ابراہیم خان جو ٹیلر ماسٹر اور شہنشاہ جذبات یوسف خان عرف دلیپ کمار کے کاسٹیوم ڈیزائنر رہ چکے ہیں بتاتے ہیں کہ دلیپ صاحب دیندار لوگوں سے بڑی محبت کرتے ہیں۔ مولانا عبدالکریم پاریکھ رحمہ اللہ سے ان کے اچھے تعلقات تھے۔ ایک مرتبہ دلیپ صاحب نے مولانا سے دوران گفتگو پوچھا کہ مولانا کیا اللہ مجھے معاف کردے گا تو مولانا پاریکھ نے خشیت الٰہی کے حوالے سے کہا کہ یوسف بھائی اللہ اپنے ایسے بندوں سے محبت رکھتا ہے.
اللہ مرحوم یوسف صاحب کی مغفرت فرمائے محترمہ سائرہ بانو کو صبر جمیل عطا فرمائے اور انکی خدمات کا نعم البدل عطا فرمائے.(بشکریہ انقلاب ممبئی)۔
میں ایسے بہت سارے حقائق جانتاہوں اور ممبئی کے سماجی حلقوں میں نشست و برخاست کی وجہ سے مزید معلومات ہے
اور دلیپ کمار کےمتعلق کئی مرتبہ پڑھا بھی ہے
وہ اللہ سے ڈرتے بھی تھے اور نبیۖ سے محبت بھی کرتےتھے، کیریئر کی وجہ سے ایمان رسالت کے اقرار ہی نہیں اظہار سے بھی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔اس کے کئی واقعات اور خود ان کی زبانی اظہار، ریکارڈ پر ہے۔
لیکن یہ جو لوگ جہنم کے ٹھیکیدار بنے پھر رہےہیں انہیں اس بات سے مطلب نہیں، ان کا کہنا ہے کہ، کوئی مسلمان ساری زندگی گناہ بھی کرتا رہا تو اس کی مغفرت کی دعاء نہیں ہوسکتی ناوہ خوفِ خدا رکھنے والا ہوسکتا ہے، نا ہی نبیۖ سے محبت کرسکتاہے،
اس کو اگر معیار بنالیا جائے تو پھر ۱۰۰ میں سے ۹۰ لوگ ننگے ہوجائیں گے، اور مغفرت و جہنم سے محروم،،،، یہ معیار کہ کوئی گنہگار فاسق الله اور رسولﷺ سے محبت کرنے والا نہیں ہوسکتا یہ، اسلامی تعلیمات اور حدیث رسولﷺ کے بھی خلاف ہے
یہ بیچارے اگر خود کی ذاتی زندگیوں میں جھانک لیں تو اپنے لیے کیا فیصلہ کرینگے؟ گناہ سے کون سا نفس بری ہے؟ اگر گنہگاری حبِ نبیۖ، سے محرومی کا معیار ہے تو پھر ہم سب کا انجام خدانخواستہ کیسا ہوگا؟ ہماری زندگیاں آج گناہوں سے بھرپور ہیں، یہ نہیں سوچتے، کیونکہ ذہنیت میں شدت بھری پڑی ہے، صرف سوشل میڈیا پر چار لوگوں میں خود کو پارسا دکھلانے کے لیے یہ کسی گنہگار کی موت پر اس سے نفرت کا ناچ کرتےہیں اور اس کے فسق و فجور کا اعلان کرتے پھرتے ہيں تاکہ دنیا کی نظر میں انہیں گناہوں سے نفرت کرنے والے متقی کا سرٹیفکیٹ مل جائے، لیکن اس کےبعد ہر ایک اپنی نجی اور ذاتی زندگی میں، کمروں ہوسٹلوں اور معاملات میں کیا کرتاہے، خود اپنا جائزہ لے لے، پھر اللہ کے یہاں اپنے لیے بھی وہی معیار بناکر فیصلہ کرلے۔
(بشکریہ سمیع اللّٰہ خان)