں محتاج ہوتے ہیں جب معاشروں میں علم و عمل کے درمیان فاصلے پیدا ہوتے ہیں تو اجنبیوں کی طرح اذہان و دانش بے کار پڑ جاتے ہیں اس لئے نئے عمرانی و سماجی شعور و بیانیے کی تشکیل و تعمیر نو کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر مہمانوں کی تواضع و ضیافت کی گئی اور کتب کے تحفے تحائف پیش کئے گئے جبکہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالروف رفیقی نے سیکنڑوں کتب شھداء 8 اگست ڈیجیٹل لائبریری کویٹہ کو بطور عطیہ پیش کئے۔