جہاں تک میں نے شریعت کا مطالعہ کیا ۔ اس کے مطابق اسلام میں کوئی لباس مخصوص نہیں ۔ اسے ہر خطے کی سماجی روایات پر چھوڑ دیا گیا ۔ البتہ ایسا ڈھیلا ڈھالا لباس پہننا ضروری ہے، جس میں جسم کے خدو خال نمایاں نہ ہوں ۔
جبکہ خواتین اپنے گھروں میں ڈھیلے ڈھالے لباس کے ساتھ موٹی چادر بھی اوڑھیں گی ۔ اور باہر نکلتے وقت چادر پوری طرح اوڑھ کر نکلیں گی ۔ خواتین کا پورا جسم ہی ستر (یعنی چھپانے والی چیز) ہے ۔
جسے عبایہ اور برقعہ کی عمدہ شکل دی گئی ۔
میرے مندرجہ بالا الفاظ پر اسلام کے چاروں فقہوں یعنی حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی کا اتفاق ہے۔ تمام دینی کتب سے اسی مؤقف کی تائید ہوتی ہے۔ اگر کسی کو یقین نہ آئے تو وہ کسی بھی مفتی سے اس سلسلے میں فتویٰ لینے کے لیے آزاد ہے ۔
اب اس کے بعد یہ بات کہ میں نہیں مانتا یا مانتی یا میری مرضی ۔
تو بھائیو اور بہنو ! ہم سب اپنے دین کے ساتھ یہی تو کررہے ہیں ۔ کسی وقت کسی بھی مسجد میں جھانک کر دیکھ لیں ابادی کے تناسب کا پانچ فیصد بھی نہیں ہوتا ۔
خواتین کا تو ذکر ہی نہیں مردوں کے لباس دیکھ لیں ۔
یہ امر واضح رکھیں کہ اسلام دیگر مذاہب کی طرح چند عبادات اور مذہبی رسوم کا مجموعہ نہیں ۔ بلکہ پورا نظام زندگی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
چاہے وہ سیاست ہو، عدالت ہو، معیشت، مسلح افواج یا سماجی معاملات ۔
اگر اس پر عمل کیا جائے تو دنیا کی زندگی بھی خوشحال ہوگی اور آخرت میں بھی نجات ۔
اب آپ کو کیا کرنا ہے، یہ فیصلہ اللہ تعالی نے آپ پر چھوڑ دیا ہے ۔
جیسا کریں گے، ویسا بھریں گے ۔