حکمرانوں کی چلت پرت اور دھوں دار دورے عوام الناس کے لئے ہمیشہ مہنگے پڑتے ہیں جناب عمران خان صاحب جب سے وزیر اعظم پاکستان بنے ہیں ان کے ترجیحات اور پسندیدہ سماجیات و عمرانیات کے مطالعہ و مشاہدہ کے ساتھ ترقیاتی اپروچ اور منصفانہ سماجی شعور کی بیداری و بلند پروازی کے لئے پنجاب و پختونخوا ہی موزوں ہیں پختونخوا میں بھی قبائلی علاقے اور جنوبی اضلاع کی پسماندگی و محرومی اور دوری و دانش مندی کبھی بھی جناب وزیراعظم صاحب کی ترجیح و ضرورت نہیں رہی ہے سندھ کی طرح بلوچستان ہمیشہ کی طرح نظر انداز اور ناراض ہی رہا ہے یا جب بھی خوشحالی اور ترقی و پیشرفت کے دعوؤں کی بھرپور گونج کے ساتھ جناب عمران خان صاحب دورے فرماتے ہیں مگر کوئی ایک فیصد بہتری اور تبدیلی لانے میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں حالانکہ سونے اور معدنی ذخائر ووسائل سے مال مال صوبہ بلوچستان میں روایتی و فطری انداز میں زراعت و زمینداری اور مالداری و ماہی گیری کے رنگ ڈھنگ بھی عوام بھول جاتے ہیں جب حکمرانوں کی ترجیحات اور پسندیدہ سماجیات تشکیل و تعبیر نو کے لئے منصوبہ و پرپوزل نہ ہو،،
جناب عمران خان صاحب نے زیارت پشتون علاقوں اور خود زیارت و ہرنائی اور سنجاوی و علاقے کے لئے کچھ بھی نہیں کر پائے ہیں جس سے عوام الناس میں غصہ و جذبات اور حیرت و عبرت کے پہلوؤ پر مشتمل آراء ہی باعث حیرت نہیں ہونا چاہئے،
جناب وزیراعظم صاحب کو اھل علاقہ اور صوبائی وزیر جناب نورمحمد دومٹر نے خوبصورت انداز میں علاقائی پگڑیاں پہنائے گئے تو منچلے شہزادوں اور شہزادیوں کے ساتھ عام نوجوان و سب نے محسوس کیا کہ جناب وزیراعظم صاحب کی توجہ میں کمی اور مالی امداد کے اعلان نہ کرنے پر بہت سے سفید پوش افراد نے سوال اٹھایا ہے کہ وزیراعظم صاحب اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب جام کمال خان عالیانی صاحب کو دیے گئے بلکہ پہنائے گئے لنگوٹو/ پگڑیوں قیمت بھی وصول نہیں پائیں گے