پاکستان میں آئی ایس آئی کے ڈی جی کی تقرری کے معاملہ بگڑتے بگڑتے اتنا بگڑ گیا ہے کہ جی ایچ کیو کا والی اب بنی گالا کے متولی کا منہ دیکھنے کیلئے بھی تیار نہیں، جس دن وزیراعظم نے کہا کہ اس کے آرمی چیف سے آئیڈیل تعلقات ہیں اس سے صرف دو دن پہلے ہی اس کے قاصدوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بھی حیران کن تھا، کہا جاتا ہے کہ چار وفاقی وزراء نے وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان مصالحت کرانے کیلئے تیار ہوگئے، جی ایچ کیو پیغام بھجوایا گیا کہ ہم آرہے ہیں، انکو جلدی اتنی تھی کہ جواب ملنے کا انتظار کیئے بغیر روانہ ہوگئے، جب فیض آباد پہنچے تو ان وزراء کو بتایا گیا کہ جی ایچ کیو آنے کی ضرورت نہیں، صاحب کسی حکومتی عہدیدار سے نہیں ملیں گے، نتیجے میں ان وزراء کو واپس لوٹنا پڑا، لیکن دو دن بعد جس طرح وزیراعظم آئیڈیل تعلقات کا ذکر کر رہے تھے تو شیخ رشید، جن کے حلق میں تھوک بھی خشک ہوچکی، کہہ رہے تھے وزیراعظم سیاسی انداز سے سوچتے ہیں اور فوج کے اپنے اصول ہیں،
فیض حمید کے معاملے پر جس طرح وزیراعظم نے ضد اختیار کرلی ہے،اس نے نہ صرف فیض حمید کی پوزیشن خراب کردی ہے،بلکہ اپنے اقتدار کی آئینی مدت کو بھی اب مشکوک بنادیا ہے۔
اب فیض حمید کو بچانے کیلئے جہاں عمران خان مسلسل کوشش کر رہے ہیں اور آرمی چیف کو راضی کرنے کے جتن کر رہے تو دوسری جانب بنی گالا کی پہاڑیوں پر سرکاری ملازمین چڑے ڈھونڈنے کی تگ و دو میں لگے ہیں، حکومتی معاملات اب عملیات کے درمیان پھنس چکے ہیں، ایک طرف جی ایچ کیو کے مکین کو منانے تو دوسری جانب اسے وقت سے پہلے ہٹانے کی خبریں بھی چلوائی جا رہی ہیں
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سمیت بجلی گیس اور کھانے پینے کی اشیاء عام آدمی کی دسترس سے نکل چکی ہیں، فاقہ کشی کے ستائے ہوئے لوگ ایک کال کی انتظار میں ہیں، پورا نظام بیٹھ چکا ہے،
مزید حقائق کے بارے میں لنک کلک کریں