زندگی مختصر ہے وقت فرصت نہیں ملتی ہے علمی و فکری کاموں میں مصروف احباب و اداروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے خیالات و احساسات اور جذبات و دانش مندی کا میکنزم تشکیل دینے میں سنجیدگی و فکری مکالمے کے سلسلے میں ایک دوسرے سے بروقت اور برمحل استدلال و معاونت فرمائیں زمانہ طالبعلمی سے جس فکری و نظریاتی ترقی کے لئے کوشاں ہیں اس میں 2015ء سے معروف مصنف و معتبر سکالر ڈاکٹر محمد رفیع الدین مرحوم کے افکار و تصورات اور زندہ سوالات کے جوابات فراہم کرنے کی ضرورت کے طور پر نئے پیراڈایم میں عمرانی و سماجی شعور کی بیداری اور انسانوں کی عالمی انسانی سوسائٹی کے لئے نئے زمانے کے بدلتے ہوئے رحجانات و ترجیحات میں دانش مندی سے عقیدت و احترام کے ساتھ ساتھ تہذیبی اور ارتقائی مراحل میں بھرپور شرکت و جدوجھد کے لئے خدوخال اور میکنزم تشکیل دینے میں سنجیدگی سے مصروف عمل ہیں اور بعض اوقات وقت و وسائل کی کمی کے باعث انتہائی معتبر و معروف افراد سے ملاقات بھی نہیں ہوپاتی ہے کہ وقت اجل سر پر اجاتا ہے ایسے ہی درد ناک اطلاع آج جھنگ کے قرآن اکیڈمی سے احباب نے انجنئیر مختار احمد فاروقی صاحب کے انتقال پر ملال کی دی ہے،،،
جناب انجینئر مختار احمد فاروقی صاحب درد دل رکھنے والے فکر مند شخصیت تھے میری ان سے فون پر گفتگو ہوتی رہی ملاقات کی خواہش پوری نہیں ہوئی ابھی جون 2021ء میں جھنگ جانے کے لئے اسلام آباد سے کمربستہ ہوگئے تھے جہاں مرحوم مختار احمد فاروقی صاحب سے ملاقات اور ان کے زیر انتظام قرآن اکیڈمی جھنگ کا تفصیلی جائزہ مطوب تھا وہی مستقبل بینی اور مستقبل گیری کے ساتھ جھنگ ہی کے نامور شخصیت جناب گوہر صدیقی صاحب مرحوم کی دعائے مغفرت و تعزیت کے لئے ان کے گرانقدر صاحب زادے کمانڈر صہیب صاحب کے پاس حاضر ہونا تھا مگر میری کوشش اور استاد محترم جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان صاحب کے خواہش کے باوجود وہ سفر ممکن نہیں ہوسکا یوں انجنئیر مختار احمد فاروقی صاحب دینا سے کوچ کر گئے ہم سب نے بلآخر مالک ارض و سماء کے پاس حاضر ہونا ہے خوش قسمت ہیں وہ شخص مرد و عورت اور جوان و بزرگ جو جناب مکرم گوہر صدیقی صاحب اور جناب انجینئر مختار احمد فاروقی صاحب کی طرح بھرپور توانائی و فکری زندگی گزار کر مالک دو جہاں کے پاس حاضری دیں۔