آج حکومت کو سب سے بڑا خطرہ اپوزیشن سے نہیں بلکہ مہنگائی سے ہے، یہی بات اپوزیشن کے بارے میں کہی جا سکتی ہے کہ انکا اصل چیلنج مہنگائی ہے حکومت گرانا نہیں، افسوس یہ ہے کہ ستر سالوں کی طرح آج بھی ہمارے سیاستدان عوامی سیاست نہیں سیکھ پائے۔ عوام مہنگائی سے بلبلا رہے ہیں، حکومت ٹائیگر فورس کے پیچھے پڑی ہے تو اپوزیشن چومکھی لڑنے میں، خدشہ یہ ہے کہ کہیں بھوک کا سمندر سیاست بہا کر نہ لے جائے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ عوام کے مسائل کبھی بھی سیاست کی توجہ حاصل نہ کر سکے، یہی وہ بنیادی وجہ ہے جو دراصل جمہوریت کو نقصان پہنچا رہی ہے، یہی وہ طرز سیاست ہے جو فوج کو دعوت دیتا ہے، چونکہ سیاستدانوں کی عوام سے لاتعلقی کے باعث آمریت نہایت اطیمنان سے شب خون مارنے میں کامیاب ہوتی رہی ہے۔ کیا یہ درست نہیں کہ جب جب جمہوریت ہوتی ہے سیاستدان دست و گریبان نظر آتے ہیں اور رہ گئے بائیس کروڑ عوام تو یہ سب دیکھتے دیکھتے تھک چکے ہیں۔ خدارا بنی گالہ کے حصار سے باہر نکل کر عوام کی سنیں، کرپشن اور پاناما پر بھاشن دینا نہایت آسان ہے مگر دو وقت کی روٹی کمانا کہیں زیادہ مشکل، کبھی سوچیں ایک غریب خاندان جو 25، 30 ہزار کماتا ہے زندگی کیسے گزارتا ہے۔ حزب اختلاف کو جلسوں کی پڑی ہے، بہت اچھا ہوتا اگر یہ جماعتیں ملکر مہنگائی کے خلاف ملک گیر تحریک چلاتیں، مگر عوام پر کسی کی توجہ نہیں، ابھی تو فیصلہ ساز یہ بھی نہیں سمجھ پائے کہ مہنگائی سپلائی کی کمی کے باعث ہے یا ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے، خدارا سنجیدہ ہو جائیں، اس سے پہلے کہ عوام آپ سے حساب لیں، اس سے پہلے کہ پھر کوئی تیسری قوت فائدہ اٹھائے، وقت بہت کم ہے، بہت ہی کم، دیکھتے ہیں مکالمہ