بلوچستان کے لئے صدر مملکت نے جناب سید ظہور احمد آغا صاحب کو گورنر مقرر کردیا گیا ہے۔ عمران خان کو نئے گورنر کی ضرورت کیوں پڑی؟ اس سوال کا جواب نئے گورنر کی شخصیت اور ان کا پس منظر فراہم کر سکتا ہے۔
سابقہ گورنر بلوچستان ھائی کورٹ کے چیف جسٹس ریٹائرڈ ہوئے تھے اور اب گورنر شپ سے بھی قبل از وقت ریٹائر کردئیے گئے ہیں جبکہ جناب سید ظہور احمد آغا صاحب کاروباری شخصیت و سیاسی کارکن رہے ہیں۔ جناب عمران خان صاحب کی حکومت و سیاست سے ہزار و لاکھ اختلاف صحیح ہے مگر کارکنان کو عزت و تکریم دینے میں سنجیدگی موجود ہے، ایک نئے گورنر کے تقرر کی بنیادی وجہ یہی دکھائی دیتی ہے۔
بلوچستان میں جناب محمود خان اچکزئی صاحب کی پارٹی کو اکثریت حاصل ہوئی اور جناب میاں نواز شریف صاحب سے کمال دوستی کی بنیاد پر اپنے طویل عرصے سے سرد و گرم میں ساتھ دینے والے سیاستدانوں اور کارکنوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے بھائی جناب محمد خان اچکزئی صاحب کو گورنر مقرر کیا گیا انھوں نے اچھے بھلے سنجیدہ اور آبرو مندانہ انداز میں اپنے بھائی کی لاج رکھتے ہوئے اپنی مدت پوری کی مگر پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کی حکومت و مینڈیٹ کی طرح کوئی ایک مثبت و ثمر بار سرگرمی و نشانی اپنے قوم و عوام کے لئے نہیں چھوڑ گئے۔
بلوچستان میں بلوچ و پشتون ہزارہ اور آبادکار و بیرون صوبے سے درجنوں گورنرز رہے ہیں جن میں اکثریت بے نام و نشان فارغ ہو کر گئے ہیں جناب اویس احمد غنی کو شاندار خدمات خاص کر تین یونیورسٹیاں بنانے اور جناب رحیم الدین خان کو اپنی توجہ مرکوز رکھنے کی بنیاد پر یاد رکھا جاتا ہے۔ ریٹائرڈ ہونے والے گورنر بلوچستان معاشرے میں گم ہو جاتے ہیں جس طرح نواب ذوالفقار مگسی،جناب امیر المک مینگل،جناب عبدالقادر بلوچ،جناب گل محمد خان جوگیزئی ،جناب محمد خان اچکزئی اور دیگر شامل ہیں۔
نئے بننے والے گورنر بلوچستان جناب ظہور احمد آغا صاحب کی شہرت ایک برباد اور وفادار سیاسی کارکن و لیڈر کی ہے۔ انھیں بلوچستان جیسے وسیع و عریض اور ملکی سیاست میں مشکل صوبے میں انتہائی باوقار اور خوبصورت انداز میں معاملات کو فعال کرنے کے لئے اپنے وژن و منصوبے تشکیل دینے چاہییں۔ جناب عمران خان صاحب نے روایتی انداز سیاست اور اسیٹیس کو برقرار رکھنے کے بجائے تعمیری اور مثبت انداز میں اپنے پارٹی کے رہنما و ممتاز کارکن کو عزت دی ہے تو اب یہ صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کے نوجوانوں اور بزرگوں کی مجموعی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے وقار اور اعتبار کو لازمی طور پر برقرار رکھتے ہوئے صوبے کے گورنر کی منصب کو فعال کرنے کے ساتھ مثبت و دانش مندانہ انداز میں پیش فرمائیں اور مستقبل بینی اور سیاسی و سماجی شعور میں ممکنہ طور پر درست سمت کے تعین کے لئے راستے کھولنے کی روایت ڈال دیں۔
جناب عمران خان صاحب نے رواں ہفتے گوادر کی دورے کے دوران جہاں بھرپور ورکنگ اور سلامتی و استحکام کے لئے بلوچ عسکریت پسندوں سے مذاکرات و دانش مندی سے رابطے کی بات کی ہے وہی نواب اکبر خان بگٹی صاحب کے نواسے و مرحوم نواب زادہ طلال اکبر بگٹی مرحوم کے صاحبزادے جناب شاہ زین بگٹی صاحب ممبر قومی اسمبلی کو اسی ہم آہنگی اور رواداری کے لئے مشیر مقرر کیا گیا ہے اور ان کے بھائی ممبر صوبائی اسمبلی جناب گہرام بگٹی صاحب کو وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب جام کمال خان عالیانی صاحب نے اپنے صوبائی کابینہ میں مشیر بلدیات مقرر کیا گیا ہے گویا بگٹی صاحب کے خاندان کے دونوں ہاتھ گھی میں ہیں بلوچستان کے عوام الناس کی تقدیر و قسمت بدلنے کی صلاحیت و استعداد اور لیاقت و شائستگی کب ممکن العمل ہوسکے گا یہ سوال بہت کھل کر سنجیدگی سے ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مفید اور تعمیری ماحول میں انسانیت کے بدلتے ہوئے حالات اور سماجی و معاشرتی ترقی و خوشحالی کے لئے مطوب و بنیادی تصورات و معیارات پر پورا اترنے کے لئے پہلا قدم اٹھانے کے قابل ہو سکیں۔