1- بلوچستان کی تہذیب کا سندھ کی قدیم تہذیبوں پر اثر و رسوخ
بلوچستان کے مہرگڑھ میں موجود آٹھ ہزار سالہ قدیم تہذیب ، جھالاوان اور سندھ کی قدیم تہذیبیوں کیلئے ایک نمونہ کی حیثیت رکھتا ہے اور موہن جو داڑو اور ہڑپہ میں پائے جانے والے نقوش و آثار در حقیقت بلوچستان کے مہرگڑھ تہذیب سے بہت مشابہت رکھتی ہے جو ہمیں اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بلوچستان کی قدیم تہذیب نے سرزمین سندھ کی قدیم تہذیبوں پر کس قدر گہرےاثرات چھوڑے ہیں اور سندھ کی تہذیبوں نے کس طرح بلوچستان کی تہذیب سے الہام لئے لیں۔
2۔ ایران اور بلوچستان کی تہذیبوں میں مشابہت اور مشترکات
بلوچستان سے دریافت کئے گئے آثار قدیمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں کی قدیم تہذیب ایران کے سیستان بلوچستان صوبے کے قدیم تہذیب سے بہت مشابہت رکھتے ہیں اور بہت سے معاملات میں دونوں تہذیبوں میں مشترکات پائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر جھالاوان اور مہرگڑھ سے دریافت کئے گئے آثار قدیمہ ، ایران سیستان بلوچستان کے ” شہرسوختہ یا The burnt City” سے کشف کئے گئے نقش و نگار سے مشابہت رکھتے ہیں، جو ہمیں یہ دکھاتے ہیں کہ گذشتہ ادوار میں دونوں سرزمین کے باشندوں کے رہن سہن اور آداب و رسوم ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔
3۔ بلوچستان کی قدیم تہذیبوں پر فارسی زبان کے اثرات
جھالاوان سے دریافت ہونے والے قدیم “سنگ لحد/TombStones” پر فارسی اشعار کندہ کاری کئے گئے ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اس علاقے کی قدیم تہذیب میں فارسی زبان بولے جاتے تھے۔ زبان کی یکسانیت دونون ملکوں کے تاریخی تعلقات کو مزید تقویت بخشتے ہیں۔
4 – بلوچستان کی قدیم تہذیب کو مشعل راہ بنا صوبے کو ترقی کی طرف گامزن کرنا
جھالاوان اور مہرگڑھ سے دریافت ہونے والے نوادرات اور آثارقدیمہ سے ہمیں یہ سبق حاصل کرنی چاہئے کہ صرف قدیمی تہذیب پر فخر کرنا اور اسی پر اکتفاء کرنا کسی قوم کی ترقی و خوشحالی کیلئے کافی نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ کہ ان قدیم تہذیب کی پیروی کرتے ہوئے ہمیں عصر حاضر میں بھی اپنی سرزمین کی ترقی اور اپنے ملک و قوم کا نام روشن کرنے کیلئے محنت کرنا ہوگا۔ جس طرح قدیم باسیوں نے ہمارے لئے اور پوری دنیا کیلئے یہ آثار چھوڑے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ انہوں کے اپنے قلیل وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اپنے دور میں خوشحالی حاصل کیں، ہمیں بھی جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اپنے ملک کو ترقی کی طرف گامزن کرنا چاہئے۔
5۔ اپنی قدیم تہذیبی اقدار کو اسلامی نقطہ نظر سے دیکھنا
اگر ہم اپنی سرزمین کی فخریہ قدیم تہذیب و تمدن کو اسلامی نقطہ نظر سے دیکھنا شروع کردیں اور ان تہذیبوں کی پیروی کرتے ہوئے اسلامی دائرہ کار کے اندر رہ کر اپنے ملک و قوم کی ترقی پر کوشاں رہے، تو نہ صرف ہم دنیا وی سعادت حاصل کرینگے بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہونگے ۔ ہمیں چاہئے کہ اپنی تہذیبی خزانے کو اصل اسلامی و الٰہی تعلیمات کے مطابق ارتقاء بخشے تو آتشی ہتھیار کی جگہ قلم اور گولہ بارود کی جگہ کتاب اور معاشرتی و معاشی خوشحالی ہمیں نصیب ہوگی۔
6 – کتاب کے مصنف کو خراج تحسین
میں براہوی اکیڈمی اور خاص کر اس کتاب کے مصنف جناب سلطان احمد شاہوانی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنی سرزمین سے محبت کا اظہار کیا اور بلا معاوضہ 32 سال تک انتھک محنت کرکے جھالاوان کی تاریخی اقدار و اہمیت کو اس کتاب کی شکل میں دنیا کے سامنے متعارف کرایا، جو بلوچستان کے لوگوں کیلئے ایک بہت بڑا سنگ میل ہے۔