اس وقت برسراقتدارپی ٹی آئی گورنمنٹ اس سٹریٹجی پرغورکررہی ہےکہ عدم اعتمادوالےدن اپوزیشن ممبران پورےنہ ہوسکیں، کچھ ممبران ادھر ادھر ہوجائیں ، خاص طورپر وہ ممبران جو سندھ ہاؤس میں زیرنگرانی ہیں ان سے رابطے قائم رکھے جائیں ،سپیکرتحریک ڈسمس کردیں اورحکومت اس کےفوری بعداسمبلیاں توڑکرنئےالیکشن اپنی نگرانی میں کروائےبصورت دیگرسسٹم ، فنڈز، الیکشن رزلٹ شہبازشریف گورنمنٹ کےقبضےمیں ہوں گےجوپی ٹی آئی کیلئےقبول نہیں۔
حکومت کی کوشش تحریک عدم اعتماد کوناکام بناکرنئے الیکشن اپنی نگرانی میں منعقد کروانا ہیں ، عمران خان کسی صورت استعفا نہیں دیں گے۔
اجلاس میں اس آپشن پر بھی غورکیاگیاکہ اپوزیشن پر آرٹکل 6 کے تحت غداری کے مقدمات قائم کئے جائیں ، یہ تجویز بابر اعوان نے پیش کی لیکن کچھ ممبران نے مخالفت کی کہ عدم اعتماد تحریک آئین کی حدود میں ہے لہذا غداری کااطلاق نہیں ہوسکتالیکن بعض زرائع کادعواہےکہ اس حوالے سے سٹبلشمنٹ نے شٹ اپ کال دی جس پر اس آپشن کو مسترد کردیاگیا۔
یہ فیصلے اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والی کور کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے، ( باخبر زرائع )
2:-
دریں اثنا وزیراعظم نےاپوزیشن سےتحریک عدم اعتماد واپس لینےکی درخواست کی۔تحریک واپس لینے کی صورت میں انھوں نے اپنےاستعفی کی پیشکش کی۔عمران خان نے گارنٹی دینے کی بھی بات کی لیکن اپوزیشن نے درخواست مستردکر دی۔اہم اپوزیشن رہنما کاانکشاف
3:-
زرائع نے بات چیت میں سنسنی خیز انکشاف کیاکہ حکومت اپنی رٹ اس حد تک کھو چکی ہے کہ سینئر بیوروکریٹ نے کالز لینی بند کردی ہیں، حکومت مفلوج ہورہی ہے۔عمران خان نے اتوارکو اسلام آباد میں ایک لاکھ حامیوں کو جمع کرنے کی کال دی ہے لیکن اس کےساتھ ہی انتظامیہ نے اسلام آباد کو سیل کردیاہےریڈ زون کی سیکورٹی وردی والوں نے خود سنبھال لی ہے، اس سے ظاہرہوتاہےکہ انتظامیہ ، عمران خان گورنمنٹ کے آرڈرز نہیں مان رہی ۔